ایک حالیہ تحقیقاتی رپورٹ میں انکشاف کیا گیا ہے کہ برطانیہ میں لوگوں کا سیکس سے قبل نشہ آور ادیات کا استعمال خطرناک حد تک بڑھ چکا ہے اور یہ دنیا میں سب سے زیادہ ہے۔ اس عمل کو عرفِ عام میں ’کیمسیکس‘ کہا جاتا ہے۔
گذشتہ ہفتہ، گلوبل ڈرگ سروے، یونیورسٹی کالج لندن اور دیگر محققین نے ایک نئی رپورٹ جاری کی ہے جس کے مطابق برطانوی لوگ منشیات کے ساتھ جنسی تعلق قائم کرنے میں یورپ اور امریکہ سے بھی آگے ہیں۔
اس حوالے سے الیگزینڈرا جونز نے ’دی انڈپینڈنٹ‘ کے لیے کچھ لوگوں سے انٹرویوز کیے۔
الیگزینڈرا کی ایک دوست ہیلن، جو برطانیہ کی ایک ٹیکنالوجی کمپنی کے لیے کام کرتی ہیں، نے بتایا: ’اپنے بوائے فرینڈ سے ملاپ کے وقت مجھے تمباکو نوشی پسند ہے، اس سے میرے اعصاب پُرسکون ہو جاتے ہیں اور میں بہتر طور پر سیکس سے لطف اندوز ہو پاتی ہوں۔‘
30 سالہ ہیلن نے مزید بتایا: ’ہم اکثر تمباکو نوشی کرتے ہیں، لیکن کبھی کبھی جنسی مقاصد کے لیے ایسا کرنے کا الگ ہی لطف ہے، ایسا کرنے سے آپ واقعی پُرسکون محسوس کرتے ہیں کیونکہ آپ زیادہ حساس ہو جاتے ہیں اور سیکس کو بہتر طور سے محسوس کرتے ہیں۔‘
مزید پڑھیے: 10 سال کی عمر میں سیکس، منشیات کا کاروبار اور ظالمانہ تشدد: لڑکیوں کو استعمال کرنے کی وبا
اس سروے میں پوری دنیا سے 22 ہزار سے زائد افراد نے حصہ لیا، جس کے نتیجے میں پتہ چلا کہ 60 فیصد سے زیادہ برطانوی جواب دہندگان نے جنسی تعلق قائم کرنے سے پہلے شراب نوشی کی تھی۔
ظاہر ہے کہ یہ ایک بریکنگ نیوز نہیں ہے، ہم میں سے بہت سے لوگ شراب نوشی یا تمباکو نوشی کے عادی ہوتے ہیں لیکن اس عادت کو سیکس سے جوڑنا حیران کن ہے۔
پروفیسر ایڈم ونسٹاک جو گلوبل ڈرگ سروے کے بانی بھی ہیں، کا ماننا ہے کہ رپورٹ میں کیمسیکس کے حوالے سے کچھ حصہ غیر جانبدار اور دقیانوسی خیالات پر مشتمل ہیں جس میں جنسی عمل اور منشیات [بشمول شراب] کو باہم جوڑنا منطق سے خالی ہے۔
ان کے مطابق: ’عام تصور ہے کہ ایسا صرف ہم جنس پرست مرد کرتے ہیں تاہم یہ ناقابل یقین ہے کیونکہ تقریباً ہر شخص کسی نہ کسی صورت میں منشیات اور جنسی تعلق میں ملوث رہا ہے۔‘
مزید پڑھ
اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)
پروفیسر ایڈم ونسٹاک کا کہنا ہے کہ محققین کو یہ سمجھنے کی ضرورت ہے کہ لوگ ایسا کیوں اور کن طریقوں سے کر رہے ہیں تاکہ ہم انہیں کیمسیکس کے نقصانات سے بچانے کے لیے بہتر مشورہ دینے کے قابل بن پائیں۔
جیسا کہ میری ہیلن کے ساتھ بات چیت سے ظاہر ہوتا ہے کہ شراب یا تمباکو نوشی عام منشیات ہیں تاہم ان کے علاوہ بھی کئی دیگر نشہ آور اشیا ہیں جنہیں برطانوی افراد سیکس سے قبل استعمال کر رہے ہیں۔
سروے رپورٹ کے مطابق 36 فیصد برطانوی جواب دہندگان نے بھنگ پینے کے بعد جنسی تعلقات قائم کیے، تقریباً 13 فیصد افراد نے کوکین کے ساتھ جبکہ 20 فیصد نے ایم ڈی ایم اے کے بعد جنسی تعلقات قائم کیے تھے۔
مزید پڑھیے: خواتین سیکس انڈسٹری میں کیسے پھنستی ہیں؟
