پاکستان کے صوبہ بلوچستان کے شہر کوئٹہ میں جہاں ان دنوں سردی کا راج ہے اور سرد ہوائیں چلنے سے معمولات زندگی مفلوج ہو گئے ہیں وہیں سوئی سدرن گیس کمپنی نے گیس کی بڑے پیمانے پر چوری پکڑ لی ہے۔
کمپنی کا کہنا ہے کوئٹہ کے نواحی علاقے سریاب میں ایک شخص گھر میں گیس چوری کر کے اسے گاڑیوں کے لیے کمپریس کرکے فروخت کر رہا تھا جس کی نشاندہی ہونے پر کارروائی عمل میں لائی گئی ہے۔
سوئی سدرن گیس کمپنی بلوچستان کے مطابق: ’ہم گیس کی چوری معلوم کرنے کے لیے خفیہ ٹیم کے ذریعے کام کرتے ہیں، جنہوں نے اطلاع دی کہ کوئٹہ میں ایک شخص کمرشل بنیادوں پر گیس چوری کر رہا ہے۔‘
کمپنی کے حکام نے اطلاع ملنے کے بعد مزکورہ شخص کے خلاف کارروائی کا فیصلہ کیا اور پولیس کی بھاری نفری کے ہمراہ آپریشن کیا گیا۔
مزید پڑھ
اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)
گیس کمپنی کے ترجمان نے بتایا کہ کارروائی کے دوران جب ٹیمیں اس کے گھر میں داخل ہوئیں تو وہاں انکشاف ہوا کہ پورا سی این جی سسٹم چل رہا ہے، جہاں نہ صرف گیس کی چوری ہو رہی ہے بلکہ اسے گاڑیوں میں فلنگ کر کے فروخت کیا جا رہا ہے۔
ترجمان صفدر حسین نے مزید بتایا کہ معائنہ کرنے پر معلوم ہوا کہ ملزم جان محمد نے گھر کے اندر چار کمپریسر لگا کر دیسی ساختہ سی این جی سٹیشن بنا رکھا تھا۔
سوئی گیس کمپنی کے حکام کے مطابق ملزم جان محمد کو گرفتار کر کے مقدمہ درج کر لیا گیا ہے اور مزید کارروائی شروع کر دی گئی ہے۔
حکام کے مطابق: ’یہ اپنی نوعیت کا پہلا واقعہ ہے جس میں کسی شخص نے بڑے پیمانے پر کمپریسر مشینوں کا استعمال کیا ہے۔‘
گیس کمپنی کے ترجمان کے مطابق ملزم نے کمپریسر مقامی مارکیٹ سے حاصل کر کے انہیں سی این جی سٹیشن کی طرز پر جوڑ کر گیس کو کمپریس کرنے کا کام لے رہا تھا۔
واضح رہے کہ کوئٹہ اور بلوچستان کے دیگر علاقوں میں گیس پریشر سے نمٹنے کے لیے شہری گھروں میں چھوٹے کمپریسر بھی لگاتے ہیں جس سے اکثرعلاقوں میں پریشر کم ہو جاتا ہے۔
کمپنی کے ترجمان نے بتایا کہ ابھی تک یہ معلوم نہیں ہو سکا کہ مذکورہ شخص کتنے عرصے سے یہ کام کر رہا تھا۔ تاہم وہ سمجھتے ہیں کہ اس سے کمپنی کو روزانہ کی بنیاد پر لاکھوں روپے کا نقصان اٹھانا پڑ رہا تھا۔
حکام نے بتایا کہ مذکورہ شخص کے گھر پر نصب کمپریسر مشینوں اور گیس فلنگ کے لیے استعمال ہونے والے پائپ اور دیگر سامان کو بھی تحویل میں لے لیا گیا ہے۔