متنازع خاکوں کی اشاعت: پاکستان میں فرانسیسی سفیر دفتر خارجہ طلب

اسلام سے متعلق متنازع تبصرے کے بعد فرانسیسی صدر میکروں کے خلاف مسلمان اکثریت ملکوں میں ردعمل میں بھی مزید شدت آ گئی ہے، جبکہ پاکستان نے فرانسیسی سفیر کو اپنا احتجاج ریکارڈ کروایا ہے۔

حکومت پاکستان نے فرانس میں پیغمبر اسلام کے خاکوں کی عوامی نمائش اور فرانسیسی صدر ایمانوئل میکروں کے اس کے حوالے سے ایک متازع بیان پر یورپی ملک سے باضابطہ احتجاج ریکارڈ کرایا ہے۔ 

انڈپینڈنٹ اردو کے نمائندہ عبداللہ جان کے مطابق اسلام آباد میں تعینات فرانسیسی سفیر مارک باریتی پیر کی دوپہر پاکستان کے دفتر خارجہ میں پیش ہوئے جہاں پاکستان نے اپنا احتجاج ریکارڈ کروایا۔ 

وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی نے ایک بیان میں کہا تھا کہ توہین آمیز خاکوں اور فرانسیسی صدر کے مذہب اسلام سے متعلق متنازع بیان پر فرانسیسی سفیر کو دفتر خارجہ طلب کیا گیا ہے۔ 

اسلام آباد میں دفتر خارجہ کے ذرائع کے مطابق پاکستانی سپیشل سیکریٹری یورپ نے ایک احتجاجی مراسلہ فرانسیسی سفیر کے حوالے کیا۔ 

یاد رہے کہ دو روز قبل فرانس کے شہر پیرس کی ایک عمارت پر پیغمبر اسلام کے خاکے آویزاں کیے گئے تھے۔ ایسا ایسے وقت میں کیا گیا تھا جب رواں ماہ ایک طالب علم نے کلاس میں پیغمبر اسلام کے خاکے دکھانے پر ایک ٹیچر کا سر قلم کر دیا تھا۔ 

مزید پڑھ

اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)

عمارت پر خاکے آویزاں کرنے کے اگلے ہی روز فرانسیسی صدر ایمانوئل میکروں نے ان خاکوں کی نمائش کا دفاع کرتے ہوئے اسلام کے حوالے سے متنازع الفاظ استعمال کیے تھے۔ 

ان دونوں واقعات کی دنیا بھر میں مذمت کی گئی ہے۔ مسلمان ملکوں میں خصوصاً شدید ردعمل دیکھنے میں آ رہا ہے۔ 

کئی مسلمان ملکوں میں فرانسیسی اشیا کا بائیکاٹ بھی کیا جا رہا ہے۔ 

یاد رہے کہ اس سے قبل فرانس ہی کے ایک میگزین ’چارلی ایبدو‘ نے اپنے ایک رسالے میں ہی پیغمبر اسلام خاکے شائع کیے تھے جس کے بعد ان کے دفتر پر دہشت گردانہ حملے میں عملے کے کئی لوگ ہلاک ہوئے تھے۔ 

وزیر اعظم پاکستان عمران خان نے بھی ان خاکوں کی اشاعت اور فرانسیسی صدر کے بیان کی مذمت کی ہے جبکہ انہوں نے ایک خط میں فیس بک کے سربراہ مارک زکربرگ کو فیس بک پر سے اسلاموفوبیا سے متعلق مواد ہٹانے کا مطالبہ بھی کیا ہے۔ 

میکروں کے خلاف احتجاج میں اضافہ

خبر رساں ادارے روئٹرز کے مطابق فرانسیسی صدر ایمانوئل میکروں کے خلاف اتوار کو مسلمان اکثریت ملکوں میں ردعمل میں مزید شدت آئی حتیٰ کہ ترک صدر رجب طیب اردوغان نے ایک مرتبہ میکروں پر زور دیا ہے کہ وہ ’اپنے دماغ کا چیک اپ‘ کرائیں۔

ادھر فرانسیسی وزارت خارجہ نے احتجاج کرنے والے ملکوں میں حکام سے کہا ہے کہ وہ فرانسیسی شہریوں کی حفاظت یقینی بنائیں۔ وزارت خارجہ نے سوشل میڈیا پر احتجاج کے مطالبوں کو ’گھناؤنا‘ قرار دیتے ہوئے افسوس ظاہر کیا کہ اکثریت ’شدت پسند اقلیت‘ کے ہاتھوں  میں کھیل رہی ہے اور فرانسیسی مصنوعات کا بائیکاٹ ’بے بنیاد‘ ہے۔

 

رواں مہینے کلاس روم میں پیغمبر اسلام کے خاکے دیکھانے پر ایک استاد سیموئل پیٹے کا سر قلم کیے جانے کے بعد صدر میکروں نے عہد کیا تھا کہ فرانس ’کارٹونوں کی اشاعت ختم نہیں کرے گا‘ اور یہ کہ پیٹے کو اس لیے قتل کیا گیا کہ ’مذہبی شدت پسند ہمارا مستقبل ہتھیانا چاہتے ہیں۔‘

تاہم ترک صدر اردگان نے ہفتے کو میکروں پر زور دیا تھا کہ وہ اپنی دماغی چیک کروائیں، جس کے بعد پیرس نے انقرہ سے اپنے سفیر کو واپس طلب کر لیا۔ انہوں نے اتوار کو ایک مرتبہ پھر کہا کہ میکروں کو ’چیک اپ کی واقعی ضرورت ‘ ہے۔

بعد ازاں میکروں نے ٹوئٹر پر ردعمل میں کہا ’ہم کبھی ہار نہیں مانیں گے، کبھی بھی نہیں۔‘ انہوں نے یہ اصرار بھی کیا کہ ان کا ملک ’امن کی خاطر ہر طرح کےاختلاف‘ کی عزت کرتا ہے۔ میکروں کے خلاف غصہ متعدد مسلم اکثریتی ملکوں میں پھیل رہا ہے اور بعض ملکوں، جن میں قطر اور کویت بھی شامل ہیں، میں فرانسیسی مصنوعات کا بائیکاٹ شروع ہو چکا ہے۔

اتوار کو خانہ جنگی سے تباہ حال شام میں سرکاری کنٹرول سے باہر علاقوں میں مظاہروں کے دوران میکروں کی تصاویر نذر آتش کی گئیں۔ اسی طرح لیبیا میں بھی مظاہرے کے دوران فرانسیسی پرچم  کو جلا دیا گیا۔ غزہ، لبنان اور عراق میں بھی اسی طرح کا ردعمل دیکھنے میں آیا۔

whatsapp channel.jpeg

زیادہ پڑھی جانے والی پاکستان