ایک پی آر فرم میں کام کرنے والی رِچل بھی منشیات کے ساتھ سیکس کی وکالت کرتی ہیں۔ ان کا کہنا تھا: ’ایم ڈی ایم اے کے ساتھ جنسی عمل سے آپ ماورائے عقل لطف کا تجربہ اُٹھاتے ہیں، اس طرح آپ اپنے پارٹنر کے ساتھ گہری جذباتی وابستگی قائم کر پاتے ہیں۔‘
ایک تحقیق کے مطابق ایم ڈی ایم اے سے شہوت اور جنسی خواہش میں اضافہ ہوتا ہے تاہم اسے آرگیزم یا جنسی لذت کے عروج سے جوڑنا غلط ہے۔
رِچل کا کہنا تھا: ’مجھے نہیں لگتا کہ ایم ڈی ایم اے کا استعمال آرگزم کے عروج کے نقطہ نظر سے ہے، یہ جنسی سفر کے بارے میں ہے۔ میں جانتی ہوں کہ یہ کہنا واقعی عجیب ہے لیکن اگر آپ اپنے دل پسند ساتھی کے بازوؤں میں ہوں تو یہ بہت اچھا ہوسکتا ہے۔‘
الیگزینڈرا کے مطابق میرے اپنے تجربات دیگر افراد سے مختلف ہیں۔ حالیہ تحقیق سے پتہ چلتا ہے کہ امریکہ میں ایک تہائی خواتین نے جنسی تعلق سے پہلے بھنگ استعمال کی تاکہ وہ 'تسلی بخش' آرگیزم پا سکیں لیکن ذاتی طور پر، میں سیکس کے دوران بھنگ سے بدتر چیز کے بارے میں سوچ بھی نہیں سکتی۔
جیسا کہ ونسٹاک کا کہنا ہے کہ سیکس سے پہلے کسی ایسی نشہ آور شے کا استعمال جس سے آپ ناواقف تھے، ایک برا تجربہ ہو ثابت ہو سکتا ہے۔
بقول ونسٹاک: ’سیکس کے دوران آپ منشیات کے بغیر بھی جذباتی صورت حال میں ہوتے ہیں، ایم ڈی ایم اے کے استعمال کے بعد آپ مزید حساس ہو جاتے ہیں، آپ یہ سمجھنے سے قاصر ہو سکتے ہیں کہ آپ کو چھونے والا کون ہے اور وہ کس حالات میں ایسا کر رہا ہے، اس کا نتیجہ یقیناً ناپسندیدہ ہوسکتا ہے۔‘
اب کوکین کی بات کرتے ہیں، جس کو میں نے کچھ عرصہ قبل ہی ترک کیا ہے لیکن اس بات کا اعتراف نہ کرنا منافقت ہوگی کہ کیمسیکس کے حوالے سے کوکین کا استعمال میرا سب سے شاندار تجربہ تھا۔
تاہم، کوکین، ایک بدنام قاتل ہے۔ جیسا کہ 24 سالہ جوش بیان کرتے ہیں: ’میں نے ٹِنڈر پر ایک لڑکی سے ملاقات کی اور ہم نے کوکین کے ساتھ سیکس کی منصوبہ بندی کی۔ یہ واقعی خطرناک کام تھا لیکن پُرلطف بھی، میں جانتا تھا کہ کوکین کے استعمال سے اکڑاو میں کمی واقع ہوتی ہے، اس لیے میں نے اسے برقرار رکھنے کے لیے ویاگرا کی دو گولیوں کا استعمال کیا جس سے میری طبیعت بری طرح بگڑ گئی، مجھے لگا کہ مجھے دل کا دورہ پڑنے والا ہے اور مجھے ایمبولینس سروس کو کال کرنا چاہیے۔‘
برطانیہ میں طبی نسخہ کے بغیر دستیابی کے بعد نوجوان مردوں میں ویاگرا کا استعمال بڑھا ہے جو منشیات سے پیدا ہونے والی عدم فعالیت کو دور کرتی ہے۔
کیمسیکس کئی لوگوں کے لیے برا تجربہ ثابت ہوا ہے، کئی اس کے باعث درد میں مبتلا ہوگئے جبکہ کئی کو جنسی بیماریاں لاحق ہو گئیں، اس کے باوجود بھی یہ ہزاروں نوجوانوں کے لیے پُرکشش ہے۔
حقیقت یہ ہے کہ سیکس سے متعلق ہماری لامتناہی خواہشات کم نہیں ہو رہیں جبکہ لطف کے حصول کے لیے ہر شارٹ کٹ کی ایک قیمت ادا کرنا پڑتی ہے اور اس میں برے تجربوں کے امکانات یقینی طور پر زیادہ ہیں، جیسا کہ ونسٹاک کا کہنا ہے کہ ’احتیاط سے بڑھو۔‘