پاکستان کے وزیراعظم عمران خان نے معاون خصوصی اور سی پیک اتھارٹی کے چیئرمین لیفٹیننٹ جنرل (ر) عاصم سلیم باجوہ کا استعفیٰ قبول کرنے سے انکار کر دیا ہے۔
معاون خصوصی لیفٹیننٹ جنرل (ر) عاصم سلیم باجوہ نے جمعے کو وزیر اعظم عمران خان کو اپنا استعفی پیش کیا جو انہوں نے قبول نہیں کیا۔
اس سے قبل گذشتہ شب وزیراعظم کے معاون خصوصی برائے اطلاعات و نشریات کا اضافی عہدہ رکھنے والے عاصم سلیم باجوہ نے ایک ٹی وی ٹاک شو میں گفتگو کرتے ہوئے بتایا تھا کہ انہوں نے معاون خصوصی کے عہدے سے مستعفیٰ ہونے کا فیصلہ کیا ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ انہوں نے یہ فیصلہ اس لیے کیا ہے تاکہ بطور چیئرمین سی پیک اتھارٹی وہ ان منصوبوں پر پوری توجہ دے سکیں۔
تاہم جمعہ کو وزیراعظم ہاؤس سے جاری ہونے والے بیان کے مطابق عاصم سلیم باجوہ نے وزیراعظم کو استعفی پیش کیا جس پر عمران خان نے کہا کہ لیفٹیننٹ جنرل(ر) عاصم سلیم باجوہ کی جانب سے جو ثبوت اور وضاحت پیش کی گئی ہے وہ اس سے مطمئن ہیں۔
وزیراعظم عمران خان نے عاصم سلیم باجوہ کو ہدایت کی ہے کہ وہ بطور معاون خصوصی کام جاری رکھیں۔
مزید پڑھ
اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)
یاد رہے کہ صحافی احمد نورانی نے 27 اگست کو پاکستان فوج کے سابق ترجمان عاصم سلیم باجوہ کے اہل خانہ کے بیرون ملک کاروباروں اور جائیدادوں سے متعلق ’دستاویزی ثبوتوں‘ کے ساتھ ایک رپورٹ شائع کی تھی، جس میں انہوں نے دعویٰ کیا تھا کہ عاصم باجوہ نے اثاثوں کی تفصیل میں اپنی اہلیہ کے بیرون ملک کاروبار یا اثاثوں سے متعلق حقائق کو مخفی رکھا اور یہ کہ ان کی اہلیہ، بیٹے اور بھائی پاکستان کے علاوہ متحدہ عرب امارات، امریکہ اور کینیڈا میں سینکڑوں کاروباری کمپنیوں اور جائیدادوں کے مالک ہیں۔
جس پر لیفٹیننٹ جنرل (ر) عاصم سلیم باجوہ نے ان ’الزامات‘ کی جمعرات کو تردید کرتے ہوئے ٹوئٹر پر چار صفحات پر مشتمل انگریزی زبان میں ایک تحریر کردہ بیان جاری کیا تھا۔
عاصم سلیم باجوہ نے اپنی اہلیہ، بیٹوں اور بھائیوں کے بیرون ملک کاروباروں اور جائیدادوں سے متعلق ’الزامات‘ کو ان کی ساکھ کو نقصان پہنچانے کی کوشش قرار دیا تھا۔