فرانس کے صدر ایمانوئل میکروں کا کہنا ہے کہ انہیں احساس ہے کہ پیغمبر اسلام کے خاکے تکلیف کا باعث ہیں تاہم انہوں نے اس ’جھوٹ‘ پر برہمی کا اظہار کیا جس کے مطابق ان خاکوں کے پیچھے فرانسیسی حکومت ہے۔
صدر ایمانوئل میکروں نے عرب ٹی وی چینل الجزیرہ سے سنیچر کو بات کرتے ہوئے ان خیالات کا اظہار کیا۔
فرانس میں رواں سال ستمبر میں چارلی ایبدو کی جانب سے پیغمبر اسلام کے توہین آمیز خاکوں کی دوبارہ اشاعت کے بعد سے حالات کافی خراب ہیں۔ ایک طرف حملوں کا سلسلہ جاری ہے تو دوسری طرف فرانس اور فرانسیسی مصنوعات کے بائیکاٹ کی مہم زوروں پر ہے۔
مسلمان ممالک کی جانب سے غم و غصے کا اظہار کیا جا رہا ہے تو کہیں تو سربراہان کے درمیان تلخ بیانات کا تبادلہ بھی دیکھنے میں آیا ہے۔
پولیس ذرائع کے مطابق سنیچر کو فرانس میں ایک اور واقعہ پیش آیا جب ایک مسلح حملہ آور نے ایک پادری پر اس وقت فائر کر دیا جب وہ چرچ کو بند کر کے جا رہے تھے۔
52 سالہ پادری کو سینے میں گولی لگی جس کے بعد انہیں ہسپتال منتقل کر دیا گیا جہاں ان کی حالت نازک بتائی جاتی ہے۔
تاہم مسلم دنیا میں مظاہروں کا آغاز اس وقت ہوا جب صدر میکروں نے کہا کہ فرانس توہین آمیز خاکوں کی اجازت دینے والے قانون میں تبدیلی نہیں کرے گا۔
مگر اب صدر میکروں نے اپنی آواز مسلمانوں تک پہنچانے کے لیے ایک طویل انٹرویو میں کہا کہ ’مجھے احساس ہے کہ ان خاکوں سے لوگوں کی دل آزاری ہوئی ہے، لیکن میں اس تشدد جائز قرار دینے کو کبھی قبول نہیں کروں گا۔‘
انہوں نے کہا کہ ’میں ان جذبات کو سمجھتا ہوں اور میں ان کا احترام کرتا ہوں۔ مگر میں چاہتا ہوں کہ آپ بھی میرے کام کو سمجھیں۔ میرا کام چیزوں کو ٹھنڈا کرنا ہے، جیسا کہ میں یہاں کر رہا ہوں، مگر اس کے ساتھ ان حقوق کا تحفظ بھی کرنا ہے۔‘
مزید پڑھ
اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)
صدر میکروں نے مزید کہا کہ ’میں اپنے ملک میں ہمیشہ خاکے بنانے، سوچنے، لکھنے اور بولنے کی آزادی کا دفاع کروں گا۔‘
فرانسیسی صدر نے کہا کہ سیاسی رہنماؤں نے پیغمبر اسلام کے خاکوں پر ’توڑ موڑ‘ کر باتیں کیں۔ ’اکثر اوقات لوگوں کو یقین دلایا گیا کہ ان خاکوں کو فرانسیسی ریاست نے بنایا ہے۔‘
’یہ ابہام میڈیا، سیاسی اور مذہبی لیڈرز نے پھیلایا کہ یہ خاکے فرانسیسی حکومت یا صدر کا منصوبہ یا تخلیق ہیں۔‘
فرانسیسی مصنوعات کے بائیکاٹ کی مہم کے حوالے سے صدر میکروں نے کہا کہ اسے بعض پرائیویٹ گروپس نے شروع کیا جنہوں نے ’خاکوں کے حوالے سے جھوٹ پر اکتفا کیا۔۔ اور بعض دفعہ دوسرے لیڈرز نے۔‘
خیال رہے کہ فرانس کے خلاف پاکستان، افغانستان، بنگلہ دیش، مالی اور لبنان سمیت کئی دیگر ممالک میں بڑے پیمانے پر جمعے کو احتجاجی ریلیاں نکالی گئیں۔