برطانوی حکومت کو تنبیہ کی گئی ہے کہ برطانیہ سے تعلق رکھنے والے شدت پسندوں کو شام میں موجود کیمپوں میں چھوڑ دینا داعش کو ایک بار پھر سر اٹھانے کا موقع دے سکتا ہے اور ایسے افراد کو شام میں چھوڑنا انہیں برطانیہ واپس لانے سے زیادہ خطرناک ہو سکتا ہے۔
حال ہی میں ایک برطانوی عدالت نے فیصلہ دیا ہے کہ 15 سال کی عمر میں برطانیہ چھوڑ کر داعش میں شمولیت کے لیے شام جانے والی شمیمہ بیگم کو برطانیہ واپس آ کر اپنی شہریت کی معطلی سے متعلق قانونی جنگ لڑنے کی اجازت دی جائے۔
شمیمہ بیگم کے معاملے کے منظر عام پر آنے اور برطانیہ واپس آنے کی کوششوں کے بعد میڈیا کی جانب سے اب ان سینکڑوں افراد کی جانب توجہ دلائی جا رہی ہے جو داعش میں شمولیت کے لیے شام گئے تھے لیکن اب وہ سیرین ڈیموکریٹک فورسز کی حراست میں ہیں جو انہیں واپس ان کے ملکوں کے حوالے کرنا چاہتی ہے۔
داعش میں شمولیت کے لیے جانے والے زیادہ تر برطانوی شہریوں کی شہریت منسوخ کر دی گئی ہے اور انہیں واپس آنے کی اجازت نہیں دی جا رہی۔
ماہرین اور سیاست دانوں کے مطابق یہ معاملہ مستقبل میں زیادہ خطرناک صورت اختیار کر سکتا ہے۔
سکیورٹی ماہر مایا فوا کے مطابق 'ایک غیر ریاستی تنظیم کے زیر انتظام غیر مستحکم کیمپوں میں جہاں سے لوگ فرار ہو چکے ہیں۔ یہ افراد دوبارہ میدان جنگ کا رخ کر سکتے ہیں۔ یہ سکیورٹی کے تناظر سے بھی بہتر نہیں ہے۔ '
ان کا مزید کہنا ہے کہ 'یہ برطانوی ایم آئی سکس ہی تھی جس نے کہا تھا کہ برطانوی شہریوں کو وہاں چھوڑنا انہیں واپس لانے سے زیادہ خطرناک ہو گا۔'
کرد حکام کی جانب سے مختلف ممالک سے کئی بار شامی کیمپوں میں موجود داعش کے شدت پسندوں کو واپس لے جانے کا مطالبہ کیا گیا ہے۔ کرد حکام کے مطابق اکتوبر 2019 میں ترکی کی جانب سے حملے کے بعد صورت حال مزید سنگین ہو چکی ہے۔
مزید پڑھ
اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)
عرب نیوز کے مطابق برطانوی قدامت پسند رکن پارلیمان ٹوبیاس ایلووڈ نے ترکی کی اس کارروائی پر تشویش کا اظہار کرتے ہوئے کہا ہے کہ 'ہزاروں شدت پسند جنگجو اور ان کے اہل خانہ ایسی ملیشیا کی حراست میں ہیں جنہیں ہم نے تربیت دی ہے اور اب یہ ترکی کے محاصرے میں ہیں۔'
انہوں نے برطانوی حکومت پر الزام عائد کیا وہ امریکی سربراہی میں داعش مخالف اتحاد کا حصہ بننے کے بعد اس معاملے سے دور ہو چکی ہے۔
ان کا کہنا ہے کہ 'ہم داعش کا دوسرا جنم دیکھ سکتے ہیں اور القاعدہ کے گروہوں کا اکٹھا ہونا بھی ایک یقینی خطرہ ہو سکتا ہے جو کہ صرف مشرق وسطی کو نہیں برطانیہ کو بھی لاحق ہو گا۔'
انہوں نے اپنی ٹویٹ میں لکھا کہ 'داعش فرار ہو کر دوبارہ متحد ہو رہی ہے اور مغرب پر ایک بار پھر حملہ آور ہو گی۔'
شمیمہ بیگم کو ابھی تک برطانیہ آنے کی اجازت نہیں ہے جس کی وجہ برطانوی وزیر داخلہ پریتی پاٹیل کا ان کے حق میں دیے گئے فیصلے کو چیلنج کرنا ہے۔