ایک مسافر نے الزام عائد کیا ہے کہ ایئرپورٹ چیک ان ڈیسک پر موجود ترکش ایئر لائن کے ملازم نے تلخی کے بعد انہیں تھپڑ دے مارا۔
سما ٹی وی کی رپورٹ کے مطابق مسافر کی ریکارڈ کردہ ویڈیو میں دیکھا جا سکتا ہے کہ ایک ملازم انہیں تھپڑ مار رہا ہے۔
یہ واقعہ 17 اکتوبر کو صبح پانچ بجے پیش آیا، جب ایک مسافر اور عملے کے ایک رکن کے درمیان اسلام آباد ایئرپورٹ پر تلخ جملوں کا تبادلہ ہوا۔
پاکستان سول ایوی ایشن اتھارٹی (پی سی اے اے) کے مطابق عملے کے رکن کی جانب سے مذکورہ مسافر کا پاسپورٹ اور ٹکٹ غلطی سے کسی دوسرے مسافر کو دے دینا واقعے کی وجہ بنا۔
مزید پڑھ
اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)
پی سی اے اے نے اس واقعے کے وائرل ہونے کے بعد اس بارے میں ٹویٹ بھی کی ہے۔
ٹویٹ میں کہا گیا کہ ’سوشل میڈیا پر پوسٹ کی جانے والی ایک ویڈیو میں ایک مسافر نے الزام عائد کیا ہے کہ عملے کے رکن نے انہیں ایئرپورٹ پر تھپڑ مارا ہے۔ سول ایوی ایشن اتھارٹی نے اس حوالے سے ابتدائی تحقیقات کی ہیں جس کے لیے سی سی ٹی وی فوٹیج سے مدد لی جا رہی ہے۔‘
مزید کہا گیا: ’یہ بھی سامنے آیا ہے کہ غیر ملکی ایئر لائن کے چیک اِن کاؤنٹر پر موجود عملے کے رکن نے ایک مسافر کا پاسپورٹ، شناختی کارڈ اور ٹکٹ کسی اور مسافر کو تھما دیا تھا، تاہم فوری طور پر ٹکٹ دوبارہ جاری کرتے ہوئے کاغذات واپس حاصل کر لیے گئے جبکہ مسافر اور عملے کے رکن کے درمیان تلخ جملوں کا تبادلہ بھی ہوا۔‘
2/3 It has been found that the staff at check in counter of a foreign airline handed over passport and ID card of the pax to another passenger. Immediately, the other pax was located and documents retrieved. There was exchange of hot words between the pax and the airline staff.
— PCAAOfficial (@official_pcaa) October 18, 2020
پی سی اے اے کے مطابق اس مبینہ حملے کے کوئی شواہد نہیں ملے لیکن اس حوالے سے تحقیقات کی جا رہی ہیں۔
ٹویٹ میں کہا گیا کہ ’عملے کے رکن کی جانب سے مسافر کو تھپڑ مارنے کے شواہد نہیں ملے، تاہم ایئر لائن کے ملازم کو تحقیقات مکمل ہونے تک چیک اِن کاؤنٹر پر اپنے فرائض ادا کرنے سے روک دیا گیا ہے۔'
3/3 No evidence of passenger being slapped by airline staff has been found. The airline staff member has been stopped from performing duty at the airline check in counter till completion of the inquiry.
— PCAAOfficial (@official_pcaa) October 18, 2020
جب پوچھا گیا کہ اس معاملے میں کون سی ایئر لائن ملوث تھی تو پی سی اے اے نے جواب دیا ’ترکش ائیرلائن۔‘
دی انڈپینڈنٹ نے ترکش ایئر لائن اور اسلام آباد ایئرپورٹ سے اس حوالے سے موقف جاننے کے لیے رابطہ کیا ہے۔
© The Independent