پاکستان کے اور بھارت کے تین بڑے شہروں میں کرونا کیسز کی شرح میں تیزی سے اضافہ دیکھنے میں آ رہا ہے۔
کرونا وائرس کے حوالے سے پاکستان میں قائم کردہ نیشنل کمانڈ اینڈ آپریشن سینٹر (این سی او سی) کے مطابق پشاور میں کرونا کیسز کی شرح بیس فیصد تک پہنچ چکی ہے-
گذشتہ تین روز کے دوران پاکستان میں روزانہ کی بنیاد پر تین ہزار سے زائد کرونا کیسز رپورٹ کیے گئے ہیں اور ملک میں کرونا ٹیسٹس کے مقابلے میں مثبت آنے والے کیسز کی شرح سات اعشاریہ بیس فیصد ہو چکی ہے۔
این سی او سی کے بیان کے مطابق 'مثبت کیسز کی سب سے زیادہ شرح پشاور میں ہے جو کہ 19.65 فیصد ہے جبکہ کراچی میں 17.73 اور حیدر آباد میں 16.32 فیصد ہے۔
پاکستان بھر کے ہسپتالوں میں انتہائی نگہداشت یونٹس میں 2112 افراد داخل ہیں اور تشویشناک حالت والے مریضوں کی تعداد میں تیزی سے اضافہ ہو رہا ہے۔'
عرب نیوز کے مطابق جون میں ایک دن کے دوران سب سے زیادہ 6800 کیسز کے بعد اگست میں یہ تعداد 213 تک گر گئی تھی اور تین مہینے تک یہ تعداد 700 سے کم رہی۔ رواں ماہ کے آغاز میں حکومت نے بڑھتے ہوئے کسیز کے باوجود مکمل لاک ڈاون کے امکان کو مسترد کر دیا تھا۔ پاکستان کی جانب سے نافذ کیے جانے والا لاک ڈاون مئی میں ختم کر دیا گیا تھا۔ جبکہ حکومت کی جانب سے عوام سے احتیاطی تدابیر پر عمل کرنے کی اپیل کی جا رہی ہے۔
مزید پڑھ
اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)
دوسری جانب خبر رساں ادارے روئٹرز کے مطابق بھارت کے دارالحکومت نئی دہلی میں کرونا سے متاثرہ افراد کی دوران قرنطینہ ہونے والی ہلاکتوں کی تعداد میں مسلسل اضافہ ہوتا جا رہا ہے۔
صرف اس ماہ کرونا سے دہلی میں 2000 سے زائد افراد ہلاک ہو چکے ہیں۔
ایمبولینس سروس فراہم کرنے والے شونٹی گروپ کے مطابق صرف ان کے ادارے نے اس ماہ ایک دن میں پچیس افراد تک کی میتیں منتقل کی ہیں جبکہ گذشتہ مہینے یہ تعداد صرف تین تھی۔
بھارت میں ستمبر کے بعد سے کیسز اور ہلاکتوں کی تعداد میں نسبتا کمی آئی ہے لیکن دارالحکومت دہلی میں معاملہ اس کے برعکس ہے۔
تنظیم کے سربراہ شونٹی کا کہنا ہے کہ 'دہلی میں کرونا قابو سے باہر ہو چکا ہے۔ ان کے ادارے نے 25 سال پہلے کام شروع کیا تھا اور ان کا عملہ 16 ایمبولینسز چلاتا ہے جن میں سب اضافی خدمات سرانجام دے رہے ہیں۔
بھارت میں اب تک کرونا کے 93 لاکھ کیسز کی تصدیق کی جا چکی ہے جبکہ ہلاکتوں کی تعداد بھی ایک لاکھ 35 ہزار سے تجاوز کر چکی ہے جو دنیا بھر میں امریکہ کے بعد سب سے زیادہ ہے۔