ڈونلڈ ٹرمپ گالف کھیل کے گھر واپس پہنچے تو آپ انہیں دیکھنا پسند نہ کرتے، ان کا غصہ اور حقیقت سے انکار کرنے کی عادت کا سب کو پہلے سے پتہ تھا۔
آپ اس وقت جیرڈ کشنر اور ایوانکا ٹرمپ کو بھی دیکھنا نہ چاہتے، کیوں کہ ان کی مایوسی اور بڑھتی ہوئی تشویش برابر متوقع تھی۔
آپ کے دیکھنے کی درست جگہ وہ بنتی تھی جہاں میلانیا ٹرمپ تھیں، اس طرح آپ کو پتہ چلتا کہ انہوں نے اس خبر کس انداز میں لیا۔
2016 کے انتخاب کی رات جو انہوں نے محسوس کیا وہ ہم جانتے ہیں۔ مائیکل وولف نے اپنی کتاب ’فائر اینڈ فیوری‘ میں لکھا ہے: ’میلانیا کی آنکھوں میں آنسو تھے اور خوشی کے نہیں تھے۔‘ دوسرے رپورٹروں نے ان کی کہانی کی تصدیق کی ہے۔
ہو سکتا ہے کہ ہفتے کو بھی انہوں نے ایسا ہی محسوس کیا ہوا۔ تاہم اس مرتبہ سکون کے آنسوؤں کے ساتھ۔ سلووینیا سے تعلق رکھنے والی 50 سالہ ماڈل نے ان افواہوں کو مسترد کرنے کی زیادہ کوشش نہیں کی کہی وہ خاتون اول کا کردار ادار کرنے میں ہچکاہٹ کا شکار رہیں۔
بعض لوگ تو کچھ اور بھی آگے نکل گئے۔ وائٹ ہاؤس کی سابق عہدے دار اومیروزا مینیگولٹ نیومین نے دعویٰ کیا ہے کہ میلانیا نے ٹرمپ کی صدارت کی مدت ختم ہونے کے بعد جس قدر جلد ہو سکے انہیں طلاق دینے کا منصوبہ بنا رکھا تھا۔
انہوں نے کہا: ’میلانیا نے ایک ایک لمحہ گن کر گزارا کہ وہ (ٹرمپ) صدر کے عہدے سے الگ ہوں اور وہ انہیں طلاق دے سکیں۔ اگر میلانیا انتہائی تذلیل گوارا کرنے پر تیار ہو جاتیں اور اس وقت الگ ہوتیں جب ٹرمپ صدر کے عہدے پر ہوتے تو اس صورت میں انہیں میلانیا کو سزا دینے کا موقع مل جاتا۔‘
یہ واضح نہیں ہے کہ کیا ماضی میں ریئلٹی ٹی وی شو کے مقابلے میں حصہ لینے والی اومیروزا خاتون اول میلانیا کے اتنے قریب تھیں کہ وہ یہ جان سکیں انہوں نے کیسا محسوس کیا۔ اومیروزا کو وائٹ ہاؤس سے نکال دیا گیا تھا اور ایک سال بعد وہ وہاں سے رخصت ہو گئیں۔ وہ وائٹ ہاؤس میں گزرے ہوئے اپنے وقت کی ایک دھماکہ خیز آپ بیتی اور وہ ریکارڈنگز نشر کرنے جا رہی تھیں جو انہوں نے وائٹ ہاؤس میں کیں۔ یہ کام پروٹوکول کی سخت ہٹی ہوئی خلاف ورزی تھی۔
مزید برآں خاتون اول معاملات کو بہت زیادہ اپنے تک محدود رکھنے کے لیے جانی جاتی ہیں۔ ان کے اعتماد کے لوگوں کی تعداد کم ہے۔ کیا کوئی واقعی جانتا ہے کہ پرکشش مسکراہٹ اورسرد چکاچوند کے پیچھے کیا ہو رہا ہے؟ وہ اس قدر مغالطے میں مبتلا کرنے والی ہیں کہ انٹرنیٹ نے ’جعلی میلانیا‘ کے سازشی نظریے پیش کر کے لطف اٹھایا۔ ختم نہ ہونے والی قیاس آرائیاں کی گئیں کہ آیا ان کے روپ میں کوئی اور ان تقریبات میں جاتا ہے جہاں وہ نہیں جاتیں۔
