پاکستان کے انگریزی روز نامہ ڈیلی ٹائمز کی اپنے میگزین میں چیئرمین نیب جاوید اقبال اور ڈی جی نیب لاہور شہزاد سلیم کی غیرمعمول کوریج پر سوال اٹھنے لگے ہیں۔
ڈیلی ٹائمز اخبار کے تنخواہوں سے محروم ملازمین نے اس کوریج کو اشتہار نما قرار دے کر ملازمین کی جانب سے کیسز سے بچت کا حربہ قرار دیا ہے۔
ایڈیٹر ڈیلی ٹائمز کے مطابق میگزین میں نیب حکام کی کوریج مالکان کے کہنے پر نہیں بلکہ انہوں نے اپنی مرضی سے کی ہے۔
دوسری جانب نیب ترجمان نے بھی اس کوریج سے لاتعلقی کا اظہار کیا ہے۔ ان کے مطابق یہ نیب کی جانب سے اشتہار نہیں تھا اور اس کی کوئی ادائیگی نہیں ہوئی۔
انگریزی اخبار ڈیلی ٹائمز کے میگزین میں اس نمایاں کوریج پر سوشل میڈیا صارفین بھی تنقید کر رہے ہیں۔
صحافی حسن زیدی نے اپنے ٹویٹر پیغام میں لکھا کہ ’ڈیلی ٹائمز میں شائع ہونے والے آٹھ صفحات پر مشتمل بک لٹ جس میں نیب حکام کی تشہیر کی گئی اس کی ادائیگی کس نے کی ہے؟‘
اس بارے میں جب ترجمان نیب نوازش علی سے رابطہ کیا گیا تو انہوں نے بتایا کہ نیب کی جانب سے کوئی اشتہار نہیں دیا گیا بلکہ انہوں نے اپنی مرضی سے یہ کوریج شائع کی ہے۔ اس سے نیب انتظامیہ کا کوئی تعلق نہیں ہے۔
دوسری جانب ڈیلی ٹائمز کے ایڈیٹر یوسف رفیق نے انڈپینڈنٹ اردو کو بتایا کہ ’گذشتہ ہفتے ہم نے میگزین میں چیئرمین اور ڈی جی نیب سے متعلق کوریج دی ہے۔ وہ کسی کے کہنے یا کسی مقصد کے لیے نہیں تھی۔‘
انہوں نے کہا کہ یہ اشتہار نہیں تھا بلکہ معمول کے مطابق نیب کے دونوں حکام کی کارکردگی اس سے متعلق تحریر اور ان کی تصاویر تھیں۔
مزید پڑھ
اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)
اخبار کے مالکان کی ہدایت پر کوریج کی گئی کیونکہ معمول کے مطابق تو اس طرح کی کوریج دیکھنے میں نہیں آتی؟ اس پر انہوں نے جواب دیا کہ اس میں اخبار کے مالکان کا کوئی عمل دخل یا ان کی سفارش نہیں تھی یہ فیصلہ ہم نے خود کیا ہے۔
’چیئرمین نیب اور ڈی جی نیب لاہور کی نمایاں کوریج اشتہار نہیں‘
واضح رہے کہ پاکستان کا انگریزی روزنامہ ڈیلی ٹائمز سابق گورنر پنجاب سلمان تاثیر کی ملکیت تھا جو اب ان کے بیٹے شہریار تاثیر چلا رہے ہیں۔
اسلام آباد، لاہور اور کراچی سے شائع ہونے والے اس انگریزی روزنامہ کے ملازمین نے واجبات کے لیے عدالتوں میں کیس بھی دائر کر رکھے ہیں۔
اخبار کے مالک شہریار تاثیر سے رابطہ کیا گیا تو انہوں نے موقف دینے سے انکار کر دیا۔