ایک 36 سالہ پاکستانی نژاد نرس اریما نسرین برطانیہ کی کاؤنٹی ویسٹ مڈلینڈ میں کرونا (کورونا) وائرس میں مبتلا ہوکر گذشتہ روز ہلاک ہوگئیں۔
برطانوی نشریاتی ادارے بی بی سی کے مطابق انہیں ویسٹ مڈلینڈ میں والسال مینر ہسپتال میں انتہائی نگہداشت کے یونٹ میں رکھا گیا تھا۔
اریما تین بچوں کی ماں تھیں اور انہیں پہلے سے کوئی بیماری لاحق نہیں تھی۔ سب سے پہلے 13 مارچ کو ان کے اندر کرونا وائرس کی علامات ظاہر ہوئیں، جس کے بعد انہیں انتہائی نگہداشت کے یونٹ میں منتقل کر دیا گیا جہاں وہ وینٹی لیٹر پر رہیں۔
گذشتہ ہفتے ان کی حالت میں کچھ بہتری آئی لیکن جمعے کی صبح وہ ہلاک ہو گئیں۔
مزید پڑھ
اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)
والسال ہیلتھ کیئر این ایچ ایس ٹرسٹ کے چیف ایگزیکٹو رچرڈ بیکن نے اریما کو خراج عقیدت پیش کرتے ہوئے کہا: 'نسرین ایک پروفیشنل اور جذبہ رکھنے والی نرس تھیں جنہوں نے 2003 میں ٹرسٹ کے ساتھ بطور ہاؤس کیپر کام شروع کیا۔ وہ اپنی قابلیت میں اضافہ کرکے 2019 میں نرس بن گئیں۔'
ان کا مزید کہنا تھا: 'ہم پیشہ ورانہ فرائض سے لگن اور ساتھی کارکنوں میں ان کی مقبولیت کو ادارے اور سوشل میڈیا میں پائے جانے والے دکھ اور تشویش کے ذریعے سے دیکھ سکتے ہیں۔ نسرین کے لیے کچھ الگ کرنا ہمیشہ سے ہدف رہا ہے۔ ہمیں ان کی کمی بڑے دکھ کے ساتھ محسوس ہو گی۔'
RIP Areema Nasreen, 36.
— Piers Morgan (@piersmorgan) April 3, 2020
An NHS nurse for 16yrs, loving wife & mother of 3 young children.
Killed by #Coronavirus that she contracted at Walsall Manor Hospital as she fought to save others’ lives.
An absolute heroine. pic.twitter.com/7S9IYm23Ly
اس سے قبل ڈاکٹر حبیب زیدی برطانیہ میں وہ پہلے پاکستانی نژاد ڈاکٹر تھے، جو کرونا وائرس میں مبتلا کر ہلاک ہوئے۔
برطانیہ میں پاکستانی ڈاکٹروں کی تنظیموں نے تصدیق کی ہے کہ برطانوی ہسپتالوں میں زیر علاج کرونا (کورونا) وائرس کے مریضوں کے ساتھ براہ راست رابطے میں آنے کی وجہ سے سینکڑوں پاکستانی نژاد برطانوی ڈاکٹر متاثر ہوئے ہیں۔
اس وقت برطانیہ میں 13 ہزار کے قریب پاکستانی ڈاکٹر کام کر رہے ہیں۔ مشرقی لندن کے ہسپتال میں کام کرنے والے سات ڈاکٹروں کا کرونا وائرس کا ٹیسٹ مثبت آیا تھا، جس کے بعد سے وہ قرنطینہ (آئیسولیشن) میں ہیں۔
برطانیہ میں نیشنل ہیلتھ سروسز (این ایچ ایس) کے لیے کام کرنے والے ڈاکٹروں کو ذاتی حفاظتی آلات کی کمی کی وجہ سے انتہائی خطرے کا سامنا ہے۔
ڈاکٹر زیدی کی موت کے بعد اس وائرس کا شکار ہو کر مزید دو ڈاکٹر ہلاک ہو چکے ہیں۔ بتایا جاتا ہے کہ برطانیہ میں ہر چار میں سے ایک ڈاکٹر وائرس کے پھیلاؤ روکنے کے لیے خود ساختہ آئیسولیشن میں ہے۔