جاپان میں شدید بارش کی وجہ سے آئے سیلاب اور مٹی کے تودے گرنے سے چونتیس افراد کی ہلاکت کا خدشہ ظاہر کیا جا رہا ہے جب کہ زخمیوں کی بڑی تعداد ہسپتالوں میں لائی گئی ہے۔
جاپانی وزیر اعظم شنزو آبے نے ہنگامی بنیادوں پر فوج، کوسٹ گارڈرز، آگ بجھانے والے عملے اور رضاکاروں سمیت 40،000 افراد کو سیلاب سے متاثرہ علاقوں کماموٹو اور کاگوشیما میں امدادی کارروائیوں کے لیے روانہ کیا ہے۔
جاپانی وزیر اعظم کا کہنا تھا کہ یہ بارانی سلسلہ سوموار تک جاری رہنے کا امکان ہے لیکن ہر ممکن طریقے سے انسانی زندگیاں بچانا ہماری ترجیح ہے۔
جاپان کے کماموٹو اور کاگوشیما صوبے شدید بارشوں، سیلاب اور لینڈ سلائیڈنگ سے بری طرح متاثر ہیں۔ علاقے کے دو لاکھ سے زائد مقامی باشندوں کو محفوظ مقامات پر پہنچانے کے احکامات جاری کر دیے گئے ہیں۔
مزید پڑھ
اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)
خبر رساں ادارے اے ایف پی کے مطابق جاپان میں ہر سال سیلابی ریلے آتے ہیں اور جاپانی سرکاری ادارے ان سے نمٹنے کی بہترین اہلیت بھی رکھتے ہیں لیکن رواں سال کرونا کی طرف تمام تر وسائل مرکوز ہونے کی وجہ سے امدادی کارروائیوں میں دشواری پیش آ رہی ہے۔
مزید براں جن لوگوں کو بچایا جا رہا ہے انہیں بھی کرونا پروٹوکول کے مطابق بحفاظت رکھنے کی کوششیں جاری ہیں۔
کماموٹو اور کاگوشیما کے کچھ حصوں میں موسلا دھار بارش کے بعد گزشتہ روز آنے والے سیلاب میں بھی چودہ افراد لاپتہ ہوگئے تھے اور مٹی کے تودے گرنے سے دو افراد کی حالت تشویشناک تھی۔
قبل ازیں شدید سیلاب کے دوران جاپان کے صوبے کماموٹو کے شہر کوما میں ایک نرسنگ ہوم میں امدادی کارکنوں کو 14 افراد ایسے ملے جن میں زندگی کے آثار نہیں تھے نیز ایک شخص کو تودے گرنے والے مقام پر ملبے سے باہر نکالا گیا۔
جاپان کے سرکاری ٹی وی پر بات کرتے ہوئے متاثرین کا یہ کہنا تھا کہ کرونا کے فوری بعد اس طوفان اور سیلاب نے ان کے گھر اور کاروبار سب مکمل تباہ کر دیے ہیں۔