پاکستان کرکٹ بورڈ نے سابق کپتان اور بلے باز سلیم ملک اور سابق لیگ سپنر دنیش کنیریا کی درخواستوں کا جائزہ لینے کے بعد انہیں جواب دے دیا ہے۔
پی سی بی کے مطابق دونوں سابق کھلاڑیوں نے علیحدہ علیحدہ معاملات پر بورڈ سےرابطہ کیا تھا، جس کے بعد حکام نے درخواستوں کا بغور جائزہ لیا۔ جمعے کو جاری ہونے والی بورڈ کی پریس ریلیز کے مطابق کنیریا نے ری ہیب پروگرام کے لیے درخواست دی تھی لیکن بورڈ نے انہیں مشورہ دیا ہے کہ وہ پہلے انگلینڈ اینڈ ویلزکرکٹ بورڈ سے رجوع کریں۔
اسی طرح سلیم ملک سے کہا گیا ہے کہ وہ پہلے اپريل 2000 ميں ہونے والی اپنی ایک گفتگو کے ٹرانسکرپٹ کے مندرجات کا جواب دیں پھر پی سی بی مزید کارروائی کرے گا۔
بورڈ نے کنیریا کو کہا کہ ان پر انگلینڈ اینڈ ویلزکرکٹ بورڈ کے کرکٹ ڈسپلن کميشن نے تاحیات پابندی عائد کررکھی ہے کیونکہ انہوں نے جانتے بوجھتے ہوئے ميرن ويسٹ فيلڈ کو ڈرہم کے ميچ ميں صلاحیتوں کے مطابق کارکردگی کا مظاہرہ نہ کرنے کی ترغيب دی تھی-
'آپ نے اس فيصلے کو کرکٹ ڈسپلنری کميشن کے اپيل پينل کے سامنے چيلنج کيا جہاں اس فیصلے کو برقرار رکھا گيا۔ پھر آپ نے لندن ميں ہائی کورٹ کے کمرشل بينچ کے سامنے اپيل کی، جسے خارج کر ديا گيا۔ اس کے بعد آپ نےسول ڈویژن کی عدالت میں اپیل کی، جسے مسترد کر ديا گيا۔
پریس ریلیز میں مزید کہا گیا کہ پی سی بی کا بحالی پروگرام کھلاڑيوں کو نااہل ہونے کے متعلقہ ادوار کے اختتام پر پيش کيا جاتا ہے ناکہ اُن کھلاڑيوں کو جو تاحيات پابندی کا سامنا کر رہے ہوں۔
مزید پڑھ
اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)
'تاحيات پابندی ای سی بی کی جانب سے نافذ کی گئی۔ آئی سی سی/پی سی بی اينٹی کرپشن کوڈ کی شق نمبر نو کے مطابق تمام آئی سی سی ممبرزپر اس پابندی کو برقرار رکھنا لازم ہے۔ اسے ختم کرنے کا واحد راستہ اپيل ہے جو آپ پہلے ہی استعمال کرچکے ہیں۔
'اس معاملے پر لاگو کی گئی ای سی بی اينٹی کرپشن کوڈ کی شق نمبر 6.8 میں یہ واضح طور پر لکھا گيا ہے کھلاڑی کو دوبارہ کھیل کی اجازت دینے کا اختیار صرف اینٹی کرپشن ٹربیونل کے اُس سربراہ کو ہی ہے جس نے اس معاملے پر فیصلہ سنایا تھا لہٰذا ای سی بی کے اینٹی کرپشن کوڈ کی شق نمبر 6.8 کے مطابق آپ کو مشورہ ديا جاتا ہے کہ آپ اس معاملے پر ای سی بی سے رجوع کريں۔
اسی طرح سليم ملک سے کہا گیا کہ انہوں نے اپريل 2000 ميں ہونے والی ایک گفتگو کے ٹرانسکرپٹ کے مندرجات کا جواب نہ دينے کا انتخاب کیا، اس پس منظر میں پی سی بی اس وقت تک مزيد کاروائی نہيں کر سکتا جب تک وہ اس معاملے پر جواب نہيں دے ديتے۔
'ٹرانسکرپٹ کا جواب دينے سے انکار اور اجتناب اس اعتراف کو تبدیل نہیں کرسکتا جو آپ نے 5 مئی 2014 کو اُس وقت کے چيرمين پی سی بی کے نام لکھے اپنے ایک خط میں کیا تھا۔'