جنوبی کوریا کی فوج کا کہنا ہے کہ شمالی کوریا نے غیر فوجی علاقے (Demilitarized Zone) میں ان کے ملک کی طرف متعدد گولیاں چلائیں، جس کے نتیجے میں ان کے فوجی دستوں نے بھی جوابی فائرنگ کی۔
خبر رساں ادارے اے ایف پی کے مطابق فائرنگ کے تبادلے کا یہ غیر معمولی واقعہ شمالی کوریا کے سربراہ کم جونگ ان کے 20 دن کی غیرحاضری کے بعد جمعے کو اچانک منظر عام پر آنے کے بعد پیش آیا ہے۔ کم جونگ کی تین ہفتوں کی عدم موجودگی نے ان کی صحت کے بارے میں شدید قیاس آرائیوں کو جنم دیا تھا۔
جنوبی کوریا کے جوائنٹ چیفس آف سٹاف (جے سی ایس) نے ایک بیان میں کہا کہ شمالی کوریا کی جانب سے فائرنگ کے نتیجے میں جنوبی کوریا کی ایک گارڈ چیک پوسٹ کو نقصان پہنچا تاہم انہوں نے مزید کہا کہ واقعے میں کسی قسم کے جانی نقصان کی اطلاع نہیں ہے۔
مزید پڑھ
اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)
بیان کے مطابق: 'ہماری فوج نے اپنے قواعد کے مطابق ردعمل کے طور پر گولیوں کے دو راؤنڈ فائر کیے اور ساتھ ہی انتباہی اعلان بھی کیا۔'
جے سی ایس نے مزید کہا کہ وہ واقعے کی وجہ کا تعین کرنے کے لیے اپنی فوجی ہاٹ لائن کے ذریعے شمالی کوریا سے بات کر رہے ہیں۔
1953 میں کورین جنگ ختم ہونے کے بعد شمالی اور جنوبی کوریا تکنیکی طور پر حالت جنگ میں ہیں اور غیر فوجی علاقہ (Demilitarized Zone) جیسا نام ہونے کے باوجود یہ علاقہ ایک انتہائی مضبوط قلعے جیسا ہے، جہاں بارودی سرنگوں اور خاردار تاروں کی بھرمار ہے۔
ستمبر 2018 میں پیانگ یانگ میں ہونے والے ایک اجلاس میں شمالی کوریا کے سربراہ کم جونگ ان اور جنوبی کوریا کے صدر مون جا ان کے مابین طے پانے والے معاہدوں میں سے ایک سرحد پر فوجی کشیدگی میں کمی پیدا کرنا بھی تھا۔
تاہم شمالی کوریا کی جانب سے ان معاہدوں پر عمل نہیں کیا گیا اور پیانگ یانگ نے بڑے پیمانے پر سیئول سے رابطہ منقطع کردیا ہے۔