کراچی کے رہائشی 26 سالہ اویس حیدر نے آٹھ، دس سال پہلے کراچی کی بارش ناپنے کے لیے ایک رین گیج خریدا، جس کے کچھ عرصے بعد انہوں نے لیاقت آباد میں واقع اپنے گھر کی چھت پر ایک ذاتی ویدر سٹیشن بنا لیا۔
انہوں نے پاک ویدر ڈاٹ کام کے نام سے ایک ویب سائٹ بھی بنائی جہاں اب پاکستان کے 20 شہروں کے موسم کا حال بتایا جاتا ہے، اس کام میں ان کے دوست بھی مدد کرتے ہیں۔
اویس نے انڈپینڈنٹ اردو سے گفتگو میں بتایا کہ '2010 اور 2011 کے دوران کراچی میں مون سون کی بارشیں اتنی نہیں ہوتی تھیں۔ حب ڈیم میں بھی پانی کی مقدار کم ہوگئی تھی اور شہر میں زیر زمین پانی بھی ختم ہورہا تھا۔ ایسے میں، میں نے سوچا کہ کیوں نہ کراچی کی بارش کو ناپا جائے کہ کتنی بارشیں کراچی میں ہورہی ہیں۔
'میں نے آہستہ آہستہ کرکے ایک رین گیج خریدا، اب ہمارا رین گیج کا نیٹ ورک تقریباً 20 شہروں میں موجود ہے، جہاں سے میرے دوست بارش ناپ کر بتاتےہیں کہ کہاں کتنی بارش ہوئی۔'
انھوں نے اپنے گھر کی چھت پر پرسنل ویدر سٹیشن یعنیٰ پی ڈبلیو ایس کے نام سے ویدر سٹین بنایا جو ہوا کی رفتار، اس کا رُخ، درجہ حرارت اور ہیٹ انڈیکس بتاتا ہے اور اس کے علاوہ بارش کی ڈیجیٹل پیمائش کرتا ہے۔ 'سارا ویدر سٹیشن ڈیڑھ سے دو لاکھ روپے کے ذاتی خرچے سے خریدا گیا۔ یہ ایک جدید مشین ہے جس کے ساتھ ہی موجود ایک سکرین پر سارا ڈیٹا نظر آتا ہے۔ جیسے ہی بارش ہوتی ہے تو سکرین پر بارش کی مقدار بھی نظر آنا شروع ہوجاتی ہے۔'
مزید پڑھ
اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)
اویس نے بتایا اس وقت کراچی میں ان کے پاس ایچ ٹی سی میٹر، جو درجہ حرارت اور نمی کو ناپتا ہے، 15 علاقوں میں موجود ہے۔ 'گلشن حدید سے لے کے کیماڑی تک اور کیماڑی سے لے کے بلدیہ ٹاؤن اور بحریہ ٹاؤن تک، ہمارا یہ نیٹ ورک موجود ہے جب کہ محکمہ موسمیات کے پاس اپنے سسٹم موجود ہیں، اے ڈبلیو ایس وغیرہ، جو صرف تین، چار علاقوں تک ہی محدود ہیں۔ اس کے علاوہ آٹھ سے 10 علاقوں میں رین گیجز موجود ہیں جہاں سے ہمارے ممبر بارش کی مقدار ناپ کر ہمیں بتا رہے ہوتے ہیں۔'
اویس کے مطابق انھوں نے پاک ویدر ڈاٹ کام کے نام سے ایک ویب سائٹ بھی بنائی ہے جس پر روزانہ کی بنیاد پر موسم کی پیش گوئی کرتے رہتے ہیں اور ساتھ میں ایک اینڈروائیڈ ایپ ہے جو گوگل پلے سٹور پر بھی موجود ہے۔ 'ہماری حکومت سے اپیل ہے کہ ہمیں اس نیٹ ورک کو بڑھانے میں مدد کرے کیوں کہ پاکستان میں کوئی بھی اتنے بڑے پیمانے پر یہ کام نہیں کررہا۔'