وائٹ ہاؤس کے چیف آف سٹاف مارک میڈوز نے انکشاف کیا ہے کہ جمعے کو حکام نے صدر ڈونلڈٹرمپ کی حالت جتنی خراب بتائی وہ اصل صورتحال سے کم تھی۔
انہوں نے بتایا کہ جب ڈاکٹروں نے دیکھا کہ ٹرمپ کو بخار ہے اور ان کے خون میں آکسیجن کی مقدار تیزی سے کم ہوئی ہے تو انہوں نے صدر کو ہسپتال منتقل ہونے کا مشورہ دیا۔
خبر رساں ادارے روئٹرز کے مطابق امریکی ٹیلی ویژن فوکس نیوز کو ہفتےکی رات نشر ہونے والے ایک انٹرویو میں میڈوز نے 74 سالہ ٹرمپ کی صحت کے حوالے سے دو دن کے متضاد اور مبہم جائزوں کے بارے میں بات کی۔
میڈوز نے فوکس نیوز کی میزبان جینین پیرو کو بتایا: 'میں آپ کو بتا سکتا ہوں کہ سب سے بڑی بات جو ہم نے دیکھی، وہ یہ ہے کہ اب انہیں بخار نہیں اور خون میں آکسیجن کی مقدار بڑھ گئی ہے۔ کل صبح ہم واقعی ہی اس معاملے میں پریشان تھے۔ انہیں بخار تھا اور ان جسم میں آکسیجن کی مقدارمیں تیزی سے کمی آئی تھی لیکن صدر اپنے مخصوص انداز میں ٹھیک ٹھاک اور چہل قدمی کرتے دکھائی دے رہے تھے۔'
میڈوز سمیت وائٹ ہاؤس کے حکام نے جمعے کو کہا تھا کہ ٹرمپ کے جسم میں کرونا (کورونا) وائرس کی معمولی علامات ظاہر ہوئی ہیں اور وہ اپنے کام جاری رکھے ہوئے ہیں۔ تاہم میڈوزنے فوکس نیوز کو بتایا کہ والٹرریڈ اور جان ہوپکنز کے ڈاکٹروں نے ٹرمپ کو ہسپتال منتقل ہونے کا مشورہ دیا تھا۔
میڈوز نے کہا کہ کل صبح سے ٹرمپ کی صحت میں ناقابل یقین بہتری آئی ہے۔'مجھے علم ہے کہ اس وقت ہم میں بہت سے افراد جن میں، میں خود اور ڈاکٹر شامل ہیں، بہت پریشان تھے۔ '
صدر ٹرمپ نے اپنی صحت کے بارے میں کہا ہے کہ وہ کرونا وائرس کے خلاف اپنی لڑائی میں ’کافی بہتر‘ محسوس کر رہے ہیں لیکن اگلے کچھ دن اس حوالے سے ’اصل امتحان‘ ثابت ہوں گے۔ واشنگٹن کے قریب والٹر ریڈ ملٹری میڈیکل سینٹر سے ایک ویڈیو بیان میں ان کا کہنا تھا کہ ’میں یہاں لایا گیا تھا تو میری طبعیت ٹھیک نہیں تھی لیکن اب میں کافی بہتر محسوس کر رہا ہوں۔ (میڈیکل ٹیم) میری صحت یابی کے لیے سخت کوشش کر رہی ہے۔‘
امریکی صدر کا یہ بیان ایسے وقت میں سامنے آیا جب ان کی صحت سے متعلق معلومات رکھنے والے ذرائع نے خبردار کیا کہ ’اگلے 48 گھنٹے انتہائی اہم ہیں اور اس دوران ان کی حالت نازک ہو سکتی ہے۔‘ تاہم امریکی میڈیا کے مطابق یہ واضح نہیں کہ بظاہر والٹر ریڈ ہسپتال میں فلمائی گئی یہ ویڈیو ان کی صحت سے متعلق وائٹ ہاؤس کے چیف آف سٹاف مارک میڈوز کی جانب سے جاری سخت انتباہ سے پہلے ریکارڈ کی گئی تھی یا اس کے بعد۔
