خیبر پختونخوا پولیس میں ہونے والے حالیہ تبادلوں میں ڈاکٹر زاہد اللہ کو بطور ڈسٹرکٹ پولیس آفیسر (ڈی پی او) مردان تعینات کیا گیا ہے، جہاں ان کی اہلیہ گل بانو پہلے سے ہی بحیثیت اسسٹنٹ کمشنر مردان ذمہ داریاں نبھا رہی ہیں۔
ملک بھر اور خصوصاً خیبر پختونخوا میں ایسا کم ہی دیکھنے میں آتا ہے کہ ضلعی سطح کے انتظامی امور میں میاں بیوی ایک ہی ضلع میں تعینات ہوں۔
مزید پڑھ
اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)
مردان میں نئے تعینات ہونے والے ڈی پی او زاہد اللہ اور ان کی اہلیہ گل بانو دونوں کا تعلق خیبرپختونخوا کے جنوبی ضلع بنوں سے ہے اور اس سے قبل دونوں ہزارہ ڈویژن میں خدمات سر انجام دے چکے ہیں۔
اب جہاں مردان میں اہلیہ دیگر انتظامی امور سنبھالیں گی وہاں ان کے شریک حیات امن وامان کو دیکھیں گے۔
ڈاکٹر زاہد اللہ اس سے قبل ڈی پی او ڈیرہ اسمٰعیل خان اور ڈی پی او نوشہرہ کی حیثیت سے بھی فرائض انجام دے چکے ہیں۔
دوسری جانب ان کی اہلیہ گل بانو مردان تحصیل کی پچاس سالہ تاریخ میں پہلی خاتون ہیں، جو سی ایس ایس کے بعد اسسٹنٹ کمشنر کی حیثیت سے تعینات ہوئی ہیں۔ انہیں علاقے کے لوگوں نے 'فخر بنوں' کا لقب بھی دے رکھا ہے۔
انڈپینڈنٹ کو دیے گئے ایک خصوصی انٹرویو میں گل بانو کا اس حوالے سے کہنا تھا: ’سی ایس ایس کے بعد مجھے فکر تھی کہ گاؤں کے لوگ کیا سوچیں گے لیکن اب وہ مجھ پر فخر کرتے ہیں اور سوشل میڈیا پر میری فوٹو دیکھ کر فخر بنوں کے لقب سے پکارتے ہیں۔ اب وہ اپنے بچوں کو بھی تعلیم کی ترغیب دیتے ہیں اور سی ایس ایس کی امتحان کی تیاری کے لیے کہتے ہیں۔‘