پاکستان بھر میں کرونا کے کیسز کی تعدا میں اضافہ ہو رہا، بات کریںپنجاب کی تو پرائمری اینڈ سیکنڈری ہیلتھ کئیر کے روزمرہ کی بنیاد پر فراہم کیے جانے والے اعدادوشمار کے مطابق پنجاب میں تقریباً 4 ہزار افراد کرونا وائرس کا شکار ہیں جن میں سے 2 سے زائد مریضوں کی حالت تشویش ناک ہے۔
سامنے آنے والے زیادہ تر مریضوں کا تعلق لاہور، گجرانوالہ، سیالکوٹ راولپنڈی ، ملتان، گجرات، رحییم یار خان وغیرہ سے ہے جبکہ سب سے کم کرونا مریضوں کی تعداد چکوال، ننکانہ، خانیوال وغیرہ میں ہے۔
محکمہ صحت پنجاب کے ذرائع کے مطابق پنجاب حکومت نے وینٹی لیٹرز کا آرڈر کرنا تھا جو اب تک نہیں کیا جاسکا اور اب نیشنل ڈیزاسٹرمینجمنٹ اتھارٹی یہ کام سر انجام دے گی۔ این ڈی ایم اے نے محکمہ صحت کو بتایا کہ اگلے ایک ہفتے یا دس دن میں 1500 کے قریب وینٹی لیٹرز پاکستان پہنچ جائیں گے اور ان کا ایک بڑا حصہ پنجاب کو دیا جائے گا۔ پنجاب میں اس وقت 1200 وینٹی لیٹرز ہیں جن میں سے کچھ پہلے سے دیگر بیماریوں میں مبتلہ مریضوں کے زیر استعمال ہیں، محکمہ صحت پنجاب کو خدشہ ہے کہ اگر وینٹی لیٹرز نہ پہنچے اور اگر کرونا کے سیرئیس مریضوں میں اضافہ ہوا تو پنجاب مشکل میں آسکتا ہے۔
اس کے علاوہ پنجاب کے ہسپتالوں میں طبی سہولیات فراہم کرنے والے ڈاکٹرز، نرسسز اور پیرا میڈیکل سٹاف بھی کرونا وائرس کا شکار ہو رہے ہیں ، گرینڈ ہیلتھ الائنس کے چئیرمین ڈاکٹر سلمان حسیب نے بتایا کہ اس وقت صوبہ بھر میں 120 سے زائد طبی عملہ کرونا وائرس کا شکار ہیں جن میں سے ایک نرس اور ایک ڈاکٹر ہلاک ہو چکے ہیں۔ ان کا کہنا تھا کہ سب سے زیادہ میڈیکل سٹاف پنجاب انسٹی ٹیوٹ آف کارڈیالوجی میں متاثر ہوا جن کی تعداد 22 ہے۔
پی آئی سی کے سربراہ ڈاکٹر ثاقت ستی نے ہسپتال کے عملے کے کرونا کا شکار ہونے کے بعد وہاں کے 9 میں سے 7 آپریشن تھیٹر بند کردیے جبکہ دو آپریشن تھیٹر صرف ایمرجنسی کیسز کی اینجیو گرافی کر رہے ہیں۔
مزید پڑھ
اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)
گرینڈ ہیلتھ الائنس اور ینگ ڈاکٹرز ایسوسی ایشن اسی صورتحال پر تشویش کا شکار ہے اور گزشتہ ایک ہفتہ سےمحکمہ صحت کے دفتر میں بھوک پڑتال کیے بیٹھے ہیں۔ ان کاکہنا ہے کہ حکومت انہیں ذاتی حفاظتی لباس فراہم کرے تاکہ ڈاکٹرز، نرسز اور پیرا میڈیکل سٹاف کو بچایا جاسکے ، ان کی اس بھوک ہڑتال کے حوالے سے اب تک کسی حکومتی اہلکار نے ان سے رابطہ نہیں کیا۔
اسی سلسلے میں گرینڈ ہیلتھ الائنس نے چیف جسٹس سپریم کورٹ آف پاکستان کو بھی خط لکھا ہے کہ وہ وزیر صحت پنجاب ڈاکٹر یاسمین راشد اور وزیر اعظم کے صحت پر مشیر خاص ڈاکٹر ظفر مرزا کے خلاف ایکشن لے کیونکہ یہ لوگ جھوٹ بول رہے ہیں کہ طبی عملہ کو حفاظتی لباس فراہم کر دیے گئے ہیں۔ انہوں نے وزیر صحت ڈاکٹر یاسمین راشد کے استعفی کا بھی مطالبہ کیا۔
دوسری جانب گرینڈ ہیلتھ الائنس نے بتایا کہ حکومت نے جو کیس ٹیسٹنگ کا وعدہ کیا تھا وہ بھی اب تک نہیں ہو سکی جس کی وجہ محکمہ صحت پنجاب کے مطابق ٹیسٹنگ کٹس کی تعداد ناکافی ہونا ہے۔