یہ انتباہ ڈاکٹروں کے ان جائزوں سے متصادم ہے جن میں وہ صدر کی صحت کے حوالے سے زیادہ پرامید تھے۔ جیسا کہ وائٹ ہاؤس کے معالج شان کونلی کا کہنا تھا کہ ٹرمپ کو 24 گھنٹوں تک بخار نہیں تھا اور وہ ناک بند ہونے اور کھانسی میں بہتری اور تھکاوٹ میں کمی کے ساتھ کافی متحرک تھے۔
— Donald J. Trump (@realDonaldTrump) October 3, 2020
دی انڈپینڈنٹ کے مطابق وائٹ ہاؤس کے معالج شان کانلی صدر ٹرمپ میں وائرس کی تشخیص کے حوالے سے اپنے اس بیان سے پیچھے ہٹ گئے ہیں جس میں انہوں نے کہا تھا کہ ’صدر ٹرمپ کو 72 گھنٹے پہلے نتائج مل گئے تھے۔‘
کیونکہ اگر جو شان کانلی نے پہلے کہا اگر اسے درست مان لیا جائے کہ صدر ٹرمپ میں کرونا کی تشخیص بدھ کو ہوئی اس کا مطلب یہ ہوا کہ وہ اس سارے عرصے میں ریلی میں گئے، نیو جرسی میں فنڈ ریزنگ کے لیے ایئر فورس ون پر گئے اور میناپولس میں بھی فنڈ ریزنگ کرتے رہے ہیں۔
ویڈیو میں ٹائی کے بغیر معمول سے زیادہ آرام دہ لباس یعنی نیلے رنگ کے بلیزر اور سفید قمیض میں ملبوس صدر ٹرمپ نے اپنی جلد صحت یابی کی پیش گوئی کی۔
ان کا مزید کہنا تھا کہ ’مجھے لگتا ہے کہ میں جلد ہی واپس آؤں گا اور جس طرح اس (انتخابی) مہم کو شروع کیا گیا تھا، اسے ایسے ہی ختم کرنے کا منتظر ہوں۔ ہم دیکھ لیں گے کہ ان اگلے دو دنوں میں کیا ہوتا ہے۔ مجھے لگتا ہے کہ یہی (اگلے دن) اصل امتحان ہے۔‘
امریکی صدر کا کہنا تھا کہ صحت یابی کے لیے بیڈروم کی بجائے ہسپتال کے کمرے سے کام کرنے کے علاوہ ان کے پاس ’کوئی چارہ نہیں‘ تھا۔
مزید پڑھ
اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)
انہوں نے کہا کہ ’مجھے ہسپتال کے متبادل یہ آپشن دی گئی تھی کہ میں وائٹ ہاؤس کے اپنے بیڈروم میں خود کو لاک کر لوں اور باہر نہ نکلوں، یہاں تک کہ اوول آفس بھی نہ جاؤں۔ صرف اوپر کی منزل پر رہوں اور اس سے لطف اٹھاؤں۔‘ صدر ٹرمپ نے عالمی رہنماؤں کی جانب سے نیک خواہشات کے اظہار پر ان کا شکریہ بھی ادا کیا۔
دوسری جانب امریکی وزیر خارجہ مائیک پومپیو نے صدر کی صحت کے تناظر میں اپنا ایشیا کا دورہ مختصر کر دیا ہے۔ خبر رساں ادارے روئٹرز کے مطابق وہ اتوار کو جاپان کے دورے پر روانہ ہوں گے لیکن اصل شیڈول کے برعکس وہ اب منگولیا اور جنوبی کوریا نہیں جائیں گے۔
محکمہ خارجہ نے ایک بیان میں کہا کہ ابتدائی طور پر پومپیو نے چار اکتوبر سے آٹھ اکتوبر کے درمیان تینوں ممالک کا دورہ کرنا تھا جو اب مختصر کر دیا گیا ہے۔ بیان میں کہا گیا کہ ’سکریٹری پومپیو چند ہفتوں بعد اکتوبر میں دوبارہ ایشیا کا دورہ کریں گے اور ایشیائی ممالک کے باقی رہنماؤں سے ملاقاتیں کریں گے۔‘