چندنہ ہیران چھوٹی سی تھیں، جب لوگ انہیں رنگ گورا کرنے کے لیے مختلف طریقے آزمانے کے مشورے دیا کرتے تھے، آج یہ بھارتی طالبہ ان رنگ گورا کرنے والی کریموں کے خلاف ایک مہم کی قیادت کر رہی ہیں۔
اس مہم نے اپنی پہلی کامیابی اس وقت حاصل کی جب کاسمیٹکس کے بڑے ادارے یونی لیور نے اپنے مشہور برانڈ 'فیئر اینڈ لولی' سے لفظ 'فیئر' کو ہٹا دیا۔ دوسری جانب 'لوریل' اور 'جانسن اینڈ جانسن' نے بھی اسی طرح کے اقدامات کا اعلان کیا۔
فیئر اینڈ لولی کے خلاف ایک آن لائن پٹیشن شروع کرنے والے 22 سالہ چندنہ نے اے ایف پی کو بتایا: 'وہ خواتین میں احساس کمتری کو فروغ دے کر ترقی کر رہے ہیں۔'
کہا یہ جاتا ہے کہ اگر آپ سانولے ہیں تو آپ زندگی میں کچھ حاصل نہیں کرسکتے ہیں، لہذا ایک سانولی رنگت کی حامل لڑکی ہونے کی وجہ سے میں نے ہمیشہ محسوس کیا ہے کہ شاید مجھے گورا ہونے کی ضرورت ہے اور اگر میں گوری نہیں ہوں تو شاید میں ان چیزوں کی مستحق نہیں ہوں۔'
ملٹی نیشنل کمپنیوں نے اس پیغام کو اپنے اشتہاروں میں شامل کرکے رنگ گورا کرنے والی کریموں اور فیس واش کی فروخت سے فائدہ اٹھایا ہے، جس کا مقصد یہ ہوتا تھا کہ خوبصورتی، کامیابی اور محبت صرف گوری رنگت کے لوگوں کے لیے ہے۔
مزید پڑھ
اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)
بلومبرگ کے مطابق یونی لیور نے گذشتہ سال بھارت میں فیئر اینڈ لولی کی فروخت سے 500 ملین ڈالر کمائے تھے۔
اب امریکہ اور برطانیہ سمیت دیگر مغربی ممالک میں سیاہ فاموں کے حق میں چلنے والی مہم 'بلیک لائیوز میٹرز 'کے بعد یونی لیور جیسی کمپنیوں کا کہنا ہے کہ وہ 'خوبصورتی کے زیادہ مختلف پہلوؤں کو اجاگر کرنا چاہتی ہیں۔'
تاہم مہم چلانے والوں نے متنبہ کیا ہے کہ ان کی لڑائی شروع ہوچکی ہے اور گہری رنگت کے خلاف پھیلائے جانے والے تعصب کا مقابلہ کرنے کے لیے زیادہ سے زیادہ کوششوں کے بغیر ، صرف برانڈ کا نام بدل لینا ہی کافی نہیں ہے۔