یہ حقیقت بہت سے لوگوں کے لیے وجہ حیرت ہوگی کہ تبلیغی جماعت سے تعلق رکھنے والے بعض علما کا کہنا ہے کہ کرونا (کورونا) وائرس کے پھیلاؤ کو روکنے اور اس کے سدباب کے لیے حکومت کے ایس او پیز کی حیثیت شرعی قوانین جیسی ہے۔
ان علما نے یہ استدلال پیش کیا ہے کہ چونکہ حکومت کے اقدامات بشمول ایس او پیز کا مقصد انسانی جانوں کو محفوظ کرنا ہے لہٰذا شرعی نقطہ نگاہ سے ان اقدامات کی پیروی ہر مسلمان پر واجب ہے۔
معلوم ہوا ہے کہ تبلیغ کی مرکزی مسجد رائیونڈ میں اکابرین نے اسی اصول کو پیش نظر رکھا ہوا ہے۔ ان اکابرین نے ملک بھر میں اپنے چھوٹے بڑے مراکز کی انتظامیہ کو سختی سے حکومت کے ان تمام اقدامات پر عمل کرنے کی ہدایات جاری کی ہیں۔
عالمی تبلیغی اجتماع ہر سال نومبر میں رائیونڈ میں منعقد ہوتا ہے۔ اس سال بھی یہ اجتماع منعقد ہو رہا ہے۔ سالہا سال سے اس عالمی اجتماع میں بڑی تعداد میں افراد دنیا بھر سے شرکت کے لیے آتے ہیں۔ اس سال کرونا کی وجہ سے اجتماع میں فقط 50 ہزار افراد کو شرکت کی اجازت ہوگی۔
رائیونڈ سے موصول ہونے والی اطلاعات کے مطابق اس ماہ رائیونڈ میں منعقدہ ماہانہ مشورے میں طے کیا گیا ہے کہ 5،6 اور 7 نومبر کو آٹھ حلقوں کا اجتماع ایک ساتھ ہوگا۔ تین روزہ اجتماع کے دوران یا بعد میں رائیونڈ سے تبلیغی جماعتیں ملک کے دوسرے شہروں یا بیرون ملک نہیں بھیجی جائیں گی۔
اس سلسلے کو جماعتوں کی تشکیل کہا جاتا ہے البتہ جو لوگ اللہ کے راستے میں جانا چاہتے ہیں وہ اپنے مقامی مراکز سے جماعتیں بنا کر ایسا کرسکیں گے۔ اجتماع کے دوران ہر کسی پر یہ پابندی ہے کہ وہ رائیونڈ نہیں آئے گا صرف جن لوگوں کو شرکت کی تحریری اجازت ملی ہوگی، وہی لوگ اجتماع کے پنڈال میں آسکیں گے۔ اجتماع کے دوران رائیونڈ مرکز حسب سابق بند رہے گا۔ اس سال بیرون ملک مہمانوں کے لیے کوئی حلقہ نہیں ہوگا البتہ بیرون ممالک کے وہ ساتھی جن کے پاس پاکستانی پاسپورٹ یا نادرا کا کارڈ ہے وہ اپنے حلقے کی جماعت کے ساتھ قیام کریں گے۔
اجتماع میں شرکت کے لیے حلقہ وار جماعتوں کی تعداد پانچ سو سے آٹھ سو تک ہے۔ ملتان، فیصل آباد، سوات، ڈیرہ اسماعیل خان اور کوئٹہ سے فی شہر پانچ سو تبلیغی افراد کو اجتماع میں شرکت کی اجازت ہوگی جبکہ لاہور سے 400 اور پشاور سے 800 افراد آئیں گے۔ اسی طرح کراچی سے بھی 800 افراد کو تبلیغی اجتماع میں شرکت کی اجازت ہے۔
مزید پڑھ
اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)
تبلیغی جماعت کی مرکزی مسجد واقع رائیونڈ میں حال ہی میں ہونے والے ماہانہ مشورہ میں یہ طے کیا گیا ہے کہ پہلے کی طرح تبلیغی جماعت کرونا وائرس کے خلاف حکومت کے تمام تر اقدامات اور ایس او پیز پر سختی سے عمل درآمد کرے گی۔ ماہانہ مشورے میں ملک بھر کے چھوٹے بڑے شہروں سے تبلیغی امرا نے شرکت کی اور طے کیا کہ حکومت کے ایس او پیز کے مطابق تمام اقدامات کیے جائیں گے۔
کرونا وائرس کے پھیلاﺅ کے بارے میں روزانہ خبریں مسلسل موصول ہو رہی ہیں۔ میڈیا رپورٹس کے مطابق پاکستان بھی اس جان لیوا وائرس کی دوسری لہر کی لپیٹ میں تقریباً آچکا ہے۔ اس صورت حال میں حکومت بعض علاقوں میں دوبارہ سے لاک ڈاﺅن کر رہی ہے جس میں وفاقی دارالحکومت کے بعض علاقے بھی شامل ہیں۔
حقیقی اعداد شمار نہیں مل رہے تاہم حکومت کے ذمہ داروں کا کہنا ہے کہ جن لوگوں کو بعض ادارے مثلاً فضائی کمپنیاں کرونا وائرس کے ٹیسٹ کے لیے بھیجتی ہیں ان کے ٹیسٹ یقینی طور پر ہو رہے ہیں۔ تعلیمی اداروں کے بارے میں افسوس ناک مشاہدہ یہ ہے کہ پرائمری اور مڈل بلکہ بعض علاقوں میں تو میٹرک تک کے سرکاری سکولوں میں حکومت کے مقرر کردہ پیشگی اقدامات (ایس او پیز) پر سرے سے عمل نہیں ہو رہا ہے اور اکثر بچے بغیر ماسک کے کلاسوں میں بیٹھے نظر آتے ہیں۔
کوئٹہ میں پوسٹل کالونی کے پرائمری سکول کے ایک ٹیچر نے اس نامہ نگار کو بتایا کہ بلوچستان کی صوبائی حکومت نے سرکاری سکولوں میں بڑی تعداد میں فیس ماسک فراہم کیے تھے، تاہم نامعلوم وجوہات کی بنا پر وہ ماسک استعمال نہیں ہو رہے ہیں۔ حکومت نے سرکاری تعلیمی اداروں کو سینیٹائزر، ہاتھ دھونے کا صابن اور ٹشو پیپر بھی فراہم کیے تھے جو کہ سکولوں میں طلبہ میں تقسیم نہیں کیے گئے۔ سرکاری سکولوں کی دیکھا دیکھی نجی تعلیمی اداروں نے بھی کرونا وائرس کے معاملے میں انتہائی لاپرواہی کا مظاہرہ شروع کر رکھا ہے۔
تبلیغی جماعت پر اس سال کے اوائل میں بھی کرونا وائرس کے پھیلاؤ کے الزامات لگائے گئے تھے جو زیادہ تر درست ثابت نہیں ہوئے۔ اب مکمل ایس او پیز کو اپنا کر کسی کو اس کے خلاف محاذ بنانے کی اجازت نہیں دی جائے گی۔