امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کا کہنا ہے کہ انہوں نے کرونا وائرس کے بارے میں ’حقیقی سکول‘ آنے کے بعد بہت کچھ سیکھا ہے۔
ڈونلڈ ٹرمپ جو ان دنوں کرونا وائرس سے متاثر ہونے کی وجہ سے والٹر ریڈ نیشنل ملٹری میڈیکل سینٹر میں زیر علاج ہیں نے یہ بات ایک ویڈیو پیغام میں کہی۔
انہوں نے کہا کہ ’میں نے کووڈ19 کے بارے میں واقعی میں سکول آ کر سیکھا ہے۔‘
ان کا کہنا تھا کہ ’یہ حقیقی سکول ہے۔ یہ ویسا نہیں کہ چلو کتابیں پڑھیں اور مجھے سمجھ آگئی ہے اور یہ بہت دلچسپ ہے۔‘
امریکی صدر نے کہا کہ ’یہ ایک بہت دلچسپ سفر رہا ہے۔‘
ٹوئٹر پر جاری اس ویڈیو پیغام میں صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے ہسپتال کے عملے کی تعریف کی جبکہ اپنے حامیوں کا شکریہ ادا کرتے ہوئے انہیں آگاہ کیا کہ وہ ان سے ملنے جلد ہی پہنچنے والے ہیں جس کے تھوڑی دیر بعد ہی وہ باہر موجود تھے۔
— Donald J. Trump (@realDonaldTrump) October 4, 2020
ہسپتال کے باہر موجود امریکی صدر ٹرمپ کی صحت کے لیے پریشان حامی انہیں دیکھ کر حیران رہ گئے۔
74 سالہ صدر ٹرمپ جنہوں نے ماسک پہن رکھا تھا گاڑی کی پچھلی نشست سے اپنے حامیوں کو دیکھ کر ہاتھ ہلاتے رہے جبکہ ان کے حامی جنہوں نے صدر ٹرمپ کی الیکشن مہم پر مبنی جھنڈے اٹھا رکھے تھے ’یو ایس اے، یو ایس اے‘ کے نعرے لگاتے رہے۔
خبر رساں ادارے روئٹرز کے مطابق جمعے کو صدر ٹرمپ کی جانب سے ان کے کرونا سے متاثر ہونے کی تصدیق اور ہسپتال منتقل کیے جانے کے بعد وہ پہلی بار عوام کے سامنے آئے۔ اپنے سپورٹ سٹاف کی صحت کو خطرے میں ڈالنے کی وجہ سے ان پر کڑی تنقید بھی کی جا رہی ہے۔
دوسری جانب سے ڈاکٹرز کا کہنا ہے کہ صدر ٹرمپ کی صحت میں بہتری آ رہی ہے اور ان کے پھیپھڑوں کو آضافی آکسیجن کی فراہمی کے بعد ان کی مانیٹرنگ کی جا رہی ہے۔
ڈاکٹرز کے مطابق صدر ٹرمپ کو پیر تک واپس وائٹ ہاؤس جانے کی اجازت دی جا سکتی ہے لیکن ڈاکٹر شون پی کونلی کے مطابق صدر ٹرمپ کی صحت پہلے کے مقابلے میں خراب ہو رہی ہے۔
ان کا کہنا ہے کہ صدر ٹرمپ کی بلڈ آکسیجن کی سطح پہلے سے کم ہے اور جمعے کی صبح انہیں تیز بخار بھی تھا۔
صدر ٹرمپ کے ٹیسٹ کے سوال پر ڈاکٹر کونلی کا کہنا ہے کہ ٹیسٹ نتائج توقع کے مطابق ہیں اور کوئی بڑی طبی پریشانی سامنے نہیں آئی لیکن جان ہاپکنز یونیورسٹی میں وبائی امراض کے ماہر ڈاکٹر امیش اڈالجا کے مطابق ڈاکٹر کونلی کے جواب سے واضح ہو گیا ہے کہ صدر ٹرمپ کے ایکس رے میں نمونیا کی علامات سامنے آئی ہیں۔
ان کا کہنا ہے کہ ’متوقع نتائج سے ان کی مراد نمونیا کی علامات ہیں۔ اگر سب معمول کے مطابق ہوتا تو وہ کہتے کہ سب نارمل ہے۔‘
کچھ اور ماہرین جن کا صدر ٹرمپ کے علاج سے کوئی تعلق نہیں ہے کو اس بات کے شواہد ملے ہیں کہ صدر ٹرمپ کا معاملہ شدید نوعیت کا ہے۔ صدر کو ڈیکس میتھاسون دی جا رہی ہے جو کووڈ سے بری طرح متاثر ہونے والے افراد کو دی جاتی ہے۔ اس کے علاوہ انہیں اینٹی وائرل ریمڈیسویر کے ساتھ ساتھ ریجنررون کی تجرباتی اینٹی باڈی دوا بھی دی جا رہی ہے۔
مزید پڑھ
اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)
نیویارک کے نارتھ ویل ہیلتھ ہسپتال کے چیف میڈیکل آفیسر ڈاکٹر ڈیوڈ بٹینلی کا کہنا ہے کہ ’ان کے لیے یہ بات خلاف امکان ہے کہ وہ فوری طور پر باہر آ سکیں اور 14 دن سے کم وقت میں اپنی الیکشن مہم چلا سکیں۔‘
لیکن ڈاکٹر کونلی سمیت کئی ماہرین نے صدر ٹرمپ کی صحت کے حوالے سے مثبت پیش رفت کا اظہار کیا ہے۔ دوسری جانب سے انتخابات میں صدر ٹرمپ کے مد مقابل ڈیموکریٹک پارٹی کے امیدوار جو بائڈن کی الیکشن مہم کے مطابق ان کا کرونا ٹیسٹ ایک بار پھر منفی آیا ہے۔
یاد رہے ڈونلڈ ٹرمپ اور جو بائڈن منگل کو ہونے والی پہلے صدارتی مباحثے میں ایک سٹیج پر موجود تھے۔
ناقدین کی جانب سے صدر ٹرمپ کے ہسپتال سے باہر آنے پر شدید تنقید کی جا رہی ہے کیونکہ ایسا کر کے صدر ٹرمپ نے اپنے سپورٹ سٹاف کی صحت کو خطرے میں ڈالا ہے۔
والٹر ریڈ ہسپتال کے ڈاکٹر جیمز فلپس نے اپنے ٹوئٹر اکاؤنٹ پر لکھا کہ ’ناقدین کا کہنا کہ صدر ٹرمپ کے ساتھ ان کی گاڑی میں سفر کرنے والے افراد اب 14 دن کے لیے قرنطینہ میں رہیں گے۔ یہ غیر ذمہ داری ناقابل یقین ہے۔‘
وائٹ ہاؤس کورس پانڈنٹس ایسوسی ایشن کی جانب سے اعتراض کیا گیا کہ صدر ٹرمپ کے ہسپتال سے باہر نکلنے کے حوالے سے انہیں آگاہ نہیں کیا گیا جس کے جواب میں وائٹ ہاوس کے ترجمان جڈ ڈیری کا کہنا تھا کہ صدر ٹرمپ کا دورہ طبی عملے سے منظور شدہ اور تمام حفاظتی اقدامات کو مدنظر رکھ کے کیا گیا تھا۔