‘کچرا اٹھانا تو خود ایک کرونا وائرس ہے’

کرونا وائرس کے پھیلاؤ کو روکنے کے لیے سخت حکومتی اقدامات جاری ہیں، اس دوران کوڑا اٹھانے والے ایک اہم سروس جاری رکھے ہوئے ہیں۔

ایسے وقت میں جب ہر طرف کرونا (کورونا) وائرس سے خود کو محفوظ رکھنے کے لیے کچھ لوگ خود اور بعض کو حکومت نے اس بات کا پابند بنایا ہوا ہے کہ وہ گھر سے نہ نکلیں، کئی لوگ ایسے بھی ہیں جو اگر گھر سے نہیں نکلیں گے تو بہت سارے شہریوں کو مسئلہ ہو جائے گا۔

ایسے افراد ہماری روز مرہ زندگی کے ہیروز ہیں جو دوسروں کی خاطر تمام خطرات مول لے کر اپنے کام کے لیے گھروں سے باہر نکل رہے ہیں۔ ان میں سے ایک ہیں سیار احمد جن کو روزانہ بلاناغہ ہر موسم میں گھروں سے کچرا اٹھاتے ہوئے دیکھا جا سکتا ہے۔

گرمی ہو یا سردی، بارش ہو یا خشک موسم یا کوئی خطرناک وبا سیار  اپنے کام کو اسی طرح جاری رکھے ہوئے ہیں۔

انڈپینڈنٹ اردو کی سیریز 'ہمارے ہیروز' کے سلسلے میں ہم ان سیال سے بات کی اور پوچھا کہ اب جب لوگ بیماری کے ڈر سے اپنے گھروں سے باہر نہیں نکل رہے تو کیا انہیں روز کام کرتے ہوئے ڈر نہیں لگتا۔

مزید پڑھ

اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)

سیار کا کہنا تھا: 'نہیں مجھے ڈر نہیں لگتا۔ یہ کچرا اٹھانا تو خود ایک کرونا وائرس ہے۔‘

ان سے پوچھا گیا کہ وہ خود احتیاط کیوں نہیں کررہے  اور بغیر دستانوں کے کچرے میں ہاتھ کیوں ڈال رہے ہیں تو ان کا کہنا تھا کہ دستانوں کے ساتھ کام نہیں ہو پاتا۔ 'میں نے پانچ چھ جوڑے خریدے بھی تھے۔ لیکن اکثر اس گند میں شیشے وغیرہ لگنے سے اس کا ربڑ پھٹ جاتا ہے۔ '

احمد سیار نے بتایا کہ پشاور ڈیولپمنٹ اتھارٹی جنہوں نے انہیں یہ کچرا اٹھانے کی اجازت دی ہے نے کبھی انہیں دستانے فراہم کرنے کی پیشکش نہیں کی اور نہ ہی ان کی جانب سے انہیں کسی طرح کی تنخواہ ملتی ہے۔ وہ روزانہ ساڑھے  تین سو گھروں سے کچرا اٹھاتے ہیں۔

اس سوال کے جواب میں کہ وہ گزارا کیسے کرتے ہیں، سیال کا کہنا تھا: 'یہاں گھروں سے جو کباڑ اور کچار اٹھاتے ہیں اس میں سے کام کی چیزیں بیچ کر روزانہ تین چار سو روپے کما لیتا ہوں۔'

سیار احمد کا کہنا ہے کہ وہ اپنے گھر کے واحد کمانے والے ہیں۔ وہ شادی شدہ ہیں اور اگر کام کے لیے گھر سے نکلنا بند کیا تو گزارا نہیں ہوگا۔

شہر کے ایسے پوش علاقے جہاں ہر چیز کا ایک نظام بنا ہوتا ہے اور کوڑے کو ہر جگہ نہیں پھینکا جا سکتا ، وہاں رہنے والے لوگوں کو اندازہ ہے کہ روزانہ اگر کچرا اٹھانے ولے نہ آئیں تو انہیں خود اس کو ٹھکانے لگانے جانا ہوگا، جو کہ ہر کسی کے لیے آسان نہیں ہوتا۔

whatsapp channel.jpeg
مزید پڑھیے

زیادہ پڑھی جانے والی ملٹی میڈیا