بحرین اور متحدہ عرب امارات کے بعد سوڈان بھی اسرائیل کے ساتھ اپنے تعلقات معمول پر لانے کے لیے تیار ہو گیا ہے۔
بحرین اور یو اے ای کے اسرائیل کے ساتھ تعلقات قائم کرنے کی مشترکہ وجہ ایران کی مخالفت تھی جس میں وہ اسرائیلی وزیر اعظم بنجمن نتن یاہو اور امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے ساتھ ایک پیج پر ہیں۔
تاہم بظاہر ایسا لگتا ہے کہ سوڈان کے اسرائیل کے ساتھ تعلقات کی بحالی کے پیچھے اس کے معاشی حالات ہیں جن کی وجہ حالیہ دنوں میں ہونے والے نئے مظاہرے ہیں۔ خبر رساں ادارے اے ایف پی کے مطابق امریکہ اور اسرائیل دونوں نے غربت اور جنگ کے شکار سوڈان کے ساتھ تجارتی تعلقات قائم کرنے کا وعدہ کیا ہے۔
گذشتہ برس سوڈان کے صدر عمر البشیر کی حکومت ختم ہونے تک ملک کو پرتشدد مہموں کی وجہ سے کئی سال تک تنقید کا سامنا رہا ہے۔
سوڈان اور اسرائیل نے تین نکات پر مشتمل بیان میں کہا کہ آنے والے ہفتوں میں دونوں ملکوں کے وفود کے درمیان ملاقات ہو گی جس میں زراعت، ہوا بازی اور مائیگریشن سمیت مختلف شعبوں میں تعاون کے معاہدوں پربات چیت کی جائے گی۔ بیان میں مزید کہا گیا کہ دونوں ملکوں کے رہنماؤں نے تعلقات معمول لانے پر اتفاق کیا ہے تاکہ دشمنی کو ختم کیا جا سکے۔
سوڈان کو دہشت گرد ممالک کی فہرست سے نکالنے سے قطع نظر وائٹ ہاؤس نے کہا ہے کہ سوڈان کی عبوری حکومت نے 1998 میں کینیا اور تنزانیہ میں امریکی سفارت خانوں پر ہونے والے حملوں اور دیگر کارروائیوں میں بچ جانے والے افراد اور متاثرہ خاندانوں کو معاوضے کے طور پر 33 کروڑ 50 لاکھ ڈالرز کی رقم دی تھی۔
سوڈان کے وزیراعظم عبداللہ حمدوک نے کہا ہے کہ دہشت گرد ملکوں کی فہرست سے نکالنے کے فیصلے کے بعد سوڈان کے لیے عالمی برادری میں واپسی کا راستہ کھل جائے گا، جو اس کا حق ہے۔
مزید پڑھ
اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)
ٹرمپ نے ٹوئٹر پر کہا کہ سوڈان کو پیر کو دہشت گرد ممالک سے نکال دیا جائے گا۔ یاد رہے کہ سوڈان کو 1993 میں دہشت گرد ملکوں کی فہرست میں شامل کیا گیا تھا اور اس کے لیے امریکی کانگریس میں قرارداد منظور کی گئی تھی۔
اس وقت یہ توقع تو نہیں ہے کہ کانگریس سوڈان کو دہشت گردوں کی فہرست سے نکالنے میں رکاوٹ ڈالے گی۔ تاہم ایک قانون منظور کیا جائے گا جس کے تحت سوڈان کو بم دھماکوں کے متاثرین کی جانب سے معاوضے کے مزید دعوؤں سے استثنیٰ نہیں ملے گا اور اس کی جانب سے پہلے سے فراہم کردہ ساڑھے 33 کروڑ ڈالرز تھرڈ پارٹی کے اکاؤنٹ میں بطور ضمانت جمع رہیں گے۔
عرب اسرائیل جنگوں میں سوڈان کا کردار بہت مختصر رہا ہے۔ 1967 میں اسرائیل کی فیصلہ کن فتح کے بعد سوڈان کا دارالحکومت خرطوم وہ مقام تھا جہاں عرب لیگ نے تین 'نوز' کا اعلان کیا یعنیٰ اسرائیل کے ساتھ امن، مفاہمت اور مذاکرات نہیں ہوں گے۔