تیسرے ٹیسٹ کے دوسرے دن بھی انگلینڈ کے بلے باز دن بھر پاکستانی بولنگ کو روندتے رہے۔ جس پیس اٹیک کے مہینوں سے گن گائےجارہے تھے وہ ایک نو آموز بلے باز زیک کرولی کے سامنے طفل مکتب بن گیا۔
سینیئر ترین سپنر یاسر شاہ وکٹ کے مطابق بولنگ کرنےمیں ناکام رہے اور دو سو سے زائد وکٹ لینے والے بولر کو آٹھویں ٹیسٹ کھیلنے والے کرولی نے سراسر ناکام کردیا۔
شاہین شاہ اور محمد عباس اپنی لائن اور لینتھ بھول گئے۔ کپتان اظہر علی کو وکٹ لینے کے لیے پارٹ ٹائم بولرز اسد شفیق اور فوادعالم کی مدد حاصل کرنا پڑی جنہوں نے تین کھلاڑی آؤٹ کرکے عزت رکھ لی۔
انگلینڈ نے میچ کے دوسرے دن بھی عمدہ بیٹنگ کی اور پہلے روز کے ناٹ آؤٹ بلے باز زیک کرولی اور جوز بٹلر نے سکور میں مزید 154 رنز کا اضافہ کیا۔ اس دوران زیک کرولی نے اپنی ڈبل سنچری اور جوز بٹلر نے سنچری مکمل کی۔ دونوں بلے بازوں کو پاکستان کا کوئی بھی بولر تنگ نہ کرسکا۔
انگلینڈ کو پہلا نقصان کرولی کا اٹھانا پڑا جو اسد شفیق کی گیند پر 267 رنز بناکر اسٹمپڈ ہوگئے۔ بعدازاں جوز بٹلر فواد احمد کا نشانہ بنے، انہوں نے 152 رنز بنائے۔
جس کے بعد انگلینڈ نے اپنی پہلی اننگز 583 رنز 8 وکٹ کے نقصان پر ڈیکلئیر کردی۔
مزید پڑھ
اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)
یہاں سے جمی اینڈرسن کا شو شروع ہوا، جنہوں نے اپنے ابتدائی 6 اوورز میں پاکستان کی کمر توڑدی۔
پاکستان کو پہلا نقصان شان مسعود کا اٹھانا پڑا جو 4 رنز بناکر ایل بی ڈبلیو ہوگئے اور پھر دوسرے اوپنر عابد علی بھی ایک رن بناکر سلپ میں کیچ دی بیٹھے۔
ٹیم کی تمام تر امیدوں کا مرکز بابر اعظم بھی اینڈرسن کی گیند پر 11 رنز بناکر ایل بی ڈبلیو ہوگئے۔ اس طرح پاکستان نے 24 رنز پر تین وکٹیں کھودیں۔
اس وقت اظہر علی کریز پر موجود ہیں اور ان کے نئے ساتھی اسد شفیق ہوں گے۔
اتوار کو صبح کا سیشن بہت اہم ہوگا جو پورے میچ کا فیصلہ کرے گا تاہم پاکستان ٹیم کے لیے شاید اب میچ میں واپس آنا انتہائی دشوار کن کام ہے۔
پاکستانی ٹیم کے کوچنگ سٹاف کی بھرمار میں ٹیم کی ایسی کارکردگی نے مینیجمنٹ کی نااہلی کا بھانڈا پھوڑ دیا ہے اور یہ سوچنے پر مجبور کردیا ہے کہ اگر یہی سب کچھ کرنا ہے تو پھر اتنے کوچز کی کیا ضرورت ہے۔