پریمیئر لیگ کا کہنا ہے کہ چھوٹے گروپس کی سطح پر ٹریننگ شروع کرنے سے پہلے کُل 20 میں سے 19 کلبز کے ٹیسٹس کیے گئے، جن میں سے تین کلبز میں کرونا (کورونا) وائرس کے چھ مثبت کیسز سامنے آئے ہیں۔
اس خبر کو 2020-2019 کا سیزن دوبارہ شروع کرنے کے حوالے سے حوصلہ افزا پیش رفت کے طور پر دیکھا جا رہا ہے۔
پریمیئر لیگ کے 748 کھلاڑیوں اور سپورٹس سٹاف کے ہفتے اور اتوار کو ٹیسٹ کیے گئے۔
چھ کیسز سامنے آنے کا مطلب ہے کہ ٹیسٹ کیے جانے والے افراد میں سے مثبت کیسز کی شرح ایک فیصد سے بھی کم ہے۔
یہ ٹیسٹس پریمیئر لیگ کی پیرینٹکس کنسورشیم سے پارٹنرشپ کے تحت کیے گئے تھے اور اب سے ایسا ہفتے میں دو دفعہ کیا جائے گا۔
ہر سیشن کے دوران ہر کلب سے 40 ٹیسٹ کیے جائیں گے۔
منگل کو شائع ہونے والے بیان میں پریمیئر لیگ کا کہنا تھا: 'پریمیئر لیگ اس بات کی تصدیق کر سکتی ہے کہ اتوار 17 مئی اور سوموار 18 مئی کو 748 کھلاڑیوں کے عملے کے کووڈ19 کے ٹیسٹ کیے گئے تھے۔ ان میں سے تین مختلف کلبز سے تعلق رکھنے والے چھ افراد کے ٹیسٹ کے نتائج مثبت آئے ہیں۔ کھلاڑیوں اور عملے کے جن افراد کے ٹیسٹ مثبت آئے ہیں وہ سات دن کے لیے خود کو سیلف آئیسولیٹ کریں گے۔'
'پریمیئر لیگ یہ معلومات شفافیت اور نگرانی کے مقاصد کے تحت فراہم کر رہی ہے۔ ان افراد یا کلبز کی معلومات قانونی اور تنظیمی قواعد کی وجہ سے فراہم نہیں کی جا سکتی۔'
مزید پڑھ
اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)
ٹیسٹنگ کا یہ مرحلہ سیزن کو بتدریج شروع کرنے کی جانب پہلا قدم ہے۔ کلبز کو پانچ کھلاڑیوں کے چھوٹے گروپس کے ساتھ ٹریننگ دوبارہ سے شروع کرنے کی اجازت ہو گی۔
سیشن کے دوران سماجی دوری کا خیال رکھا جائے گا اور کوئی بھی کھلاڑی 75 منٹ سے زائد نہیں کھیل سکے گا۔
صف اول کے 20 فلائٹ کلبز نے متفقہ طور پر ٹریننگ کے لیے چھوٹے گروپس کے طریقہ کار پر آمادگی ظاہر کی تھی اور اب 26 مئی کو ہونے والی ملاقات کے دوران کنٹریکٹ ٹریننگ کے طریقہ کار پر بات چیت کی جائے گی۔
پریمیئر لیگ کے کلبز کو سپاٹ چیکس کے ذریعے اس بات کو یقینی بنانا ہو گا کہ ٹریننگ پروٹوکولز پر عمل کیا جا رہا ہے جبکہ لیگ نے اس بات کا بھی وعدہ کیا ہے کہ ہر مثبت کووڈ 19 کے کیس کو عوام کے سامنے لایا جائے گا۔
لیگ کے دوبارہ اغاز کے لیے 12 جون کی تاریخ مقرر کی گئی ہے لیکن لیگ کے چیف ایگزیکٹو رچرڈ ماسٹرز کا کہنا ہے کہ اس کو صرف 'سٹیجنگ پوسٹ' کے طور پر دیکھا جانا چاہیے۔
© The Independent