دہشت گرد تنظیم سے تعلق کا الزام عائد ہونے کے بعد انصاف کے مطالبے کے لیے بھوک ہڑتال کرنے والی ایک ترک وکیل 238 روز بعد استنبول کے ایک ہسپتال میں انتقال کر گئیں۔
ایبرو تیمتک کے دوستوں کے مطابق موت کے وقت ان کا وزن صرف 30 کلو گرام رہ گیا تھا۔ خاتون وکیل کی موت کے بعد ترکی میں حزب اختلاف کی جماعتوں کی طرف سے شدید مذمت کی گئی ہے۔
بائیں بازو کے وکلا کی تنظیم ’پیپلز لا بیورو‘ نے جمعرات کی شب ٹوئٹر پر جاری ایک بیان میں کہا: ’منصفانہ مقدمے کے مطالبے کے لیے 238 دن سے بھوک ہڑتال پر رہنے والی ایبرو تیمتک شہید ہوگئیں۔‘
تیمتک ایک بائیں بازو کی تنطیم ’کنٹیمپرری لائرز ایسوسی ایشن‘ (سی ایچ ڈی) کی رکن تھیں۔ وکلا کی اس تنظیم پر الزام ہے کہ اس کے کالعدم دہشت گرد گروپ ’ریولوشنری پیپلز لبریشن پارٹی فرنٹ‘ (ڈی ایچ کے پی سی) سے قریبی تعلقات تھے۔
ڈی ایچ کے پی سی نے ترکی میں ہونے والے متعدد ہلاکت خیز حملوں کی ذمہ داری قبول کی ہے، جن میں انقرہ میں امریکی سفارت خانے پر 2013 میں ہونے والا خودکش بم دھماکا بھی شامل تھا۔
2019 میں استنبول کی ایک عدالت نے ’دہشت گرد گروہ تشکیل دینے، اسے چلانے اور دہشت گرد گروہ میں رکنیت لینے‘ کے الزام میں تیمتک سمیت 18 وکلا کو متعدد سزائیں سنائی تھیں۔
مزید پڑھ
اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)
ابتدائی طور پر ستمبر 2018 میں نظربند کی جانے والی تیمتک کو 13 سال چھ ماہ قید کی سزا سنائی گئی تھی۔ انہیں استنبول کے مضافات میں واقع ایک بڑی عدالت اور اس سے منسلک جیل کمپلیکس میں منتقل کر دیا گیا جہاں انہوں نے دیگر کچھ وکلا ساتھیوں کے ساتھ فروری میں بھوک ہڑتال شروع کی تھی۔
گذشتہ اکتوبر میں ایک اپیل کی سماعت کے بعد عدالت نے وکلا کی قید کی سزا کو غیرقانونی قرار دیا تھا۔
بھوک ہڑتال سے نڈھال تیمتک اور ان کے ساتھی وکیل ایتک انسل کو جولائی میں جیل سے ہسپتال منتقل کیا گیا تھا۔
یہ وکلا صرف مائع غذا اور وٹامن لے رہے تھے اور فرانزک رپورٹ میں بتایا گیا تھا کہ جیل میں مسلسل قیام کے لیے ان کی حالت ’موزوں‘ نہیں تھی۔
جمعے کو استنبول کی فرانزک لیب کے باہر درجنوں افراد جمع ہو گئے جہاں ان کی لاش کا پوسٹ مارٹم کیا گیا۔
اے ایف پی کے مطابق پولیس نے عمارت کے چاروں طرف حفاظتی اقدامات سخت کر رکھے تھے۔
دوسری جانب تیمتک کی موت پر اپوزیشن جماعتوں نے شدید مذمت کی ہے۔
پیپلز ڈیموکریٹک پارٹی (ایچ ڈی پی) کے رکن پارلیمنٹ گارو پایلن نے ایک ٹویٹ میں کہا: ’ایبرو تیمتک کو اقتدار میں رہنے والے ظالم لوگوں نے قتل کیا۔ ‘
ماضی میں بھی ترکی میں بائیں بازو کی طرف جھکاؤ رکھنے والے سیاسی کارکنوں نے احتجاجاً بھوک ہڑتالیں کی تھیں۔
گذشتہ برس ہزاروں قیدیوں نے جیل میں بند کرد رہنما عبداللہ اوکلان کے ساتھ ناروا سلوک کے خلاف بھوک ہڑتال کی تھی جو تقریباً 200 دن جاری رہی۔