’ہمیں لگا کہ بھارت اور پاکستان کے درمیان جنگ چھڑ گئی ہے‘

جمعے کو لائن آف کنٹرول کے دونوں اطراف پاکستان اور بھارت کے فوجیوں اور عام شہریوں کے جانی نقصان کے علاوہ مالی نقصان بھی ہوا۔ ایل او سی کے آرپار بسنے والوں کے مطابق گولہ باری اتنی اچانک اور شدید تھی کہ سب لوگ محفوظ ٹھکانوں کی طرف بھاگے۔

بارش اور برف باری کے بعد فضا سے دھواں اور گرد ختم ہو چکی ہے مگر جلنے کی بو ابھی تک ہر طرف پھیلی ہے۔ کہیں کہیں لکڑیوں اور ملبے کے ڈھیر سے دھواں اٹھ رہا ہے اور چند نوجوان اس ملبے سے بچا کھچا سامان نکالنے کی کوشش کررہے ہیں۔ یہ پاکستان کے زیر انتظام کشمیر میں وادی نیلم کا گاؤں تہجیاں ہے جہاں گذشتہ روز بھارتی فوج کی گولہ باری سے کم از کم 12 رہائشی مکان جل کر خاکستر ہو گئے تھے۔

جمعہ (13 نومبر) کو ہونے والی گولہ باری میں سب سے زیادہ مالی نقصان اسی گاؤں میں ہوا جہاں گولہ باری سے لگنے والی آگ نے پورے محلے کو اپنی لپیٹ میں لے لیا۔

تباہ ہونے والے گھروں میں سے ایک کے مالک آفتاب مغل نے انڈپینڈنٹ اردو کو بتایا : ’گولہ باری اتنی اچانک اور شدید تھی کہ وہ اپنے بچوں کو سکول سے واپس نہیں لا سکے۔‘

انہوں نے مزید بتایا: ’دس دس گولے ایک ساتھ گر رہے تھے۔ ہم 50 کے قریب لوگ ایک چھوٹے سے بنکر میں پناہ لیے ہوئے تھے اور پورا علاقہ دھماکوں سے لرز رہا تھا۔ دھواں اور کچھ جلنے کی بو محسوس ہوئی تو میں نے باہر نکل کر دیکھا جہاں پورے محلے کو آگ لگی ہوئی تھی۔ بنکر گھروں کے درمیان تھا اور وہاں لوگوں کا اندر رہنا ممکن نہیں تھا، اس لیے ہم لوگ برستے گولوں میں بنکر سے باہر نکل کر زمین پر لیٹ گئے۔‘

پاکستان میں حکام کے مطابق جمعے کو لائن آف کنٹرول پر ہونے والی گولہ باری کے نتیجے میں چار شہریوں اور ایک فوجی اہلکار کی ہلاکت کے علاوہ کم از کم 30 افراد زخمی ہوئے جبکہ بڑے پیمانے پر نجی املاک تباہ بھی ہوئیں۔

دوسری جانب سری نگر سے صحافی ظہور حسین نے رپورٹ کیا ہے کہ بھارت کے زیر انتظام کشمیر میں جمعے کو کنٹرول لائن پر ہونے والی شدید گولہ باری کے نتیجے میں بھارتی فوج کے پانچ اہلکار اور چار عام شہری مارے گئے جبکہ زخمیوں کی تعداد دو درجن بتائی جا رہی ہے، جن میں تین فوجی اور فوج کے ساتھ کام کرنے والے تین مزدور بھی شامل ہیں۔

پاکستان کے زیر انتظام کشمیر کے کیا حالات تھے؟

وادی نیلم میں ایک شہری امتیاز اعوان نے انڈپینڈنٹ اردو کو بتایا: ’ہم لوگ جمعے کی نماز کی تیاری کر رہے تھے کہ اچانک گولہ باری شروع ہو گئی۔ بچے سکولوں میں تھے۔ ایک افرا تفری سی مچ گئی۔ جہاں بنکر تھے لوگ ان بنکروں کی طرف بھاگے، جو باہر تھے وہ گھروں کو دوڑے اور اس دوران کئی لوگ شیل لگنے سے زخمی ہوئے جبکہ کئی ایک جان بچانے کی کوشش میں بھاگتے ہوئے گر پڑے۔‘

