متحدہ عرب امارات (یو اے ای) نے اسرائیل کے ساتھ امن معاہدے کے جواب میں ایران کی جانب سے دی جانے والی دھمکیوں پر ابوظہبی میں واقع ایرانی سفارتخانے کے ناظم الامور کو طلب کرلیا۔
واضح رہے کہ ایران نے اسرائیل سے تعلقات معمول پر لانے کے معاہدے کے ردعمل میں متحدہ عرب امارات کے خلاف حملے کی دھمکی دی تھی اور ایرانی صدر حسن روحانی نے معاہدے کو 'غداری' قرار دیتے ہوئے کہا تھا کہ متحدہ عرب امارات نے 'بہت بڑی غلطی' کی ہے۔
یو اے ای کی سرکاری خبر رساں ایجنسی وام کی خبر کے مطابق ایرانی عہدیدار کو اسرائیل کے ساتھ متحدہ عرب امارات کے معاہدے کے بارے میں ایران کے صدر حسن روحانی کی جانب سے دیئے گئے دھمکی آمیز بیانات پر ایک میمو دیا گیا۔
.@MoFAICUAE summons
— هند مانع العتيبة Hend Al Otaiba (@hend_mana) August 16, 2020
Iranian Charge D'affaires & hands him a strong note of protest against threats in President Rouhani's speech on UAE sovereign decisions.
Ministry considers the speech unacceptable & inflammatory w/ serious implications for security & stability in the region.
یو اے ای کی وزارت خارجہ نے کہا کہ صدر حسن روحانی کے ساتھ ساتھ ایرانی عہدیداروں اور انقلابی گارڈز کی طرف سے بھی اس معاملے پر بیانات دیے گئے اور وہ اس بیان بازی کو 'ناقابل قبول اور اشتعال انگیز' سمجھتے ہیں۔
وزارت نے مزید کہا کہ ان بیانات سے خلیج عرب میں سلامتی اور استحکام پر شدید رد عمل پڑے گا۔
بیان کے مطابق: 'متحدہ عرب امارات اسرائیل کے ساتھ معاہدے کے بعد ایرانی حکام کی جانب سے استعمال ہونے والی اشتعال انگیز زبان کو مسترد کرتا ہے اور اس جارحانہ بیان کو 'داخلی امور میں مداخلت اور خودمختاری پر حملہ' قرار دیتا ہے۔
یہ بیان ایک ایسے وقت میں سامنے آیا ہے جب متحدہ عرب امارات اور اسرائیل کے مابین اتوار کو ٹیلی فونک رابطے بحال کردیے گئے ہیں۔
اسرائیل اور متحدہ عرب امارات میں فون روابط کی بحالی کے ساتھ ہی بعض ویب سائٹس بھی کھول دی گئی ہیں۔ اسرائیل کی نیوز ویب سائٹ 'دا ٹائمز آف اسرائیل' بھی اتوار کو یو اے ای میں آن لائن دستیاب تھی۔ اس سے پہلے اماراتی حکومت نے اس ویب سائٹ کو ملک میں بلاک کر رکھا تھا۔
دوسری جانب دونوں ممالک سے تعلق رکھنے والی کمپنیوں نے کرونا وائرس کے حوالے سے تحقیق کے لیے مشترکہ طور پر کام کرنے کا معاہدہ بھی کیا ہے۔