کراچی کبھی روشنیوں کا شہر ہوا کرتا تھا جو آج کل تاریکی میں ایسے ڈوبا ہوا ہے کہ رہائشیوں کے تخیل و تصورات میں جدید ترقی یافتہ دنیا کے نقشے کی بجائے چودہویں صدی کا منظر آتا ہے جس وقت دنیا میں بجلی جیسی سہولیات کا وجود نہ تھا۔
آج کے کراچی میں کے الیکٹرک کی بدانتظامی، ہٹ دھرمی، کرپشن اور حکمرانوں سے ساز باز نے عوام کو کئی صدی پیچھے کے دور میں لاکھڑا کیا ہے۔
کراچی پاکستان کا سب سے بڑا شہر اور معاشی شہ رگ کی حیثیت رکھتا ہے لیکن کراچی میں کے الیکٹرک کی طویل غیر اعلانیہ لوڈشیڈنگ نے تجارت، صنعت غرض زندگی کے ہر شعبے سے تعلق رکھنے والے لوگوں کو شدید متاثر کیا ہے۔
سندھ کی حکمران جماعت پیپلز پارٹی اور وفاقی حکومت کے الیکٹرک کے سامنے بے بس اور مجبور ہے جس سے اس ادارے اور حکومت کے درمیان ملی بھگت کی بو آتی ہے۔
کراچی میں اعلانیہ لوڈشیڈنگ کا دورانیہ سات سے آٹھ گھنٹے اور غیر اعلانیہ لوڈشیڈنگ کم از کم دو سے تین گھنٹے ہوتی ہے۔ دیہی علاقوں کے حوالے سے معلومات کا فقدان ہے کہ وہاں لوڈ شیڈنگ کا دورانیہ کتنا ہے۔
لوڈ شیڈنگ تو لوڈ شیڈنگ کے الیکٹرک کی اوور بلنگ، بل میں ٹیکسوں کی بھرمار نے عوام کا جینا دو بھر کردیا ہے۔ ایک تو نہ رات کو بجلی ہے اور نہ شدید گرمی کے موسم میں دن کو بجلی ہوتی ہے اور جب بل ہاتھ میں آجاتا ہے تو پسینے چھوٹ جاتے ہیں۔
کرونا کی وبا بیماری اور موت کے ساتھ ساتھ بے روزگاری اور مہنگائی کی وبا کے ساتھ عوام پر ایٹم بم کی طرح پھٹ پڑی، بےروزگاری اور مہنگائی نے جینا محال کر رکھا ہے تو دوسری طرف کے الیکٹرک کی لوڈشیڈنگ اور اوور بلنگ نے عوام کی زندگی اجیرن کر دی ہے۔
کرونا انفیکشن کی روک تھام کے لیے حکومت کے لگائے گئے سمارٹ لاک ڈاؤن نےعوام کو گھروں پہ رہنے کے لیے مجبور کیا ہے لیکن بدترین گرمی میں لوڈ شیڈنگ کی وجہ سے عوام مجبوراً گھروں سے نکل رہے ہیں جس کی وجہ سے خدشہ ہے کہ کراچی مستقبل میں کرونا کا سب سے آسان شکار بن سکتا ہے اور اس کی ذمہ دار حکومت سندھ اور کے الیکٹرک کے اعلی عہدیدار ہی جن کی عدم توجہی اور نالائقی نے عوام سے جینے اور سکون سے رہنے کا حق چھین لیا ہے۔
مزید پڑھ
اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)
کرونا وبا اور لوڈشیڈنگ کی وجہ سے کئی مریضوں کی حالت خراب ہوگئی ہے جبکہ طویل لوڈ شیڈنگ کی وجہ سے کراچی میں پانی کی قلت نے بھی سر اٹھانا شروع کر دیا ہے۔نہ بجلی کی سہولیات اور نہ پانی کی سہولیات اس کے برعکس بجلی اور پانی کی بلنگ نے عوام کے غصے کو بڑھاوا دیا ہے۔
حال ہی میں کراچی کے علاقے گلشن اقبال میں احتجاجی عوام نے کے الیکٹرک کے ملازمین سے بھی بدتہذیبی کا مظاہرہ کیا اور شہر کے مختلف علاقوں میں احتجاجی مظاہرے جاری ہیں لیکن کے الیکٹرک انتظامیہ اور سندھ حکومت ٹس سے مس تک نہیں ہوتی۔
سندھ کے حکمرانوں کو چاہیے کہ وہ کے الیکٹرک کے خلاف قانونی چارہ جوئی کرکے عوام کو طویل لوڈشیڈنگ اور اضافی بلوں سےنجات دلائیں تاکہ عوام کو ان کے جینے کا حق مل سکے۔
حکمران یا نام نہاد عوامی مسائل سے بے بہرہ سیاستدانوں کو ذہن نشین کرنا ہوگا کہ وہ عوام کے ووٹ کی طاقت پہ مسند اختیارات پہ براجمان ہے کہیں ایسا نہ ہو کہ سہولیات سے محروم عوام آپ کو مسند اقتدار سےمحروم کر دیں۔
انقلاب اس وقت آتا ہے جب حکمران عوام کے مفاد کے برعکس اپنے کرپشن اور اقتدار کو ترجیح دیتے ہو اورآج کل کراچی کچھ ایسا ہی منظر پیش کررہا ہے۔