امریکی نشریاتی ادارے سی این این نے ہفتے کو رپورٹ کیا کہ میلانیا ٹرمپ وائٹ ہاؤس میں ہیں اور ’اپنی ذات تک محدود ہیں،‘ اور حکمت عملی طے کرنے کے لیے ہونے والے ٹرمپ خاندان یا انتظامیہ کے اعلیٰ عہدے داروں کے کسی اجلاس میں شریک نہیں کی۔ تاہم انہوں نے اپنے خاوند کے موقف کی حمائت میں اتوار کو ایک ٹویٹ ضرور کی۔
انہوں نے کہا: ’امریکی عوام کو اپنے منصفانہ انتخابات کا حق ہے۔ ہر قانونی غیر قانونی نہیں، ووٹ کی گنتی ہونی چاہیے۔ ہمیں اپنی جمہوریت کا مکمل شفافیت کے ساتھ تحفظ کرنا ہو گا۔‘
میلانیا ٹرمپ کے اگلے اقدام کی بنیاد پردو نکات پر ہو گی۔ اپنے 14 سالہ بیٹے بیرن کی فلاح و بہبود اور پیسہ۔
صدارتی انتخاب کے شروع ہونے دنوں میں بہت سے لوگوں کو میلانیا ٹرمپ اور ڈونلڈ ٹرمپ کی صدارت سے ہمدردی تھی۔ آخر وہ پہلی ایسی گلیمرس خاتون نہیں تھیں جنہوں نے کسی ایسے ارب پتی سے شادی کی ہو جو عمر میں ان سے 25 برس تھا۔
جب میلانیا نے ڈونلڈ ٹرمپ کے طریقہ کار سے مکمل طور پر ہٹ کر کام کرنے شروع کیے تو صورت حال جلد ہی تلخ ہو گئی۔ ٹرمپ کی پلے بک میں میلانیا کے چھوٹے سے سلووینئن قصبے کے خوش وخرم مکینوں کے خلاف قانونی کارروائی کی دھمکی دینا اور عدالت میں ایسی دستاویزات کا دعویٰ کرنا شامل تھا جن میں موجود انتہائی نوعیت کے الزامات نے بطور خاتون اول منفرد اور زندگی میں ایک ہی بار آنے والے ’کئی قسم کا سامان تیار کرنے والا وسیع بنیاد کمرشل برانڈ‘ شروع کرنے کے موقعے کو نقصان پہنچایا۔
یہ بات حقیقت سمجھی جاتی ہے کہ میلانیا ٹرمپ کے پاس ان دو خواتین کی طرح جو ان سے پہلے ڈونلڈ ٹرمپ کی زندگی میں بیوی کے طور پر آئیں، شادی سے پہلے کیا جانے والا معاہدہ موجود ہے۔
ایوانا ٹرمپ اور ڈونلڈ ٹرمپ کی شادی 1977 سے 1992 تک برقرار رہی۔ خاتون نے شادی سے پہلے چار معاہدے کئے۔ جوں جوں جوڑے کے حالات بہتر ہوتے گئے ان معاہدوں میں تبدیلیاں کی گئیں۔ اور آخری معاہدہ ایسی دھماکہ خیز طلاق کی بنیاد ثابت ہوا جس میں میڈیا کی دلچسپی کا سامان تھا۔ معاہدے کے تحت ایوانا کو اڑھائی کروڑ ڈالر، جوڑے کا گرین وچ والا بنگلہ اور تین بچوں ڈونلڈ ٹرمپ جونیئر، ایوانکا اور ایرک کی پروش کے لیے سالانہ ساڑھے چھ لاکھ ڈالر ملے۔
