برطانوی وزیر اعظم بورس جانسن کا کہنا ہے کہ کرونا (کورونا) وائرس کا شکار ہونے کے بعد ان کے انتہائی نگداشت وارڈ میں داخل ہونے پر ڈاکٹرز ان کے انتقال کی خبر دینے کی تیاری کر رہے تھے۔ یہ ان کی جانب سے اپنی بیماری پر دیا جانے والے پہلا تفصیلی بیان ہے۔
خبر رساں ادارے اے ایف پی کے مطابق برطانوی وزیر اعظم نے کہا: 'میں اس بات سے انکار نہیں کروں گا کہ یہ بہت مشکل لمحات تھے۔ ڈاکٹرز کے پاس 'سٹالن کی موت' جیسی صورت حال سے نمٹنے کے لیے حکمت عملی موجود تھی۔'
بورس جانسن کا کہنا تھا 'میں اچھی حالت میں نہیں تھا اور جانتا تھا کہ ان کے پاس ہنگامی حالت سے نمٹنے کے لیے منصوبہ موجود ہے۔ ڈاکٹرز کے پاس صورت حال مزید خراب ہونے کے حوالے سے تمام تر انتظامات موجود تھے۔'
55 سالہ برطانوی وزیر اعظم نے 27 مارچ کو کرونا سے متاثر ہونے کی تصدیق کی تھی لیکن ان کا کہنا تھا کہ ان میں صرف معمولی علامات پائی جاتی ہیں لیکن ایک ہفتے تک خود ساختہ تنہائی اختیار کرنے کے باوجود ان کی طبعیت بہتر نہیں ہو سکی تھی۔ انہیں 5 اپریل کو مزید ٹیسٹوں کے لیے ہسپتال لایا گیا تھا لیکن 24 گھنٹوں کے اندر ہی انہیں انتہائی نگداشت وارڈ (آئی سی یو) میں منتقل کر دیا گیا تھا۔
بورس جانسن نےانتہائی نگداشت وارڈ میں تین دن 'مصنوعی آکسیجن سپورٹ' پر گزارے اور 12 اپریل کو ہسپتال سے ڈسچارج کیے جانے کے بعد انہوں نے اعتراف کیا کہ اس صورت حال کا کوئی بھی نتیجہ نکل سکتا تھا۔
ان کا مزید کہنا تھا کہ 'میں نے یہ ضرور سوچا کہ میں اس صورت حال سے کیسے نکلوں گا لیکن کسی بھی لمحے یہ نہیں سوچا کہ میں مر سکتا ہوں۔'
بورس جانسن گذشتہ سوموار سے واپس وزیر اعظم کی حیثیت سے ذمہ داریاں سنبھال چکے ہیں اور بدھ کو ان کی منگیتر کیری سیمنڈز نے بیٹے کو جنم دیا ہے۔
مزید پڑھ
اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)
برطانوی وزیر اعظم کے مطابق کرونا سے متاثر ہونے کے بعد دوران علاج انہیں ہسپتال میں بڑے پیمانے پر آکسیجن کے کئی لیٹرز لگائے گئے تھے۔
برطانوی وزیر اعظم نے اپنے بیٹے کا نام اپنا علاج کرنے والے دو ڈاکٹرز نک پرائس اور نک ہارٹ کے ناموں سے متاثر ہو کر ولفریڈ لاری نکولس جانسن رکھا ہے۔ وہ متعدد مرتبہ قومی محکمہ صحت (این ایچ ایس) کے عملے کی تعریف بھی کر چکے ہیں۔
کیری سیمنڈز نے اپنی انسٹا گرام پوسٹ میں لکھا کہ دونوں ڈاکٹرز نک ہارٹ اور نک پرائس نے گذشتہ مہینے 'بورس جانسن کی زندگی بچائی' ہے۔
برطانوی وزیر اعظم اس تمام صورت حال کو یاد کر کے جذباتی ہو گئے اور ان کا کہنا تھا کہ علاج اور صحت یابی کا عمل ان کے لیے 'بہت اہم' تھا۔
ان کے مطابق وہ پہلے اپنی صحت کے حوالے سے انتے سنجیدہ نہیں تھے اور طبعیت خراب ہونے کے باوجود کام کرنا چاہتے تھے۔
بورس جانسن کا کہنا تھا کہ وہ ابتدائی طور پر ہسپتال بھی نہیں جانا چاہتے تھے لیکن ڈاکٹرز نے ان کی صورت حال کو دیکھ کر انہیں ہسپتال منتقل کرنے کا فیصلہ کیا۔ ان کے مطابق 'یہ ایک درست فیصلہ تھا۔'
بورس جانسن کے مطابق کرونا سے متاثر ہونے کے بعد اب وہ اس وبا کے خلاف جدوجہد میں مزید پرعزم ہیں اور اپنے ملک کے حالات معمول پر لانا چاہتے ہیں۔
ان کا یہ بیان ایسے وقت میں سامنے آیا ہے جب گذشتہ 24 گھنٹوں میں برطانیہ میں کرونا سے مزید 621 افراد ہلاک ہو چکے ہیں، اب تک میں کرونا سے ہلاک ہونے والے افراد کی تعداد 28131 ہو چکی ہے جو کہ اٹلی کے بعد یورپ میں ہلاکتوں کی سب سے زیادہ تعداد ہے۔
برطانوی وزیر اعظم کا کہنا ہے کہ وہ لاک ڈاؤن کی پابندیوں میں نرمی کا منصوبہ اس ہفتے کے اختتام تک پیش کر سکتے ہیں۔