صوبہ سندھ کے صحرائی ضلع تھرپارکر کے شہر مٹھی کی رہائشی 12 سالہ افشین کنبھر ایک عجیب و غریب پیدائشی عارضے کے ساتھ پیدا ہوئیں۔
ان کی گردن کے پٹھے پیدائشی طور پر ٹیرھے ہیں، جس کے باعث ان کی گردن مستقل طور پر ایک طرف مڑی رہتی ہے۔ یہ ایک نادر بیماری ہے جسے انگریزی میں ٹورٹی کولس (Torticollis) کی بیماری کہا جاتا ہے۔
افشین کی والدہ جمیلہ کنبھر نے انڈپینڈنٹ اردو کو بتایا کہ ’میری بیٹی کی یہ حالت دیکھ کر دل خون کے آنسو روتا ہے۔ وہ گردن مُڑنے کے باعث اپنا توازن برقرار نہیں رکھ پاتیں اور اکثر چلتے ہوئے گر جاتی ہیں۔ میرے شوہراللہ جُڑیو کمہار تھے، جن کا دو سال پہلے انتقال ہو گیا۔ میں تین چار گھروں میں جھاڑو پونچا کرتی ہوں جس سے چار سے پانچ ہزار ملتے ہیں۔ میرا بیٹا بھی بیروزگار ہے، میرے پاس تو اتنے پیسے نہیں کہ بیٹی کا علاج کروا سکوں۔‘
ان کے مطابق جس زمین پر گھر بنایا ہے وہ بھی کسی اور کی ملکیت ہے۔ مڑی گردن کے ساتھ افشین تعلیم بھی نہیں حاصل کر سکیں۔
جمیلہ نے بتایا: ’ٹیڑھی گردن کے باعث بیٹی کا منہ بھی ٹیڑھا ہے جس کی وجہ سے کھانا، پانی یا مشروب ان کے منہ سے گر جاتا ہے۔ اس لیے انھیں کھانا کھانے کے لیے بھی سہارے کی ضرورت ہوتی ہے۔ ٹیڑھی گردن کے باعث کپڑے پہننا بہت ہی مشکل کام ہے۔ اس کے علاوہ روزمرہ کی زندگی میں کئی مشکلات کا سامنا کرنا پڑتا ہے۔‘
مزید پڑھ
اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)
ان کے مطابق کراچی سمیت کئی بڑے شہروں میں علاج کروایا مگر ڈاکٹروں کا کہنا ہے کہ ان کی ریڑھ کی ہڈی گردن کے پاس مڑی ہوئی ہے اس لیے آپریشن خطرناک ہو سکتا ہے اور ایسا آپریشن پاکستان میں ہونا ممکن نہیں۔ ’میں تو اپنے بچوں کے لیے دو وقت کے کھانے کا بندوبست بہت مشکل سے کرتی ہوں، علاج کے اتنے پیسے کہاں سے لاؤں؟‘
افشین کے بڑے بھائی یعقوب کنبھر نے کہا کہ گذشتہ سال سوشل میڈیا پر ان کے بہن کے متعلق کچھ تصاویر اور ویڈیوز شیئر کی گئیں تو آسٹریلیا کے ایک فلاحی ادارے نے رابطہ کر کے کہا وہ افشین کے مکمل مفت علاج کے ساتھ ساتھ افشین اور ان کے والدہ کو آسٹریلیا منگوانے کا بھی بندوبست کریں گے۔
’ہم نے بہن اور والدہ کے پاسپورٹ بھی بنوا لیے۔ مگر پھر کرونا وبا عالمی سطح پر پھیلنے کے بعد فلائٹس بند ہو گئیں۔ اب تو یہ معاملہ طول پکڑتا جا رہا ہے، جس سے لگتا ہے بہن کے علاج کی آخری امید بھی دم توڑتی جا رہی ہے، شاید اب کوئی معجزہ ہو جائے۔‘