اربوں ڈالر کے معاہدے کے بعد فرانس سے خریدے گئے پہلے پانچ رفال لڑاکا طیاروں کی بدھ کو پاکستان کی سرحد کے قریب امبالا ایئربیس پر لینڈنگ کے بعد بھارتی وزیر دفاع راج ناتھ سنگھ نے حالیہ سرحدی کشیدگی کے تناظر میں چین کو ڈھکے چھپے الفاظ میں دھمکی دی ہے۔
امبالا ایئر بیس پر پہنچنے پر ان طیاروں کا واٹر کینن گارڈ آف آنر کے ذریعے خیر مقدم کیا گیا۔
جدید ترین جنگی طیاروں کی آمد کو بھارت بھر میں چین کے مقابلے میں فضائی برتری قرار دیا جا رہا ہے۔
خبر رساں ادارے اے ایف پی کے مطابق 9.4 ارب ڈالر مالیت کے اس معاہدے کے تحت بھارت نے فرانس سے 36 رفال طیارے خریدے ہیں اور تمام طیارے 2021 کے آخر تک بھارت کو فراہم کر دیے جائیں گے۔
وزیر دفاع راج ناتھ سنگھ نے اس موقع پر کہا کہ ان جنگی طیاروں کی آمد ہماری فوجی تاریخ میں ایک نئے عہد کا آغاز ہے۔
انہوں نے اپنی ٹویٹس میں مزید کہا: ’ہمارے ملک کو درپیش خطرات سے نمٹنے کے لیے یہ جیٹ طیارے بھارتی فضائیہ کی طاقت میں مزید اضافہ کریں گے۔‘
اگرچہ بھارتی وزیر دفاع نے براہ راست چین کا نام تو نہیں لیا تاہم مقامی میڈیا اور مبصرین کا کہنا ہے کہ ان کا اشارہ چین کی جانب سے لاحق خطرات کی جانب تھا۔
راج ناتھ سنگھ نے مزید کہا: ’جو کوئی بھی بھارتی فضائیہ کی اس نئی صلاحیت کے بارے میں فکر مند ہے یا اس پر تنقید کرتے ہیں تو وہ اصل میں وہ ہماری علاقائی سالمیت کو خطرے میں ڈالنا چاہتے ہیں۔‘
بھارت اور چین کی متنازع سرحد پر جون میں ہونے والی خونریز جھڑپ میں 20 بھارتی فوجی ہلاک ہوگئے تھے۔ چین کو بھی اس تصادم میں جانی نقصان اٹھانا پڑا تاہم بیجنگ نے اس حوالے سے اعداد و شمار جاری نہیں کیے تھے۔
مزید پڑھ
اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)
دونوں فریق لداخ کے علاقے میں ہونے والے اس تصادم کے لیے ایک دوسرے کو مورد الزام قرار دیتے ہیں اور اس واقعے کے بعد سے دونوں ممالک ہزاروں فوجیوں کو وہاں منتقل کر چکے ہیں جبکہ ان کا کہنا ہے کہ وہ بات چیت کے ذریعے اس کشیدگی کو کم کرنا چاہتے ہیں۔
بھارت تسلیم کرتا ہے کہ وہ فوجی طاقت کے لحاظ سے چین اور دیگر اہم ممالک کے پیچھے ہے اور رفال جیٹ طیاروں کی خریداری بہت سے اقدامات میں سے ایک ہے، جس کا مقصد 14 لاکھ فوجیوں پر مشتمل فورس کو مضبوط بنانا ہے۔
نئی دہلی اپنے جوہری ہتھیاروں سے مسلح ہمسایہ ممالک چین اور پاکستان کے ساتھ کشیدگی کے دوران اپنے پرانے لڑاکا طیارے کی جدت کاری کا خواہاں ہے۔
’گیٹ وے ہاؤس‘ تھنک ٹینک میں بین الاقوامی سلامتی کے امور کے ماہر سمیر پٹیل نے خبر رساں ادارے اے ایف پی کو بتایا کہ یہ جیٹ طیارے بھارتی فضائیہ کی صلاحیت میں اضافہ کریں گے، جس کی اس کو اشد ضرورت تھی۔
انہوں نے کہا: ’اس (رفال) سے بھارت کو چین کی جانب سے اعلیٰ نوعیت کے خطرے سے نمٹنے میں مدد ملے گی کیوں کہ یہ واضح ہوچکا ہے کہ لداخ میں موجودہ سرحدی تنازع موسم سرما تک بڑھ جائے گا۔‘
روسی دفاعی سازوسامان کے سب سے بڑے خریدار بھارت کی فرانسیسی جیٹ طیاروں میں دلچسپی اس کی روایتی ترجیح میں نمایاں تبدیلی ہے۔
بھارت کی مرکزی حزب اختلاف کی جماعت کانگریس پارٹی نے اس معاہدے میں بدعنوانی کا الزام عائد کیا تھا لیکن حکومت نے کسی بھی بد نظمی کی سختی سے تردید کی ہے جبکہ بھارتی سپریم کورٹ نے بھی اپنی تحقیقات میں بد عنوانی کے الزمات کو مسترد کر دیا تھا۔
فرانسیسی اسلحہ ساز کمپنی ڈیسالٹ ایوی ایشن بھارت کو زیادہ سے زیادہ جیٹ طیارے فروخت کرنے کی دوڑ میں شامل ہے، جس نے کہا ہے کہ بھارت کو اپنی بحریہ اور فضائیہ کے لیے مزید 150 سے زیادہ جنگی طیاروں کی ضرورت ہوگی۔