سیئول کے فوجی حکام کا کہنا ہے کہ شمالی کوریا کے فوجیوں نے جنوبی کوریا سے تعلق رکھنے والے ایک مشتبہ 'غدار' کو گولی مار کے ہلاک کر دیا ہے جبکہ کرونا (کورونا) وائرس سے بچاؤ کے لیے احتیاط کے طور پر اس کی لاش کو نذر آتش کردیا گیا ہے۔
جمعرات کو سامنے آنے والے اس بیان کے مطابق شمالی کوریا کے فوجیوں نے مذکورہ شخص سے کئی گھنٹوں تک تفتیش بھی کی تھی۔
یہ ایک دہائی میں شمالی کوریا کے فوجیوں کے ہاتھوں جنوبی کوریا سے تعلق رکھنے والے کسی فرد کی ہلاکت کا پہلا واقعہ ہے۔ اس وقت شمالی کوریا اور جنوبی کوریا کے درمیان کرونا کی وبا کی وجہ سے تعلقات میں جمود قائم ہے۔
خبر رساں ادارے اے ایف پی کے مطابق جنوبی کوریا کے فوجی حکام کا کہنا ہے کہ فشریز کے محکمے سے تعلق رکھنے والا یہ اہلکار سوموار کو مغربی جزیرے میں ایک پیٹرولنگ کشتی سے غائب ہو گیا تھا، جسے 24 گھنٹوں سے بھی زائد وقت کے بعد شمالی کوریا کے فوجیوں نے سمندر میں پکڑ لیا اور اس سے تفتیش کرنا شروع کر دی۔ تفتیش کرنے والے اہلکاروں نے حفاظتی لباس بھی پہن رکھا تھا۔
جنوبی کوریا کے فوجی اہلکار کے مطابق اس شخص کو پکڑنے کے چھ گھنٹے بعد قتل کر دیا گیا تھا۔ ان کا کہنا تھا کہ 'اسے پانی کے اندر ہی گولی مار دی گئی اور اس کے بعد شمالی کوریا کے فوجیوں نے مٹی کا تیل چھڑک کر لگا دی۔ ہمیں یہی لگتا ہے کہ ایسا کرونا وائرس کی احتیاطی تدبیر کے طور پر کیا گیا ہے۔'
مزید پڑھ
اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)
جنوبی کوریا کی وزارت دفاع نے اس اقدام کو 'اشتعال انگیز' قرار دیتے ہوئے کہا کہ لاش کو جلانے والے افراد نے ماسک اور حفاظتی لباس پہن رکھا تھا۔
شمالی کوریا کی جانب سے ابھی تک اس واقعے پر کوئی موقف سامنے نہیں آ سکا جبکہ جنوبی کوریا کی فوج کی جانب سے کیے جانے والے اس دعوے کی آزادانہ تصدیق بھی ممکن نہیں ہے۔
شمالی کوریا نے کرونا وائرس کے پھیلاؤ سے بچنے کے لیے اپنی سرحدوں کو مکمل طور پر بند کر رکھا ہے۔جنوبی کوریا میں امریکی افواج کے کمانڈر رابرٹ ایڈمز نے رواں ماہ بیان دیا تھا کہ شمالی کوریا کی حکومت نے کرونا وائرس سے بچاؤ کے لیے اپنے بارڈر پر 'شوٹ ٹو کِل' کا آرڈر جاری کر دیا ہے۔
یہ دس سال میں پہلا واقع ہے جب شمالی کوریا نے کسی جنوبی کوریا سے تعلق رکھنے والے فرد کو قتل کیا ہو۔
اس سے قبل نومبر 2010 میں شمالی کوریا کی جانب سے جنوبی کوریا کے ییون پیونگ جزیرے پر بمباری کے نتیجے میں دو عام شہری اور دو فوجی ہلاک ہو گئے تھے، جبکہ اسی سال شمالی کوریا کی آبدوز سے فائر کیے جانے والے تارپیڈو نے جنوبی کوریا کے جنگی جہاز کے عملے کے 46 افراد کو ہلاک کر دیا تھا۔