کتے اور انسان ایک طویل عرصے سے ایک دوسرے کے ساتھ رہ رہے ہیں لیکن دونوں ممالیہ جانداروں کے درمیان تعلق کی تاریخ کو جاننا ایک مشکل کام ہے۔
ایک نئی تحقیق میں گیارہ ہزار سال پہلے پائے جانے والے کتوں کے جینومز کی ساخت کا جائزہ لیا گیا ہے جس میں 'انسانوں کے بہترین دوست' کی تیاری میں اس مخلوق اور انسانوں کے کردار کی تاریخ پر روشنی ڈالی گئی ہے۔
فرانسس کرک انسٹی ٹیوٹ میں پوسٹ ڈاکٹورل فیلو اور ری سرچ ٹیم کے سربراہ اینڈریس برگ سٹروم کی سربراہی میں یورپ اور ایشیا میں قدیم کتوں کے 27 جینومز کی ساخت کا جائزہ لیا اور انہوں نے اس میں کتوں کی پانچ بڑی نسلیں دریافت کی جو دنیا بھر میں 11،000 سال پہلے پھیل گئی تھیں۔ جس سے اندازہ لگایا گیا ہے کہ یہ جینیاتی تاریخ پیلولیتھک دور کے دوران ہوا۔
ڈاکٹر برگ سٹروم کا کہنا ہے کہ 'کتا سب سے قدیم پالتو جانور ہے اور انسانوں سے تعلق کی ایک بہت طویل تاریخ رکھتا ہے۔ اس لیے کتے کی تاریخ کو سمجھنا نہ صرف ان کی تاریخ سمجھنے میں مددگار ہو گا بلکہ یہ ہماری تاریخ سمجھنے میں بھی مدد کرے گا۔'
اس سے قبل سائنسدانوں نے تخمینہ لگایا تھا کہ کتے 20 ہزار سے 40 سال پہلے کسی ایک جگہ پر بھیڑیوں سے ارتقا پذیری کے بعد وجود میں آئے تھے لیکن جینیاتی مواد کی عدم موجودگی نے اس وقت اور جگہ کے تعین کو کافی مشکل بنا دیا تھا۔
سائنسدانوں کا کہنا ہے کہ مکمل کتے اور مکمل بھیڑیے کا جینوم اس سے بھی کئی سال قدیم ہے جو اس جائزے کے دوران دستیاب تھا۔
'انسانوں اور کتوں کے درمیان ناقابل بیان تعلق گو کہ تسلیم شدہ ہے لیکن یہ کب اور کہاں سے شروع ہوا یہ ابھی تک ایک راز ہے۔ اس کے نتیجے میں قدیم تاریخ میں کتوں کی آبادی کے بارے میں بہت کم معلومات ہیں اور اس بارے میں بھی کم معلومات دستیاب ہیں کہ ان کا انسانوں سے تعلق کیسے بنا۔'
لیکن نئی تحقیق جس میں حاصل کردہ جینوم کی نئی تشکیل اور جدید دور کے کتوں کے جینوم سے موازنہ کیا گیا ہے اس میں یہ سامنے آیا ہے کہ تمام کتوں کے اجداد ایک ہی تھے جو موجودہ دور کے بھیڑیوں سے الگ تھے۔
مزید پڑھ
اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)
یہ بھی سامنے آیا کہ ان کے اصل اجداد بھیڑیوں سے الگ ہو گئے تھے اور کتوں میں بھیڑیوں کے جینز کی بہت محدود مقدار پائی جاتی ہے لیکن کتوں سے بھیڑیوں میں جینز منتقل ہونے کی مقدار زیادہ تھی۔
سائنسدانوں نے قدیم کتوں کے جینوم کا موازنہ قدیم انسانوں کے جینز سے بھی کیا جس میں ایک ہی دور سے حاصل کردہ ڈیٹا استعمال کیا گیا اور اس سے تاریخ میں کتوں کی تعداد، انسانوں کے ساتھ ان کی نقل مکانی اور ایسے واقعات کا بھی جائزہ لیا گیا جہاں ان دونوں کی قدیم تاریخ ایک جیسی نہیں ہے۔
سائنسدانوں کا کہنا ہے کہ ایک ساتھ یہ تحقیقات 'کتوں کی اہمیت' اور ان کی انسانوں کے ساتھ پیچیدہ مشترکہ تاریخ سامنے لاتی ہیں۔
ان کا کہنا ہے کہ یہ تحقیق اس سے قبل تاریخ میں کتوں کے پالتو جانور کے طور پر کی جانے والی تحقیق کو آگے بڑھاتی ہے جس میں 2016 کی ایک تحقیق شامل ہے جس میں مغربی یوریشیا اور مشرقی ایشیا کے کتوں کے درمیان 'گہرے تضاد' کا انکشاف کیا گیا تھا۔ اس کے علاوہ سال 2018 میں آنے والی ایک تحقیق جس میں شمالی امریکہ میں انسانوں کے ساتھ آنے والے پہلے کتے کے بارے میں بتایاگیا کہ تھا وہ شمالی امریکہ کے بھیڑیوں کی نسل سے نہیں تھا بلکہ وہ سائیبریا سے تعلق رکھنے والے کتوں کی ایک قدیم نسل سے تھا۔
یہ تحقیق سائنس نامی جریدے میں شائع ہوئی ہے۔
© The Independent