بھارت کے زیرانتظام کشمیر کے دو سابق وزرائے اعلیٰ محبوبہ مفتی اور عمرعبداللہ نے سری نگر میں انگریزی روزنامے کشمیر ٹائمز کے دفتر کو حکام کی جانب سے سیل کرنے کی مذمت کی ہے۔
اپنی ٹویٹ میں کشمیر کی آخری وزیر اعلیٰ محبوبہ مفتی نے کہا کہ کشمیر ٹائمز کی ایڈیٹر انورادھا بھاسن جموں و کشمیر کی ان چند مقامی ایڈیٹرز میں سے ایک ہیں جو بھارتی حکومت کے ریاست میں غیرقانونی اور مداخلت پر مبنی اقدامات کے خلاف کھڑی ہوئیں۔ ’سری نگر میں ان کا دفتر بند کرنے کی کارروائی بی جے پی (بھارتیہ جنتا پارٹی) کی طرف سے سیدھا سادہ ان لوگوں سے حساب برابر کرنے کا عمل ہے جو اختلاف کرنے کی جرات کرتے ہیں۔‘
Anuradha was one of the few local newspaper editors in J&K who stood upto GOIs illegal & disruptive actions in the state. Shutting down her office in Srinagar is straight out of BJPs vendetta playbook to settle scores with those who dare to disagree https://t.co/yyZYlw4Me8
— Mehbooba Mufti (@MehboobaMufti) October 19, 2020
ریاست کے 11 ویں اور کم عمر ترین سابق وزیراعلیٰ عمر عبداللہ نے بھی اخبار کے خلاف سٹیٹ آفس کے حکام کے اقدام پر ردعمل کا اظہار کیا ہے۔ انہوں نے ٹوئٹر پیغام میں کہا کہ بھارتی حکام کی کارروائی سے پتہ چلتا ہے کہ ہمارے بعض 'مؤقر' جرائد بھارتی حکومت کے ترجمان کیوں بن گئے ہیں اور صرف حکومتی تحریری بیانات شائع کرتے ہیں۔ ان کا کہنا تھا کہ آزاد رپورٹنگ کی سزا قانونی تقاضے پورے کیے بغیر بےدخلی ہے۔
This explains why some of our “esteemed” publications have decided to become Government mouthpieces, printing only government press handouts. The price of independent reportage is to be evicted without due process. https://t.co/Vs7nfWWd4h
— Omar Abdullah (@OmarAbdullah) October 19, 2020
اس سے پہلے کشمیر ٹائمز کی ایگزیکٹیو ایڈیٹر انورادھا نے اپنے ٹویٹ میں بتایا تھا: 'سٹیٹ ڈیپارٹمنٹ نے الاٹمنٹ کی منسوخی یا عمارت خالی کروانے کے لیے ضروری کارروائی کے بغیر ہمارے دفترکو تالا لگا دیا۔ اسی طرح اس سے پہلے مجھے جموں میں واقع میرے فلیٹ سے بے دخل کر دیا گیا تھا اورمیرا سامان فلیٹ کے نئے الاٹی کو دے دیا گیا۔ یہ انتقامی کارروائی آوازبلند کرنے کا نتیجہ ہے۔ قانونی تقاضے پورے کے بغیر اس قسم کا اقدام بزدلانہ کارروائی ہے۔'
مزید پڑھ
اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)
بھارتی میڈیا کے مطابق سری نگر میں سٹیٹ آفس کے حکام نے پیر کو کشمیر ٹائمز کے اس دفتر کو سیل کر دیا تھا جو اخبار کو سرکاری عمارت میں الاٹ کیا گیا تھا۔ سٹیٹ آفس نے اپنے اقدام کی کوئی وضاحت نہیں کی۔
انگریزی زبان کا اخبار کشمیر ٹائمز بھارت کے زیرانتظام کشمیر سے شائع ہوتا ہے۔ اخبار کی اشاعت کا آغاز 1954 میں ہوا۔ اس وقت یہ ہفتہ وار اخبار تھا۔ 1964 میں اسے روزنامہ بنا دیا گیا۔ کشمیر ٹائمز جموں و کشمیر کا سب سے پرانا اور سب سے زیادہ شائع ہونے والا اخبار ہے۔ اس کے سبسکرائبرز کی تعداد 20 لاکھ ہے۔ اخبارکو کشمیر کے معاملات کو سمجھنے کے لیے دنیا بھر میں بنیادی اہمیت حاصل ہے۔