تلخ اور لوگوں کی نظروں میں بہت زیادہ آنے والی طلاق کی لڑائی کے بعد ٹرمپ نے مارلا میپلز کے ساتھ شادی سے پہلے کے معاہدے میں معاہدے کی شرائط منظر پر نہ لانے کا معاہدہ شامل کرنے (این ڈی اے) پر اصرار کیا۔ یہ شادی 1993 سے 1999 تک برقرار رہی۔
ان کے درمیان شادی کی چوتھی سالگرہ سے ٹھیک کچھ عرصہ پہلے طلاق ہو گئی۔ شادی سے پہلے ہونے معاہدے کے مطابق اس عرصے میں میپلز کے ممکنہ تصفیے کی صورت میں رقم ابتدائی 10 لاکھ ڈالر سے بڑھ کر 50 لاکھ ہوگئی۔
خاتون اول میلانیا ٹرمپ کی ڈونلڈ ٹرمپ کے ساتھ شادی کو 15 برس ہو چکے ہیں۔ یہ اتنی ہی مدت بنتی جتنی دیر ایوانا ٹرمپ کی شادی برقرار رہی۔
میلانیا ٹرمپ نے ڈونلڈ ٹرمپ کے کاروبار کی ترقی میں بہت کم کردار ادا کیا جب کہ ایوانا ٹرمپ آرگنائزیشن میں سینیئر ایگزیکٹو کے عہدے پر تھیں اور ان کے کاروباری معاملات کے ساتھ پوری طرح منسلک تھیں۔ میلانیا ٹرمپ کو کمپنی کے معاملات کبھی دلچسپی نہیں رہی۔
تاہم میلانیا ٹرمپ ڈونلڈ ٹرمپ کے برانڈ کے لیے بہت اہم رہی ہیں اور ان کی سابقہ دوست سٹیفنی ونسٹن وولکوف کا دعویٰ ہے کہ میلانیا ڈونلڈٹرمپ کے صدر بننے کے بعد 10 ہفتے تک نیویارک میں رہیں تاکہ شادی سے پہلے کیا گیا معاہدہ نئے سرے سے لکھوا سکیں جس سے انہیں ضمانت ملے کہ انہیں اپنے بیٹے بیرن کے لیے خاندان کی دولت میں سے برابر حصہ ملے گا۔
مزید پڑھ
اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)
ایسا ممکن ہے کہ ڈونلڈ ٹرمپ کی صدارت کے شروع کے دنوں میں میلانیا ٹرمپ کو اس کا بڑا حصہ مل چکا ہو جو وہ چاہتی تھیں لیکن اس کے لیے شرط ہے کہ ٹرمپ جتنا عرصہ وائٹ ہاؤس میں رہے وہ ان کے ساتھ کھڑی رہی ہوں۔
میلانیا ٹرمپ کے قریبی دوستوں میں سے ایک ونسٹن وولکوف کی ان سے 2003 میں ملاقات ہوئی تھی جب دنوں کی عمریں 32 برس تھیں۔ ونسٹن وولکوف برطانوی فیشن میگزین ’ووگ‘ سے وابستہ تھیں۔
جہاں کہیں ٹرمپ کے رویے پر ناپسندیدگی کا اظہار کیا گیا ان کی اہلیہ پرامید رہتیں۔ وہ اکثرکہتیں: 'میں جانتی ہوں کہ میں نے کس کے ساتھ شادی کی۔'
ونسٹن وولکوف کتاب'میلانیا اینڈ می'میں وائٹ ہاؤس میں میلانیاٹرمپ کی معاونت کے عرصے سے متعلق ایک شاندار یادداشت تحریر کی ہے۔ انہوں نے لکھا کہ'وہ ان کے ناقابل شکست اطمینان سے بہت متاثر تھیں۔'اور کہتی ہیں: 'میلانیاٹرمپ،دیانت دار اور محبت کرنے والی اور اپنی پرائیویسی کو سب سے بڑھ کر اہمیت دینے والی ہیں۔ ڈونلڈٹرمپ کبھی ایسے نہیں ہو سکتے۔'
انہیں باوقار، پراعتماد اور ایسی شخصیت کے طور پر پیش کیا جاتا ہے جنہیں خود پر قابو ہو۔ وہ اپنے گوشہ نشین ہونے پر مطمئن ہیں۔
