پشاور کے علاقے دیر کالونی میں منگل کو ایک مسجد سپین جماعت میں بم دھماکے کے نتیجے میں آٹھ افراد ہلاک جبکہ کم از کم 95 زخمی ہوگئے۔
صوبائی وزیر صحت تیمور سلیم جھگڑا نے دھماکے میں اب تک آٹھ ہلاکتوں کی تصدیق کی ہے۔ پولیس حکام کے مطابق لاشوں اور زخمیوں کو قریبی لیڈی ریڈنگ ہسپتال منتقل کردیا گیا ہے۔
نامہ نگار اظہار اللہ نے بتایا کہ کوہاٹ روڈ پر دیر کالونی میں جامعہ زبیریہ کے طالب علم قریبی واقع مسجد سپین جماعت میں ایک خصوصی درس کے لیے جمع تھے جب لیکچر کے دوران زوردار بم دھماکہ ہو گیا۔
سپرنٹنڈنٹ پولیس (ایس پی) سٹی وقار کھرل نے انڈپینڈنٹ اردو کو ابتدائی تحقیق کے حوالے سے بتایا کہ یہ آئی ای ڈی دھماکہ تھا جو ایک نامعلوم شخص کی جانب سے چھوڑے گئے بیگ میں مواد سے ہوا۔
مزید پڑھ
اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)
لیڈی ریڈنگ ہسپتال کے مطابق دھماکے کے زخمیوں کی تعداد 95 کے آس پاس ہے۔ قبل ازیں ہسپتال کے ترجمان محمد عاصم نے پریس ریلیز میں کہا تھا کہ ہسپتال کو 70 زخمی اور سات لاشیں موصول ہوئی ہیں۔
تاحال چالیس سے زائد زخمی افراد کو ڈسچارج کیا جا چکا ہے نیز تمام ہلاک شدگان کی شناخت بھی کی جا چکی ہے۔
تفصیلات کے مطابق دھماکے کے فوراً بعد علاقے کے رہائشی متاثرہ مقام پر پہنچے تاکہ وہ لیکچر سننے کے لیے جمع طالب علموں میں سے اپنے بچوں اور عزیز و اقارب کو تلاش کر سکیں۔ خبر رساں ادارے اے پی کے مطابق مدرسے میں کچھ افغان طالب علم بھی زیر تعلیم تھے۔
وزیر اعظم عمران خان نے دھماکے کی مذمت کرتے ہوئے متعلقہ حکام سے متاثرین کو ہر ممکن طبی امداد فراہم کرنے کا حکم دیا ہے۔
دھماکے میں زخمی 24 سالہ محمد ثاقب نے ہسپتال کے بستر سے اے پی کو بتایا کہ سکالر رحیم اللہ حقانی قرآن کی کچھ آیات کے بارے میں بتا رہے تھے کہ اچانک دھماکہ ہوا اور چیخ و پکار شروع ہو گئی۔ ’کسی نے مجھے اٹھا کر ایمبولنس میں ڈالا اور ہسپتال پہنچا دیا۔‘
ثاقب کے دونوں بازو پٹیوں میں بندھے تھے لیکن ان کی حالت خطرسے باہر بتائی جا رہی ہے۔ ایک اور عینی شاہد 24 سالہ سعید اللہ کے مطابق دھماکے کے وقت تقریباً 500 طالب علم موجود تھے۔