مقامی شہریوں کے مطابق اس دن علاقے کی کئی مساجد میں جمعے کی نماز ادا نہیں ہو سکی۔

ڈسٹرکٹ ہیڈکوارٹر ہسپتال آٹھ مقام میں طبی امداد دینے والے ایک کارکن عتیق الرحمٰن کے بقول زخمیوں میں دو سال کے بچوں سے لے کر 50 سال تک کی عمر کے لوگ شامل تھے۔ ’اس دن دو درجن سے زیادہ زخمی ہسپتال لائے گئے۔ ان میں سے کچھ کے سر اور جسم پر چوٹیں آئی تھیں۔ کچھ کو جان بچانے کے لیے بھاگتے ہوئے خراشیں آئیں اور کئی ایسے تھے جن کے اعضا شیل لگنے سے بری طرح زخمی ہوئے تھے یا کٹ گئے تھے۔‘

عتیق الرحمٰن کے مطابق: ’دودھنیال کے اڑھائی سالہ بچے کی آنکھ میں گولے کا ٹکڑا لگنے سے آنکھ بری طرح متاثر ہوئی تھی۔ اس کا علاج یہاں ممکن نہیں تھا، لہذا اسے اور چند دوسرے زخمیوں کو ہم نے مظفرآباد بھیج دیا۔‘

پاکستانی فوج نے کیا کہا؟

پاکستانی فوج کے شعبہ تعلقات عامہ (آئی ایس پی آر) کی ایک پریس ریلیز کے مطابق بھارتی فوج نے وادی نیلم کے متوازی ضلع کپواڑہ میں ’عسکریت پسندوں‘ کے ساتھ جھڑپ کے بعد لائن آف کنٹرول پر وادی نیلم کے کئی علاقوں کو بھاری ہتھیاروں سے نشانہ بنایا۔ پریس ریلیز میں یہ بھی دعویٰ کیا گیا کہ کہ اس جھڑپ میں بھارتی فوج کو بھاری نقصان اٹھانا پڑا اور اس کے کئی فوجی ہلاک ہوئے۔

پریس ریلیز میں سول آبادی پر گولہ باری کو ’عسکریت پسندوں کے ساتھ جھڑپ کی ہزیمت مٹانے کی ایک کوشش‘ قرار دیا گیا۔

آئی ایس پی آر کے مطابق بھارتی فوج نے لائن آف کنٹرول پر کئی مقامات پر بیک وقت سول آبادیوں کو نشانہ بنایا، جن میں وادی نیلم میں نیکرو، کیل، شاردہ، دودھنیال، شاہکوٹ، جورا اور نوسیری سیکٹرز کے علاوہ لیپہ ویلی، جہلم ویلی اور باغ کے کئی علاقے شامل ہیں۔

بھارت کے زیر انتظام کشمیر میں جمعے کو کیا صورت حال رہی؟

بھارت کے زیر انتظام کشمیر میں چار اضلاع بارہ مولہ، کپواڑہ، بانڈی پورہ اور پونچھ کے سرحدی علاقوں میں شدید گولہ باری ہوئی، جس کے نتیجے میں کئی رہائشی مکانات کو کلی یا جزوی طور پر نقصان پہنچا اور متعدد علاقوں میں لوگ نقل مکانی پر مجبور ہوگئے۔

سوشل میڈیا پر وائرل ہونے والی ویڈیوز میں بھارت کے زیر انتظام کشمیر کے سرحدی علاقوں میں رہائش پذیر لوگوں کو مارٹر گولوں اور گولیوں کی گھن گرج کے درمیان محفوظ مقامات کی جانب بھاگتے ہوئے دیکھا جا سکتا ہے۔

