اسلام آباد ہائی کورٹ نے وفاقی تحقیقاتی ادارے (ایف آئی اے) کو پاکستان میں مبینہ طور پر جسم فروشی کے کاروبار میں استعمال ہونے والی آذربائیجانی خواتین کو بازیاب کرا کر ان کے ملک بھجوانے کا حکم دیا ہے۔
جسٹس محسن اختر کیانی پر مشتمل سنگل بنچ نے منگل کو آذربائیجان سے تعلق رکھنے والی لڑکی کو وطن واپس بھجوانے سے متعلق درخواست کی سماعت کے دوران یہ حکم دیا۔
ہائی کورٹ نے آذربائیجانی خواتین کو غیر قانونی طور پر پاکستان لانے اور جسم فروشی کے کاروبار میں استعمال کرنے والوں کے خلاف بھی کارروائی کا حکم دیا۔
وسط ایشیائی ریاست آذربائیجان سے تعلق رکھنے والی ایک لڑکی نے دو سال قبل کراچی کے ایدھی مرکز میں پناہ لی تھی۔
ایدھی فاؤنڈیشن کے سربراہ فیصل ایدھی کے مطابق انہوں نے لڑکی کو ان کے ملک واپس بھجوانے کی کوششیں کیں لیکن پیچیدہ سرکاری کارروائیوں کے باعث اس میں کامیابی حاصل نہ ہو سکی۔
انہوں نے کہا کہ اسلام آباد میں آذربائیجان کے سفارت خانے نے مذکورہ لڑکی کو عارضی پاسپورٹ بھی جاری کر دیا ہے لیکن بعض سرکاری پیچیدگیوں کے باعث ان کا وطن واپس جانا مشکل ہو رہا ہے۔
آذربائیجانی لڑکی نے اسلام آباد ہائی کورٹ میں درخواست دائر کی جس پر عدالت نے چھ نومبر تک انہیں واپس بھیجنے کا حکم دیا۔
درخواست کی سماعت کے دوران انکشاف ہوا کہ دوسری کئی آذربائیجانی لڑکیاں بھی پاکستان لائی گئی ہیں جنھیں مبینہ طور پر جسم فروشی کے کاروبار میں استعمال کیا جاتا ہے۔
عدالت نے ایف آئی اے کو جسم فروشی کے کاروبار میں ملوث افراد کے خلاف کارروائی اور غیر ملکی خواتین کو بازیاب کرانے کے احکامات جاری کیے۔
مزید پڑھ
اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)
اس موقع پر عدالت نے ریمارکس دیتے ہوئے کہا کہ ریاست کے کام ایدھی فاؤنڈیشن کر رہی ہے۔
فیصل ایدھی نے عدالت کو بتایا کہ انہوں نے کراچی میں پولیس کو مطلع کر دیا تھا کہ لڑکی کا پاسپورٹ انہیں جسم فروشی کے کاروبار میں استمعال کرنے والوں نے ضبط کیا ہوا ہے جس کے باعث وہ اپنے ملک جانے سے قاصر ہیں۔
انہوں نے عدالت کو مزید بتایا کہ لڑکی کو وطن واپس بھیجنے کا خرچ (ایک ہزار ڈالر) بھی ایدھی فاؤنڈیشن برداشت کرنے کو تیار ہے۔
عدالت نے درخواست منظور کرتے ہوئے ایف آئی اے کو کہا کہ تحقیقات کے سلسلے میں مذکورہ لڑکی سے ویڈیو لنک کے ذریعے رابطہ کیا جائے۔
عدالت میں موجود ایف آئی اے کے نمائندے نے عدالت کو آگاہ کیا کہ اس سلسلے میں کراچی آفس لکھا جا چکا ہے اور اس پر کارروائی کی جائے گی۔