پشاور میں واقع اسلامیہ کالج میں گذشتہ کچھ عرصے سے جاری غیر قانونی تعمیری منصوبوں کے خلاف نہ صرف خیبر پختونخوا کا سنجیدہ طبقہ بلکہ خود اسلامیہ کالج کے سٹاف کے بہت سے افراد تنقید کرتے آرہے تھے کیونکہ ان کے مطابق نئے منصوبوں سے ادارے کی قدیم شاندار عمارت کا حسن ماند ہو رہا تھا۔
آرکیالوجی ڈیپارٹمنٹ نے اس حوالے سے کئی مرتبہ پشاور ہائی کورٹ سے بھی رابطہ کیا تھا جبکہ سکالرز اور صحافیوں نے اپنے کالموں اور خبروں کے ذریعے اس کے خلاف آواز بلند کی۔
بالآخر بدھ کے روز پشاور ہائی کورٹ نے اسلامیہ کالج کے اندر جاری تمام تعمیری منصوبوں پر سٹے آرڈر لے کر کہا کہ ’اس میں کسی قسم کی تبدیلی برداشت نہیں کی جائے گی۔‘
مزید پڑھ
اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)
عدالتی حکم نامے کے جاری ہونے کے بعد جب انڈپینڈنٹ اردو نے حالات اور کنسٹرکشن سائٹ کا جائزہ لینا چاہا تو معلوم ہوا کہ تعمیری منصوبوں پر کام ہنوز جاری تھا۔
اسلامیہ کالج کے ذرائع نے بتایا کہ بدقسمتی سے ادارے میں ایسا مائنڈ سیٹ بن چکا ہے کہ عدالتی حکم نامے تک کو کسی خاطر میں نہیں لایا جاتا۔
ادارے کے ایک ملازم نے اپنا نام ظاہر نہ کرنے کی شرط پر بتایا کہ ’نئے منصوبوں کی وجہ سے اسلامیہ کالج کے قدیم خوبصورت لان تقریباً ختم ہو کر رہ گئے ہیں، جس کا سب سے زیادہ دکھ ادارے کے پرانے طلبہ کو ہے۔‘
انہوں نے کہا کہ ’قدیم عمارتوں کو مرمت کی ضرورت ہے لیکن اس پر دھیان دینے کی بجائے اندھا دھند تعمیری منصوبے جاری ہیں جو کہ بدنظمی کی ایک واضح مثال ہے۔‘