بھارتی ریاست اترپردیش میں پولیس نے الفاظ کے غلط ہجوں کی مدد سے بچے کا قاتل گرفتار کر لیا۔
اخبار خلیج ٹائمز کے مطابق ملزم رام پرتاپ سنگھ کو اس بات کا علم نہیں تھا کہ زبان پر مہارت نہ ہونے کی وجہ سے انہیں ایک دن جیل کی ہوا کھانی پڑے گی۔
پولیس کے مطابق سنگھ نے 26 اکتوبر کو اپنی دادی کے گھر کے قریب سے آٹھ سالہ بچے کو اغوا کیا اور بعد میں قتل کر دیا۔ ہردوئی کے سپریٹنڈنٹ آف پولیس انوراک وتس نے بتایا کہ اسی روز انہوں نے بچے کے والد کو چوری کے فون سے پیغام بھیج کر بچے کی رہائی کے لیے دو لاکھ روپے تاوان کا مطالبہ کیا۔
ملزم نے پیغام میں لکھا: 'دو لاکھ روپے سیتاپور لے کر پہنچیے۔ پولش کو نہیں بتانا۔ نہیں تو ہتیا کر دیں گے‘ (دولاکھ روپے لے کر سیتا پور پہنچ جائیں۔ پولیس کو مت اطلاع دیں ورنہ آپ کا بیٹا قتل کر دیا جائے گا)۔
ایس پی نے مزید بتایا جب بچے کے اہل خانہ نے ان کی گمشدگی کی رپورٹ درج کروائی تو ہم نے ان کی تلاش کے لیے ٹیم تشکیل دے دی۔ ’ہم نے اس نمبر پر واپس کال کی جس سے فون کیا گیا تھا لیکن فون بند تھا، سائبرسرویلنس سیل کی مدد سے ہم نے اس شخص کو حراست میں لے لیا جن کے نام پر سم جاری کی گئی تھی لیکن انہوں نے بتایا کہ ان کا فون چوری کر لیا گیا تھا۔‘
مزید پڑھ
اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)
سی سی ٹی وی فوٹیج اور اکٹھی ہونے والی معلومات کی مدد سے پولیس نے 10 مشکوک افراد کو گرفتار کیا جن میں سنگھ بھی شامل تھے۔ پولیس نے تمام مشتبہ افراد سے کہا کہ وہ لکھیں: ’میں پولیس میں بھرتی ہونا چاہتا ہوں۔ میں ہردوئی سے سیتاپور دوڑ کر جا سکتا ہوں۔‘
رام پرتاب سنگھ جال میں پھنس گئے اور پولیس کو 'پولش' اور سیتاپور'Sitapur' کو 'Seeta-Pur' لکھا۔ انہوں نے تاوان کے لیے بھیجے پیغام میں بھی یہی سپیلنگ لکھے تھے۔ ملزم کو ہفتے کو گرفتار کرلیا گیا، بعد میں انہوں نے اعتراف جرم کرلیا۔