’ہم دوستوں نے روزانہ کی بنیاد پر 100 روپے اکھٹا کرنا شروع کیے اور اس کے دو، تین جوڑے کپڑے اور کچھ جوتے خریدنے کے بعد یہ دکان شروع کی۔ اب مخیر حضرات کا عطیہ کردہ مختلف سامان بھبی اس دکان میں موجود ہے جو غریبوں اور مسکین لوگوں کے لیے مفت دستیاب ہے۔‘
یہ کہنا تھا پشاور سے تعلق رکھنے والے محمد عمران اسد کا، جو اپنے علاقے میں ایک میڈیکل سٹور چلاتے ہیں لیکن ساتھ میں انھوں نے ضرورت مند افراد کے لیے مفت خریداری کے لیے اپنے گھر کے قریب ایک دکان بھی کھول رکھی ہے۔
ہم جس وقت عمران کی دکان پر گئے تو وہاں پر علاقے کے مستحق بچوں، عورتوں اور مردوں کا ہجوم تھا۔ دکان کھلنے میں ابھی وقت تھا اور ہر ایک کی یہی کوشش تھی کہ دکان کھلنے پر وہ سب سے پہلے خریداری کرے۔ دکان کھلنے کے بعد عمران ہر بچے پر ان کے سائز کے مطابق جرسی اور جوتے چیک کر کے دے رہے تھے جبکہ دیگر ضرورت مند خود دکان کے اندر اپنے سائز کے کپڑے تلاش کر رہے تھے۔
عمران نے انڈپینڈنٹ اردو کو بتایا کہ انہیں دکان کھولنے کا خیال یوں آیا کہ موسم سرما میں سردی بڑھ جاتی ہے اور بہت سے لوگ خاص کر مزدور طبقے کی اتنی استطاعت نہیں کہ اپنے بچوں اور گھر والوں کے لیے گرم سویٹر خرید سکیں۔ ’اسی مقصد سے یہ دکان کھول رکھی ہے، ضرورت مند افراد یہاں آتے ہیں اور اپنے سائز کے مطابق چیزیں مفت لے جاتے ہیں۔‘
عمران سے جب پوچھا گیا کہ دکان کے لیے سامان کہاں سے آتا ہے؟ تو انہوں نے بتایا کہ مخیر حضرات خود سامان خرید کر یہاں لاتے ہیں یا عطیات سے ہم خود چیزیں خرید کر دکان میں رکھتے ہیں۔ ’ہمارے پاس زیاہ تر کپڑے اور سویٹر لنڈا بازار سے خریدے گئے ہیں، تاہم بچوں کے جوتے نئے ہیں جو لوگوں نے عطیہ کیے ہیں جبکہ کچھ لوگ ایسے بھی ہیں جن کے گھر میں ایسا سامان جو قابل استعمال ہو، وہ یہاں بھیج دیتے ہیں۔‘
مزید پڑھ
اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)
عمران نے مزید بتایا کہ کپڑوں اور جوتوں کے علاوہ یہاں پر بیواؤں کے لیے راشن مثلاً آٹا اور گھی وغیرہ کا بھی بندوبست ہے۔’ہم نے ان بیواؤں کی فہرست بنائی ہے، جس کے مطابق ہم انہیں راشن دیتے ہیں۔‘
کیا دکان روزانہ کھلتی ہے؟ اس کے جواب میں انہوں نے بتایا کہ اشیا موجود ہونے پر صبح نو بجے سے دوپہر 12 بجے تک دکان کھلتی ہے۔’جب دکان میں سامان ختم ہو جائے تو ہم مخیر حضرات سے اپیل کرتے ہیں تاکہ مزید سامان خرید سکیں۔‘
لوگ کیسے عطیہ کر سکتے ہیں؟
عمران نے بتایا کہ لنڈا بازار میں عموماً بچوں کا سویٹر 50 سے 100 روپے میں ملتا ہے، کوئی بھی شخص وہاں جائے اور اپنی استطاعت کے مطابق سامان خرید کر ہم سے رابطہ کرے، ہم ان سے سامان لے لیں گے۔
انھوں نے بتایا کہ دوسری صورت میں لوگ ان سے رابطہ کر کے عطیہ بھی دے سکتے ہیں۔ ’اگر لوگ دو دو سویٹر بھی خریدیں تو دکان بھر سکتی ہے۔‘