دنیا میں اس وقت کل آبادی کا ایک فیصد پناہ گزین بن چکا ہے اور دنیا میں پناہ گزینوں کی تعداد پچھلی ایک دھائی میں دگنی ہوئی ہے۔
یہ بات اقوام متحدہ کے ادارہ برائے پناہ گزین (یو این ایچ سی آر) کی پناہ گزینوں کے 20 جون کو عالمی دن سے قبل جاری ایک رپورٹ میں کہا ہے۔ ادارے نے ممالک سے ان کروڑوں پناہ گزینوں کی دیکھ بھال کے لیے مزید کوششیں کرنے کی اپیل کی ہے۔
رپورٹ کے مطابق دنیا میں ہر سو افراد میں سے ایک پناہ گزین ہے۔ 2019 تک دنیا میں تقریبا آٹھ کروڑ افراد پناہ گزین ہیں جبکہ یہ تعداد 2009 میں چار کروڑ تھی۔ ان افراد کی واپسی کی تعداد دوسری جانب ہر سال کم ہوئی ہے اور گذشتہ برس محض تین لاکھ 85 ہزار واپس لوٹ سکے تھے۔
مزید پڑھ
اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)
پناہ گزینوں سے متعلق رپورٹ میں آٹھ اہم باتیں یہ بتائی گئی ہیں:
1۔ دس کروڑ افراد کو گذشتہ دھائی میں زبردستی گھر بار چھوڑنے پر مجبور کیا گیا تھا۔ یہ تعداد مصر کی آبادی جتنی ہے جوکہ دنیا کا 14 واں آبادی کے اعتبار سے بڑا ملک ہے۔
2۔ جبری نقل مکانی گذشتہ دس سال میں چار سے اسی کروڑ تک پہنچ گئی ہے یعنی دگنی ہوئی ہے۔
3۔ ان پناہ گزینوں میں سے 80 فیصد ایسے ممالک میں ہیں جہاں خوراک کی کمی اور موسم کی تبدیلی جیسی تباہ کاریوں سے متاثر ہیں۔
4۔ دنیا کے تین چوتھائی (77 فیصد) پناہ گزین طویل مدتی نقل مکانی سے دوچار ہیں ۔ جیسے کہ افغانستان جہاں یہ اب پانچویں دھائی میں داخل ہوگیا ہے۔
5۔ ہر دس میں سے آٹھ پناہ گزین (85 فیصد) ترقی پذیر ممالک میں ہیں۔
6۔ شام، وینزویلا، افغانستان، جنوبی سوڈان اور برما وہ پانچ ممالک ہیں جہاں سے دنیا کے دو تھائی پناہ گزین تعلق رکھتے ہیں۔
7۔ پاکستان میں افغان پناہ گزینوں کی تعداد جن کا اندراج ہوا ہے 14 لاکھ ہے۔
8۔ پناہ گزین بچوں کی جن میں اکثریت اکیلے ہیں تعداد تین سے سوا تین کروڑ کے درمیان ہے۔