گذشتہ ہفتے ایک لڑائی کے دوران اپنے والدین کی ہلاکت کا ’انتقام‘ لینے کے لیے طالبان عسکریت پسندوں کا مقابلہ کرنے والی ایک افغان نوعمر لڑکی اور ان کے چھوٹے بھائی کو سوشل میڈیا پر ہیرو کی حیثیت سے سراہا جا رہا ہے۔
اس حملے کے بعد سوشل میڈیا پر ملنے والی پذیرائی نے ان بچوں کی کابل کے صدارتی محل تک رسائی ممکن بنا دی جہاں بدھ کو افغان صدر اشرف غنی نے ممکنہ طور پر ان سے ملاقات کی۔
صوبہ غور، جہاں یہ واقعہ پیش آیا تھا، کے گورنر کے ترجمان عارف عبر نے خبر رساں ادارے ایسوسی ایٹڈ پریس کو بتایا کہ 16 سالہ قمر گل اور ان کے چھوٹے بھائی 12 سالہ حبیب اللہ طالبان کے خلاف جنگ میں ہمارے ’ہیرو‘ ہیں۔
اطلاعات کے مطابق تیورہ ضلع میں قمر گل کے گاؤں پر درجنوں طالبان جنگجوؤں نے حملہ کیا تھا۔ تاہم یہ واضح نہیں ہوسکا کہ اس حملے کی کیا وجہ تھی لیکن بعض اطلاعات کے مطابق طالبان دیہاتیوں سے (جبری) ٹیکس وصول کرنے آئے تھے۔
حملے کے دوران طالبان قمر گل کے والدین کو پکڑ کر باہر لے گئے تھے۔
قمر گل نے منگل کو صوبائی دارالحکومت فیروز کوہ میں گورنر کے دفتر میں صحافیوں کو بتایا: ’طالبان نے میرے والد اور والدہ دونوں کو باہر لے جاکر میری آنکھوں کے سامنے گولی مار دی تھی۔‘
انہوں نے بتایا کہ کس طرح ان کے بھائی اور انہوں نے گھر میں رکھی اپنے والد کی بندوقوں سے طالبان پر فائرنگ شروع کر دی۔
’میرے پاس اپنے والد کی بندوق اٹھانے اور ان پر فائرنگ کرنے کے سوا کوئی چارہ نہیں تھا۔ میری فائرنگ سے دو طالبان ہلاک اور ایک زخمی ہوا۔‘
گل نے مزید بتایا کہ گاؤں کے دوسرے لوگوں کے پہنچنے تک انہوں نے فائرنگ جاری رکھی اور اسی دوران طالبان وہاں سے فرار ہوگئے۔
گورنر کے ترجمان نے بتایا کہ یہ ابھی واضح نہیں کہ طالبان نے گل کے والدین کو کیوں نشانہ بنایا تاہم انہوں نے کہا کہ بچوں کے والد حکومت کے مدد گار تھے جو ماضی میں دیہاتوں کو ’لوٹنے‘ والے طالبان کے خلاف اٹھ کھڑے ہوئے تھے۔
مزید پڑھ
اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)
دوسری جانب طالبان کے ترجمان ذبیح اللہ مجاہد نے اس واقعہ کی تردید کی ہے۔
انہوں نے کہا کہ طالبان نے گذشتہ ہفتے تیورہ ضلع میں حکومت نواز ملیشیا سے وابستہ ایک چوکی پر حملہ کیا تھا۔ طالبان ترجمان نے بتایا کہ ان کے دو جنگجو مقامی فورسز کے ساتھ جھڑپ کے دوران زخمی ہو گئے تھے تاہم اس دوران ان کا کوئی ساتھی مارا نہیں گیا۔
گورنر کے ترجمان نے بتایا کہ تیورہ ضلع حکومتی کنڑول میں ہے لیکن ماضی میں یہ طالبان کی کارروائیوں کا شکار رہا ہے۔
حکام نے بچوں کی حفاظت کے لیے انہیں صوبائی دارالحکومت فیروز کوہ منتقل کر دیا ہے۔
دریں اثنا قمر گل کی اپنے والد کی اے کے 47 کے ساتھ تصویر سوشل میڈیا پر وائرل ہوگئی ہے جہاں لوگ اس نو عمر لڑکی کی بہادری کی داد دے رہے ہیں۔
فروری میں امریکہ کے ساتھ امن معاہدے پر دستخط کرنے کے باوجود طالبان نے پورے افغانستان میں حملے تیز کر دیے ہیں۔
وزارت دفاع کے مطابق منگل کی رات جنوبی صوبہ ہلمند کے ضلع گیرشک میں طالبان کے ایک خودکش بمبار نے افغان فوجیوں کو نشانہ بنایا جس میں دو فوجی ہلاک اور چھ زخمی ہوگئے تھے۔