پشاور کے صاحب زادہ محمد جواد بچھوؤں پر تحقیق کرنے والےخیبر پختونخوا کے پہلے پی ایچ ڈی سکالر ہیں۔
جواد کے مطابق ان سے پہلےکے پی میں نہ تو کسی نے اس موضوع پر کام کیا اور نہ ہی صوبے میں بچھوؤں پر تحقیق کے لیے کوئی لیبارٹری موجود ہے۔ انہوں نے انڈپینڈنٹ اردو کو بتایا کہ وہ پچھلے کچھ عرصے سے صوبے کے مختلف علاقوں میں بچھوؤں کی تلاش جاری رکھے ہوئے ہیں، جس کے نتیجے میں ان کے پاس بچھوؤں کے تین خاندان آئے ہیں۔
' پوری دنیا میں بچھوؤں کے 20 خاندان ہیں ، جن کے2500 رکن ہیں۔ میری تلاش جاری ہے۔ کیا خبراس دوران مجھے ایسے بچھو مل جائیں جو پاکستان یا دنیا کی نایاب قسم ہو۔'
انہوں نے حکومت سے تحقیق میں معاونت کی درخواست بھی کی کیونکہ پوری دنیا میں بچھوؤں کے زہر پر کام ہو رہا ہے اور بہت سی بیماریوں میں یہ بہت مفید ثابت ہوا ہے۔
مزید پڑھ
اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)
صاحب زادہ جواد نے کہا کہ خیبر پختونخوا میں بچھو بہت بڑی تعداد میں پائے جاتے ہیں، اگر حکومت نے اس موضوع کو سنجیدہ لیا تو ایک لیبارٹری تشکیل دے کر خیبر پختونخوا دنیا کو بچھوؤں کا زہر برآمد کرنے والا بہت بڑا رکن بن سکتا ہے۔
انہوں نے کہا کہ فی الحال انہیں کسی قسم کی مدد حاصل نہیں اور وہ خود اپنے خرچے پر دور دراز علاقوں میں جا کر بچھو جمع کرنے کا کام کر رہے ہیں، نتیجتاً ان کے پاس 700 کے قریب بچھو جمع ہو گئے ہیں جن کو وہ کسی لیبارٹری کی سہولت نہ ہونے کے باعث گھر کےفریج میں رکھے ہوئے ہیں۔