تاہم تازہ اطلاعات کے مطابق جمعے کی ہلاکت خیز گولہ باری کے بعد ہفتے کو دونوں طرف کی بندوقیں خاموش رہیں جس کے نتیجے میں سرحدی مکینوں نے سکھ کا سانس لیا ہے۔

بھارت کے زیر انتظام کشمیر کے شمالی اضلاع کے سرحدی مکینوں نے انڈپینڈنٹ اردو کو بتایا کہ انہوں نے کئی برسوں بعد اس طرح کی گولہ باری دیکھی: ’ہمیں لگا کہ بھارت اور پاکستان کے درمیان جنگ چھڑ گئی ہے۔‘

بھارت اور پاکستان کے درمیان 2003 میں جنگ بندی معاہدہ طے پانے کے باوجود بھی کشمیر کو منقسم کرنے والی کنٹرول لائن پر دونوں اطراف کی فوجوں کی جانب سے ایک دوسرے کے ٹھکانوں کو نشانہ بنانے کا سلسلہ تواتر کے ساتھ جاری ہے جس کی وجہ سے سرحدی مکین سخت پریشان ہیں۔

بھارتی فوج کا بیان

پاکستان کے زیر انتظام کشمیر کی حکومت نے جہاں ہلاک اور زخمی شہریوں کی باضابطہ طور پر فہرست جاری کی ہے، وہیں اس کے برعکس بھارت کے زیر انتظام کشمیر میں حکومت یا فوج میں سے کسی نے بھی شہریوں کو پہنچنے والے جانی و مالی نقصان کے متعلق کوئی بیان جاری نہیں کیا ہے۔

مزید پڑھ

اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)

تاہم سری نگر میں تعینات بھارتی فوج کے ترجمان کرنل راجیش کالیا نے اپنے ایک بیان میں کہا کہ ’ضلع کپواڑہ کے کیرن سیکٹر میں لائن آف کنٹرول پر جمعے کو فوجی جوانوں کی طرف سے عسکریت پسندوں کی ایک مشتبہ دراندازی کی کوشش کو ناکام بنانے کے بعد پاکستانی فوج نے بلا اشتعال گولہ باری شروع کر دی۔‘

انہوں نے مزید کہا کہ ’کیرن سیکٹر میں ایل او سی پر شروع ہونے والی گولہ باری کا یہ سلسلہ بعد میں شمالی کشمیر کے اوڑی اور گریز علاقوں تک پھیل گیا۔‘

راجیش کالیا نے بیان میں کہا کہ پاکستانی فوج نے جان بوجھ کر رہائشی علاقوں کو بھی نشانہ بنایا اور ’پاکستانی فوج کی طرف سے شدید گولہ باری کے نتیجے میں چار فوجی اہلکار ہلاک جبکہ تین دیگر زخمی ہوگئے۔‘

انہوں نے بیان میں کہا کہ ’سرحد پر مامور بھارتی فوجی جوانوں نے پاکستانی حملوں کا بھر پور اور موثر جواب دیا، جس کے نتیجے میں پاکستانی فوج کے بنیادی ڈھانچے کو نقصان پہنچا، انہیں جانی نقصان ہوا اور اس کے علاوہ پاکستانی فوج کے ہتھیاروں کے کئی ذخائر اور عسکریت پسندوں کے لانچنگ پیڈز کو بھی جوابی کارروائی میں اڑا دیا گیا۔‘

ترجمان بھارتی فوج نے مزید کہا کہ انہوں نے جوابی کارروائی میں پاکستان کو ہونے والے مبینہ نقصان کی ویڈیوز بھی جاری کی ہیں۔

تاہم فوجی ترجمان کے بیان میں بارڈر سکیورٹی فورس (بی ایس ایف) کے ایک افسر کے ہلاک ہونے کا کوئی تذکرہ نہیں تھا۔ اگرچہ بیان میں کہا گیا ہے کہ پاکستانی فوج نے رہائشی علاقوں کو بھی نہیں بخشا لیکن عام شہریوں کی ہلاکت کے بارے میں کوئی بات نہیں کی گئی ہے۔

whatsapp channel.jpeg

زیادہ پڑھی جانے والی پاکستان