قطر نے دوحہ ایئرپورٹ پر ’نامناسب جسمانی‘ تلاشی کا سامنا کرنے والی خواتین سے معافی مانگتے ہوئے تحقیقات کا حکم دیا ہے۔
ایسا قطر کے مطابق دوحہ کے حماد انٹرنیشنل ایئرپورٹ پر ملنے والے ’ایک نومولود بچے‘ کی موجودگی بعد کیا گیا تھا۔
خواتین کی تلاشی کا یہ واقعہ دو اکتوبر کو اس وقت پیش آیا جب عملے کے ارکان نے 10 پروازوں کی خواتین مسافروں کو طیارے سے اتار کر ان کی ’زیر جامہ‘ تلاشی لی تاکہ یہ معلوم کیا جا سکے کہ آیا ایئر پورٹ پر چھوڑا گیا نومولود بچہ ان خواتین میں سے کسی کا تو نہیں۔
دوحہ کے مصروف ترین حماد انٹرنیشنل ایئرپورٹ نے خواتین کی تلاشی کے اس واقعے کی تصدیق تو کی تاہم تفصیلات فراہم نہیں کیں۔
حماد انٹرنیشنل ایئرپورٹ نے اتوار کو اس نومولود بچے کی والدہ سے سامنے آنے کی اپیل کی اور کہا کہ بچے کی شناخت تاحال نہیں ہو سکی ہے۔
جبکہ آسٹریلیا نے قطر کے اس اقدام کو ’ہولناک‘ قرار دیا ہے۔ ان پروازوں میں سے ایک پر آسٹریلیا کے 13 شہری بھی سوار تھے۔
مزید پڑھ
اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)
آسٹریلوی حکومت نے دوحہ ائیر پورٹ پر بے لباس تلاشی سکینڈل پر باضابطہ شدید تشویش کا اظہار کرتے ہوئے دوحہ کو اپنا احتجاج بھی ریکارڈ کروایا تھا۔
دوسری جانب ہیومن رائٹس واچ نے بدھ کو خواتین کے تحفظ کے لیے اقدامات اٹھانے کا مطالبہ کیا ہے۔
پیومن رائٹس واچ کی جانب سے جاری بیان میں کہا گیا ہے کہ ’قطر اور پورے خلیجی خطے میں شادی کے بغیر جنسی تعلقات جرم ہے، جس کا مطلب ہے کہ حاملہ خاتون جس کی شادی نہیں ہوئی، چاہے حمل کی وجہ کوئی ریپ ہی ہو کا نتیجہ گرفتاری اور مقدمہ ہی ہے۔‘
بیان میں مطالبہ کیا گیا ہے کہ ’قطر جبری گائناکالوجیکل معائنے کو ممنوع قرار دے، تحقیقات کرے اور ایسے افراد کو سزا دے جو اس قسم کے ٹریٹمنٹ کرتے اور اجازت دیتے ہیں۔‘