الفریڈ ای سمتھ میموریل فاؤنڈیشن کے سالانہ عشایئے کے شرکا کو کرونا (کورونا) وبا کے جلد خاتمے کے بارے میں بتانے کے چند گھنٹے بعد ہی امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کا نام وائرس سے متاثرہ افراد کی طویل فہرست میں شامل ہو گیا۔
ان بہت سےنتیجہ خیزاعلانات کی طرح، جو ٹرمپ نے اپنی مدت صدارت کے دوران کیے انہوں نے خبر بریک کی کہ ان کا اور ان کی اہلیہ میلانیا ٹرمپ کا کووڈ 19 کا ٹیسٹ مثبت آیا ہے۔
انہوں نے یہ جمعے کو صبح ایک بجے سے تھوڑی دیر پہلے اپنے ٹوئٹر اکاؤنٹ پر بتایا۔ سرکاری اعلان تقریباً 10 منٹ بعد کیا گیا، جس پر امریکی بحریہ کی میڈیکل کور کے کمانڈر شون کونلی کے دستخط تھے، جو صدر کے معالج کے طور پر خدمات انجام دیتے ہیں۔
ٹرمپ کے قریبی ذرائع، سیاسی ماہرین اور دارالحکومت واشنگٹن میں اندر کی خبر رکھے والوں کے مطابق صدر کی طرف سے کووڈ 19 کا ٹیسٹ مثبت آنے کے انکشاف کا ایک مقصد اور بھی ہو سکتا ہے۔ انہوں نے اپنے دوبارہ انتخاب کی امیدوں کا حقیقت میں خاتمے کا اعلان کر دیا ہے۔
وائٹ ہاؤس کے عملے کے وہ ارکان جو عوام کا زیادہ سامنے کرتے ہیں، انہوں نے حالات معمول پر ہونے کا تاثر دینے کی بہت کوشش کی۔ جمعے کو ویسٹ ونگ کے باہر رپورٹروں سے خطاب میں وائٹ ہاؤس کے چیف آف سٹاف مارک میڈوز نے وائٹ ہاؤس کی رہائش گاہ سے باہر کام کرتے ہوئے قرنطینہ (آئیسولیشن) میں گزارے دن کے دوران صدر کی کووڈ کی علامات کو'معمولی'اور ان کے موڈ کے بارے میں کہا کہ وہ 'گڈ سپرٹس' میں ہیں۔
حالانکہ انہوں نے خدشہ ظاہرکیا کہ وائٹ ہاؤس کے عملے کے دوسرے ارکان بھی تقریباً یقینی طور پر کرونا وائرس میں مبتلا ہوں گے۔
حقیقت یہ ہے کہ جب میڈوز نے وائٹ ہاؤس کے باہر(ماسک کے بغیر) پہلی بار رپورٹروں سے بات کرنا شروع کیا تو جس بات کا انہوں نے پہلے ذکر کیا اس کا تعلق کووڈ سے نہیں تھا بلکہ انہوں نے اس کی بجائے حال ہی میں جاری ہونے والے گذشتہ ماہ بے روزگار ہونے والے افراد کے اعدادوشمار بتائے۔
وائٹ ہاؤس کے دوسرے حکام نے، جن میں قومی اقتصادی کونسل کے ڈائریکٹر لیری کنڈلو اور ٹرمپ کے اعلیٰ تجارتی مشیر پیٹرنوارو شامل ہیں، ٹرمپ انتظامیہ کی توجہ رپورٹروں سے ذاتی ملاقات اور فون پر گفتگو میں معشیت پر مرکوز رکھنےکی کوشش جاری رکھی۔
صدر کی'امریکہ میں بنا ہوا خریدیں'پالیسی کے بارے میں رپورٹروں کے ساتھ کانفرنس کال کی کوشش کے دوران نوارو نے سوال و جواب کا سیشن ختم کر دیا۔ ایسا تب کیا گیا جب ایک رپورٹر وائٹ ہاؤس کے عملے کے وائرس ٹیسٹ پروگرام سے متعلق سوال پوچھنے کے لیے سامنے آئے۔
ٹرمپ کے حلقے میں شامل چند افراد، جن کی ذمہ داریوں میں صدر کا جواب میڈیا تک پہنچانا شامل نہیں ہے، وہ اس معاملے میں زیادہ محتاط تھے کہ کووڈ 19 مثبت ہونے کا صدر کے فوری مستقبل کے لیے کیا مطلب ہے۔
وائٹ ہاؤس کے ایک ملازم نے، جنہیں سرعام بات کرنے کی اجازت نہیں کہا: 'ان پر مصیبت آئی تو ہم پر آئے گی۔ خواہ ہم کچھ بھی کریں اگلے دو سے زیادہ ہفتے وہ (ٹرمپ) خود کو یا ہمیں کووڈ19 سے نہیں بچا پائیں گے۔' جب انہیں بتایا گیا کہ سابق نائب صدر جوبائیڈن اور ان کی اہلیہ جِل بائیڈن دونوں کا ٹیسٹ منفی آیا ہے تو وائٹ ہاؤس نے ملازم نے جواب دیا: 'دگنی مصیبت۔'
