چین نے ہمالیائی سرحد پر جھڑپ کے دوران قید میں لیے گئے 10 بھارتی فوجیوں کو رہا کر دیا۔
خبر رساں ادارے اے ایف پی کے مطابق یہ اقدام دونوں فریقین کے درمیان بات چیت کے بعد اٹھایا گیا تاکہ پیر کو ہونے والی جھڑپ کے بعد سرحد پر حالات کو بہتر کیا جا سکے۔
میڈیا رپورٹس کے مطابق لداخ کی گلوان وادی میں ہونے والی اس جھڑپ میں کیلوں سے لیس لاٹھیوں اور پتھراؤ کا استعمال ہوا، جس میں 20 بھارتی فوجی ہلاک ہوئے تھے۔
مزید پڑھ
اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)
پریس ٹرسٹ آف انڈیا اور دیگر بھارتی میڈیا میں رپورٹ کیا گیا کہ چین نے جمعرات کو رات گئے 10 بھارتی فوجیوں کو رہا کیا۔ بھارتی حکومت نے اس حوالے سے کوئی بیان جاری نہیں کیا۔ تاہم بھارتی فوج نے ایک بیان میں کہا: 'یہ واضح کیا جارہا ہے کہ کوئی بھارتی فوجی لاپتہ نہیں۔'
بھارتی اخبار 'دا ہندو' کے مطابق فوجیوں کی رہائی بھارتی فوج اور چین کی پیپلز لیبریشن آرمی کے اعلیٰ جرنلوں کے درمیان بات چیت کے بعد طے پائی۔
50 سالوں میں سب سے زیادہ سنگین جھٹرپ کے لیے بھارت اور چین نے ایک دوسرے کو ذمہ دار ٹھہرایا ہے۔ اس متنازع سرحد پر دونوں ممالک 1967 میں جنگ لڑ چکے ہیں۔
بھارت میں چینی مصنوعات کے بائیکاٹ کی مطالبوں کے درمیان ہزاروں لوگوں نے اس جھڑپ میں ہلاک ہونے والے 20 فوجیوں کی آخری رسومات میں شرکت کی۔ کم سے کم دو شہروں میں چینی جنھڈے اور صدر شی جن پنگ کے پوسٹ نذر آتش کر دیے گئے۔
بھارتی فوج کے مطابق 18 فوجی اب بھی سنگین چوٹوں کے باعث زیرعلاج ہیں۔ چین نے اعتراف کیا ہے کہ اس کے فوجی ہلاک ہوئے تاہم اس نے تعداد ظاہر نہیں کی۔