آسٹریلیا کے شہر سڈنی میں دوسرے ایک روزہ انٹرنیشنل میچ میں میزبان ملک نے بھارت کو 51 رنز سے شکست دے کر مہمان ملک کی کرکٹ ٹیم کی شکستوں کا سلسلہ جاری رکھا۔
اس فتح نے کینگروز کو آسٹریلیا میں جاری تین میچوں کی سیریز کا فاتح بھی بنا دیا ہے۔
اتوار کو سڈنی کے میدان میں کرکٹ شائقین کو امید تھی کہ بھارت گذشتہ میچ میں شکست کا بدلہ لے گا جس میں اسے 66 رنز سے ہزیمت اٹھانا پڑی تھی۔ پہلے میچ میں کینگروز کپتان ایرون فنچ اور سٹیو سمتھ کی سنچریوں نے بھارت کے لیے 374 رنز کا مشکل ترین ہدف سیٹ کیا تھا جو کسی بھارتی پچ پر تو شاید ممکن بھی ہے اور قابل عبور بھی لیکن سڈنی میں اتنا بڑا سکور حاصل کرنا جوئے شیر لانے کے مترادف ہے۔
بھارتی ٹیم طویل عرصے کے بعد کوئی بین الاقوامی سیریز کھیل رہی ہے تاہم حال ہی میں آئی پی ایل کے بعد کھلاڑی اچھی پریکٹس میں ہیں لیکن آسٹریلیا میں ان کی بولنگ اور بیٹنگ کو سخت مقابلے کا سامنا ہے ۔
پہلے میچ کی طرح دوسرے میچ میں بھی شکست بھارتی ٹیم کا شروع سے تعاقب کرتی رہی اور جب جیت کے لیے 51 رنز کا فاصلہ رہ گیا تھا تو بھارتی کشتی ڈوب گئی۔
دوسرے میچ میں آسٹریلیا نے پہلے میچ سے آگے بڑھ کر 389 رنز بنا ڈالے جو ابتدا سے ہی بھارت کے لیے ناممکن ہدف نظر آرہا تھا۔
آسٹریلیا کی طرف سے سٹیو سمتھ ایک بار پھر بھارتی بولرز کے لیے جلاد بن گئے۔ پہلے میچ میں 66 گیندوں پر سنچری بنائی تھی لیکن دوسرے میچ میں صرف 64 گیندوں پر سنچری سکور کردی۔
دوسرے میچ میں سمتھ کے علاوہ میکسویل کی دھواں دار بلے بازی نے مجموعی سکور 389 تک پہنچا دیا۔ صرف 29 گیندوں پر 63 رنز کی اننگز نے ویراٹ کوہلی کے ہاتھ پھاؤں پھلا دیے تھے۔
ڈیوڈ وارنر کا بلا بھی خوب رنز اگلا۔ یوں جو بھی آیا بھارتی بولرز کا کچومر بناتا رہا۔
مزید پڑھ
اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)
بھارت کی بیٹنگ جب شروع ہوئی تو دونوں اوپنرز جلد ہی لوٹ گئے۔ ایسے میں بیٹنگ کو سہارا کپتان کوہلی نے دیا۔ سیریز میں پہلی دفعہ ان کا بیٹ جاگا اور انہوں نے 89 رنز بنائے۔ ایک لمحہ کو تو میچ دلچسپ مرحلے میں جاتا ہوا لگ رہا تھا۔ ایسا لگتا تھا کہ کوہلی44ویں سنچری مکمل کر لیں گیں، لیکن ہیزل ووڈ کی گیند پر ایک اونچا شاٹ خود تو باہر نہ جاسکا مگر کوہلی کو ضرور باہر لے گیا اور ان کی اننگز اختتام پذیر ہوگئی۔
کوہلی کے بعد کے ایل راہول نے چارج سنبھال لیا۔ ان کی عمدہ بیٹنگ سے امید ہو چلی تھی کہ میچ شاید متوازن ہو جائے گا لیکن راہول جب 70 رنز بنا کر آؤٹ ہوئے تو بھارتی کیمپ کی سانسیں ڈوبنے لگیں۔
شریاس آئر اور ہاردک پاندھیا کی وکٹوں کے ایک ہی اوور میں گر جانے نے بھارت کی شکست پر مہر تصدیق ثبت کردی اور یوں 51 رنز کی کمی سے بھارت میچ ہار گیا۔
بولنگ کی ناکامی
بھارتی بولنگ ماضی کے برعکس اب کافی مضبوط ہے۔ جسپریت بمرا اور محمد شامی کے ساتھ یوزویندرا چہل ایک اچھا بولنگ اٹیک ہے لیکن حالیہ سیریز میں بولنگ ناکام نظر آتی ہے۔
دونوں میچوں میں 400 کے قریب سکور ہونا بولنگ کی تنزلی ظاہر کرتا ہے۔ بھارتی ٹیم کو اس وقت ایک اور میعاری تیز بولر کی ضرورت ہےجو بمرا کا ساتھ دے سکیں۔ سڈنی کی وکٹ اگرچہ سپنرز کو مدد دیتی ہے لیکن چہل بھی اس کا کوئی فائدہ نہ اٹھا سکے۔
ویراٹ کوہلی کا فارم
آئی پی ایل میں کمزور بیٹنگ پر کوہلی تنقید کا نشانہ بنتے رہے ہیں۔ لٹل ماسٹر سنیل گواسکر کے ایک تبصرے پر تنازع کھڑا ہوگیا تھا کہ کوہلی کی بیٹنگ کی تنزلی کی وجہ ان کی بیوی انوشکا ہیں۔ گذشتہ ایک دہائی سے بھارتی بیٹنگ کا اکیلے بوجھ اٹھائے ہوئے کوہلی کا فارم اب پہلے جیسی نہیں رہا ہے جس کے باعث ٹیم کی جیت کا تناسب بگڑ رہا ہے۔
کرونا (کورونا) وائرس کی وبا کے باعث تعطل کی شکار انٹرنیشنل کرکٹ آہستہ آہستہ اپنے روایتی انداز کو واپس لوٹ رہی ہے اس سیریز میں پہلی دفعہ محدود تعداد میں تماشائیوں کو سٹیڈیم میں میچ دیکھنے کا موقع ملا ہے جس کا خاطر خواہ اثر یہ ہوا ہے کہ اب دوسرے ممالک بھی اس بارے میں سوچ رہے ہیں۔
بھارتی ٹیم کی حالیہ دو شکستوں نے بھارتی شائقین کو تو مایوس کیا ہے لیکن اس کے ساتھ کروڑوں کی تعداد میں ویراٹ کوہلی کے فینز بھی مایوس نظر آتے ہیں جن کے دل کی کتاب پر ایک ہی تصویر ہے اور وہ ہیں کوہلی۔
کیا اگلے میچوں میں کوہلی کچھ کر سکیں گے یا پھر بھارتی ٹیم کو اب کوہلی پر انحصار کم کرنا پڑے گا اور نئے دوسرے بلے بازوں کو ذمہ داریاں دینا ہون گی ؟یہ سب وہ سوالات ہیں جن کا جواب کوچ روی شاستری کو دینا ہے۔