ایک اور ڈیموکریٹ مدبر نے بھی رائے دی ہے کہ ٹرمپ کا کرونا وائرس کا ٹیسٹ مثبت آنے کا مطلب ان کی مہم میں اس کوشش کا خاتمہ ہے کہ امریکی شہریوں کی توجہ کرونا وبا کو چھوڑ کر کسی طرف مبذول کروائی جائے۔
انہوں نے کہا: 'عام گفتگو کا رخ مظاہرین یا معیشت جیسے معاملات کی جانب موڑنے کے قابل ہونے کی کوئی امید انہیں تھی تو وہ سب ختم ہو گئی۔ اور صدارتی مباحثے کے لیے سٹیج پر کھڑے ہونا، ماسک لگانے پر جوبائیڈن کا مذاق اڑانے کے بعد کووڈ19 میں مبتلا ہونا اور اس کے بعد ریاست نیوجرسی میں واقع قصبے بیڈمنسٹر روانگی، یہ جاننے کے باوجود کہ وہ ممکنہ طور پر کرونا وائرس میں مبتلا ہو چکے ہیں، میرے خیال میں ووٹروں کے لیے معاملہ ختم ہوجائے گا۔'
وائٹ ہاؤس کے سابق ڈائریکٹر تعلقات عامہ انتھنی سکاراموچی نے جو ٹرمپ کے عملے کے رکن کی حیثیت سے ملازمت ختم ہونے کے بعد سے ٹرمپ پر کھل کر تنقید کرنے والے بن چکے ہیں، کہا کہ ٹرمپ کا وائرس میں مبتلا ہونا 'تقریباً قدرت کی جانب اشارہ کرنے کا انداز ہے کہ ہمارے معاشرے میں کچھ بہت ہی غلط ہو رہا ہے اور جو کچھ عین اس وقت ہو رہا ہے۔'
مزید پڑھ
اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)
انہوں نے بات جاری رکھتے ہوئے کہا: 'انہوں نے سائنس کے بارے میں جھوٹ بولا۔ انہوں نے اعداوشمار کے بارے میں جھوٹ بولا اور ان کی قیادت کا نتیجہ ہے کہ ہزاروں افراد ہلاک ہو چکے ہیں۔ امید ہے کہ جب لوگ پولنگ بوتھ کی طرف جائیں گے تو یہ ان کے لیے ایک علامت ہو گی۔'
انہوں نے مزید کہا کہ ٹرمپ کی طرف سے عوامی صحت کے لیے بنیادی اقدامات کو مسترد کر دینا'تقریباً مجرمانہ غفلت ہے کیونکہ اس'وائٹ ہاؤس کے اندر غیرسائنسی بددیانتی کا کلچر پیدا ہوا۔' رائے عامہ کے یکے بعد دیگرے ہونے والے جائزوں کو ذہن میں رکھتے ہوئے یہ خاص طورپر صدر کے لیے نقصان دہ ہو سکتا ہے۔ ان جائزوں سے ظاہر ہوتا ہے کہ کرونا وائرس کی وبا سے نمٹنے کے معاملے میں امریکی شہری بائیڈن پر کہیں زیادہ اعتماد کرتے ہیں۔
لیکن ریاست ورمونٹ کے سابق گورنرہوورڈ ڈین نے، جو پیشے کے اعتبار سے ڈاکٹر ہیں اور 2005 سے 2009 تک ڈیموکریٹک نیشنل کمیٹی کے سربراہ رہ چکے ہیں، کہا کہ ایسا ممکن ہے کہ کرونا وائرس کا شکار ہونے کی وجہ سے ٹرمپ کولوگوں کی ہمددری حاصل ہو جائے اور ان کی صدارتی مہم میں جان پڑ جائے۔
'ہمارے درمیان شدید سیاسی اختلافات ہیں لیکن کووڈ19 سے متاثرہ شخص کے ساتھ ہمدردی کا نہ ہونا بہت مشکل ہے۔' انہوں نے اس امکان کی رعایت دی ہے کہ ٹرمپ کا کرونا وائرس میں مبتلا ہونا ان کے بنیادی حامیوں پر کسی نہ کسی طرح اثرانداز ہوگا۔
تاہم انہوں نے اتفاق ضرورکیا ہے کہ صدر میں کووڈ19 کی تشخیص ہونا ٹرمپ کی انتخابی مہم یا وائٹ ہاؤس کی جانب سے وبا کواخبارات کے صفحہ اول سے ہٹوانے کی مزید کوششوں کا پیش خیمہ ثابت ہو گا۔
ڈین نے مزید کہا کہ ٹرمپ کی بیماری کا صدارتی دوڑ پر مکمل اثر کا اس وقت پتہ نہیں چل سکتا جب مزید پتہ چلتا کہ صدر کی بیماری کیا شکل اختیار کرتی ہے۔ کیونکہ'طب کا شعبہ واقعی سیاست کے شعبے کو معلومات فراہم کرتا ہے۔' لیکن ڈین نے رائے دی ہے کہ وائرس کے سیدھے سادے انداز میں ختم ہو جانے کے بعد صدر اپنی ذمہ داریاں پوری کرنے کے قابل نہیں رہیں گے۔ انہوں نے کہا: 'ہم ممکنہ طور پر پیش گوئی نہیں کر سکتے کہ یہاں کیا ہو گا۔ لیکن خوش گپیاں ختم ہوگئیں۔'
© The Independent