ایران کی سپاہِ پاسدارانِ انقلاب کو امریکہ نے دہشت گرد تنظیم قرار دے دیا ہے لیکن یہ فوج ہے کیا اور کرتی کیا ہے؟
1) قیام اور اغراض و مقاصد
1979 میں ایرانی انقلاب کے نتیجے میں رضا شاہ پہلوی کی بادشاہت ختم ہوئی اور اس کی جگہ مذہبی حکومت نے اقتدار سنبھالا تو نوزائیدہ انقلاب کی نگہبانی اس کے اولین مقاصد میں سے ایک ٹھہری۔
اس موقعے پر رہبرِ اعلیٰ امام خمینی کو خدشہ لاحق ہوا کہ پرانی فوج کے اندر ایسے عناصر موجود ہو سکتے ہیں جو ابھی تک شاہ کے وفادار ہوں، لہٰذا انہوں نے نئے سرے سے ایک ایسی فوج کا ڈول ڈالا جو ایک طرف تو انقلاب کے خلاف ہونے والی سازشوں کا سامنا کر سکے تو دوسری جانب نئی مملکت کی نظریاتی سرحدوں کا تحظ بھی کر سکے۔
اسی خیال کے پیشِ نظر پانچ مئی 1979 کو ’سپاہِ پاسدارانِ انقلاب‘ کا وجود عمل میں آیا جس کے مشن میں حکومت کے خلاف فوجی یا غیر فوجی مسلح بغاوت کا قلع قمع کرنا اور ساتھ ہی بیرونی ممالک کی سازشوں پر بند باندھنا شامل تھا۔ اس کے علاوہ اس کا ایک کام قاضیوں کی جانب سے جاری کردہ اسلامی فیصلوں کا نفاذ بھی تھا۔
پاسداران منتخب ایرانی حکومت کی بجائے رہبرِ اعلیٰ کو جواب دہ ہیں۔
2) عراق جنگ میں قربانیاں
پاسداران کے قیام کے ڈیڑھ سال کے اندر اندر ایران۔عراق جنگ چھڑ گئی جو آٹھ سال تک جاری رہی۔ اس دوران دونوں طرف سے لاکھوں لوگ موت کے منہ میں چلے گئے۔ اس جنگ میں پاسداران نے بڑھ چڑھ کر حصہ لیا اور بہت سے ایرانیوں کے دل جیت لیے۔
جنگ کے دوران پاسداران کے سینکڑوں سپاہی قطار بنا کر دشمن کی گولیوں کی بوچھاڑ میں لہروں کی شکل بڑھتے چلے جاتے تھے۔ اس کے علاوہ باردوی سرنگوں کو صاف کرنے کے لیے بھی پاسداران کے سپاہیوں کی لہریں میدانِ جنگ سے گزر جاتی تھیں۔
3) پاسداران کا تنظیمی ڈھانچہ کیا ہے؟
عسکری ادارے انٹرنیشنل انسٹی ٹیوٹ فار سٹریٹیجک سٹڈیز کے مطابق پاسداران کی کل تعداد سوا لاکھ نفوس پر مبنی ہے۔ اس میں سازمان بسیج اور القدس فورس شامل ہیں۔ بسیج دراصل رضاکاروں پر مشتمل پیرا ملٹری ملیشیا ہے جو سڑکوں پر ہونے والے احتجاج پر قابو پانے کے علاوہ سرحدوں پر بھی لڑتی ہے۔
مزید پڑھ
اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)
بسیج کے ایک کمانڈر احمدی نژاد تھے جو بعد میں سیاست کی طرف آئے اور ملک کے صدر منتخب ہوئے۔
اس کے مقابلے پر القدس (قدس یروشلم کا دوسرا نام ہے) کا مقصد ملک کی سرحدوں سے باہر ایرانی مفادات کا تحفظ ہے۔ اس پر الزام ہے کہ وہ مختلف ملکوں میں شیعہ جنگجوؤں کو تربیت، سرمایہ اور اسلحہ فراہم کرتی ہے۔
اس کے علاوہ پاسداران کی اپنی فضائیہ اور بحریہ بھی ہے۔
4) پاسداران پر الزامات کیا ہیں؟
امریکہ کا الزام ہے کہ پاسداران جنگجو تنظیم حزب اللہ کو مالی مدد اور اسلحہ فراہم کرتی ہے۔
جب امریکہ نے عراق پر حملہ کیا تو اس وقت کے امریکی صدر جارج ڈبلیو بش نے کہا تھا کہ پاسداران نے عراقی جنگجوؤں کو بم فراہم کیے ہیں۔
پینٹاگان کا الزام ہے کہ پاسداران افغانستان کے جنگجوؤں کی بھی مدد کر رہی ہے۔
اس کے علاوہ شامی حکومت اور یمن کے حوثی باغیوں کی مبینہ درپردہ حمایت کے ضمن میں پاسداران کا کردار میڈیا پر آتا رہا ہے۔
5) غیر فوجی سرگرمیاں
پاکستانی فوج کی طرح ایرانی پاسداران بھی کئی غیر فوجی سرگرمیوں میں حصہ لیتی ہے۔ عراقی جنگ کے بعد اس نے تعمیرات کے شعبے میں بڑی تیزی سے کام کیا اور تباہ کن جنگ کے دوران ملک کے بنیادی ڈھانچے کی از سرِ نو تعمیر میں اہم کردار ادا کیا۔ اس کے تعمیرات کے شعبے میں 40 ہزار سے زیادہ افراد ملازم ہیں جو ملک میں سڑکیں، پل، کارخانے اور دوسری تنصیبات تعمیر کرتے ہیں۔
پاسداران انجینیئرنگ کی کئی کمپنیاں بھی چلاتی ہے۔ اس کے علاوہ وہ تیل اور گیس کے منصوبوں میں بھی دلچسپی رکھتی ہے۔ حال ہی میں اس نے حکومت کے ساتھ تیل کی پائپ لائن بچھانے کا معاہدہ کیا ہے جس کی مالیت 1.3 ارب ڈالرز ہے۔