ونسٹن وولکوف کا ماننا ہےکہ میلانیاٹرمپ اپنے خاوند سے ایک طرح سے محبت کرتی ہیں لیکن جیسے وہ ہیں اسی حساب سے ان کے ساتھ معاملات بھی نمٹاتی ہیں۔
پناہگزین بچوں کو دیکھنے کے لیے جانے کے موقعے پر انہوں نے جو جیکٹ پہن رکھی تھی اس پر'مجھے پروا نہیں، آپ کو ہے'کے الفاظ درج تھے۔ یہ ان کا غصے کے اظہار کا ایک طریقہ تھا۔ 'آپریشن بلاک ایوانکا'دوسرا طریقہ تھا جس کا مقصد'دختر اول'کو نظروں میں آنے سے روکنا تھا۔
سی این این کی نمائندہ اور کتاب'فری میلانیا'کے مصنف کیٹ بینٹ لکھتی ہیں کہ میلانیا ٹرمپ ایگزیکٹو رہائش کی تیسری منزل کے ایک کمرے میں سوتی ہیں جہاں اوباما کی مدت صدارت کے دوان مشیل اوباما کی والدہ نے قیام کیا۔
ٹرمپ مبینہ طور پر پہلی منزل کے ماسٹر بیڈروم میں سوتے ہیں۔
اس لیے وائٹ ہاؤس سے باہر میلانیا ٹرمپ کی زندگی کیسی دکھائی دے گی۔ ہو سکتا ہے کہ وہ ٹرمپ سے سے بروقت دور ہو جائیں تاہم اس کا انحصار شادی سے پہلے ہونے والے معاہدے کی شرائط پر ہے۔
میکسیکو کے سابق صدراینریک پینا نیئتو دسمبر 2018 میں عہدہ چھوڑا تھا۔ فروری تک ان کی ٹیلی ویژن اداکارہ بیوی نے انہیں چھوڑنے کا اعلان کر دیا۔
یہ واضح نہیں ہے کہ آیا ٹرمپ کواس قسم کی ذلت سے بچنے کا موقع دیا جائے گا۔
ایسا ممکن ہے کہ صدر کا عہدہ چھوڑنے کے بعد وہ مار اے لاگو کے تفریحی مقام پر رہیں تا کہ ان کے آبائی شہر میں ان کے خلاف موجود نفرت سے بچا جا سکے۔ انہیں زیادہ آزادی اور زیادہ پرتپاک خیرمقدم ملے گا۔ تب میلانیا، ٹرمپ ٹاور میں دوبارہ زندگی کا آغاز کر سکتی ہیں۔
ٹرمپ کے صدر بننے سے پہلے کی زندگی کا میلانیاٹرمپ کا سوشل میڈیا اس بات کا بھرپور اشارہ دے رہا ہے کہ ان کی آئندہ کی زندگی کیسی ہو گی۔
آن لائن اشاعت کے امریکی پلیٹ فارم'میڈیم' پر وائرل ہونے والی پوسٹ میں کیٹ امبچ نامی خاتون نے لکھا: 'وہ شیشے کے پیچھے، کاروں میں، اپنے گھر میں، نجی طیاروں اور تفریح کاروں میں زندگی بسر کر رہی ہیں۔ انہوں نے میلانیا کو'پریوں کی داستان میں مرضی سے قید ہونے والی'قرار دیا ہے۔
امبچ نے تین جون 2012 سے 11 جون 2015 تک تین سال کے دوران سوشل میڈیا پر پوسٹ کی گئی 470 تصاویر کا تجزیہ کیا ہے جس سے انہیں پتہ چلا کہ یہ سب شیشے کے پیچھے سے لی گئی تھیں یعنی کار ییا ٹرمپ ٹاور کی کھرکیوں کی دوسری جانب سے۔
امبچ نے کہا: 'وہ سڑکوں پر لگے نشان کو دیکھنےاور پارک میں چہل قدمی تک کے لیے کار سے باہر نہیں نکلتیں۔
'وہ کبھی عوام کے درمیان نہیں ہوتیں۔ ایک لمحے کے لیے بھی نہیں۔'