پاکستان نے فرانسیسی میگزین چارلی ایبدو میں پیغمبر اسلام کے گستاخانہ خاکوں کی دوبارہ اشاعت کی شدید الفاظ میں مذمت کی ہے جبکہ فرانس میں میگزین پر ہونے والے سلسلہ وار حملوں کے خلاف پانچ سال بعد عدالتی کارروائی کا آغاز ہو گیا ہے۔
وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی نے جمعرات کو ایک بیان میں کہا کہ ان خاکوں سے دنیا بھر کے کروڑوں مسلمانوں کے جذبات کو ٹھیس پہنچی۔ انہوں نے کہا کہ پاکستان نے اس ’نفرت انگیز عمل‘ پر فرانسیسی حکومت سے اپنے خدشات کا اظہار کیا ہے۔ 'کسی کے مذہب کی توہین کرنے والے ایسے عمل کو دہرانا نہیں چاہیے تھا بلکہ ایسا کرنے والوں کے خلاف کارروائی کرنی چاہیے۔'
پاکستان میں حکومتی سطح پر ان خاکوں کی دوبارہ اشاعت کی مذمت کے علاوہ ملک کے کئی حصوں میں مذہبی جماعتوں نے احتجاجی جلوس بھی نکالے ہیں۔ پاکستان کے علاوہ ترکی سمیت کئی دیگر ممالک نے بھی میگزین کی جانب سے گستاخانہ خاکوں کی دوبارہ اشاعت کی مذمت کی ہے۔
دوسری جانب فرانس میں چارلی ایبدو اور پیرس میں ایک یہودی سپر مارکیٹ پر 2015 میں ہونے والے سلسلہ وار حملوں کے خلاف عدالتی کارروائی کا آغاز کر دیا گیا۔
یہ عدالتی کارروائی ان 14 مشتبہ افراد کے خلاف کی جا رہی ہے جن کے بارے میں شبہ ہے کہ انہوں نے حملہ آوروں کی معاونت کی تھی۔ خبر رساں ادارے اے ایف پی کے مطابق چارلی ایبدو پر حملوں کے خلاف شروع کی جانے والی عدالتی کارروائی اگلے ڈھائی ماہ تک جاری رہے گی جس میں 150 ماہرین اور عینی شاہدین کو سنا جائے گا۔
مزید پڑھ
اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)
سات جنوری 2015 کو ہونے والے ان حملوں میں 250 سے زائد افراد مارے گئے تھے۔ خیال رہے کہ ان حملوں سے قبل بھی چارلی ایبدو نے پیغمبر اسلام کے گستاخانہ خاکے شائع کیے تھے۔ اب کی بار عدالتی کاررروائی کے آغاز پر میگزین نے انہی خاکوں کو دوبارہ شائع کیا ہے جس سے پوری مسلم دنیا میں غصے کی لہر دوڑ گئی ہے۔
چارلی ایبدو کے وکیل رچرڈ ملکا نے کیس کی سماعت کے موقعے پر عدالت میں داخل ہونے سے قبل کہا کہ ’یہی چارلی ایبدو کی روح ہے۔ یہ انکار ہے ہماری آزادی، گستاخی اور ہماری ہنسی کو چھوڑ دینے سے۔‘