ایران نے دعویٰ کیا ہے کہ گذشتہ ماہ ایک حملے میں ہلاک ہونے والے اس کے اہم ایٹمی سائنس دان محسن فخری زادہ کے قتل میں ملوث کچھ افراد کو گرفتار کر لیا گیا ہے۔
خبر رساں ادارے روئٹرز کے مطابق نیم سرکاری خبر رساں ایجنسی آئی ایس این اے کی رپورٹ میں کیا گیا کہ اس بات کا انکشاف ایرانی پارلیمنٹ کے سپیکر کے ایک مشیر نے منگل کو کیا۔
مغربی انٹلیجنس سروسز کی جانب سے ایرانی جوہری ہتھیاروں کے خفیہ پروگرام کے ماسٹر مائنڈ سمجھے جانے والے سائنس دان محسن فخری زادہ کے قتل کا الزام ایران نے اسرائیل پر عائد کیا ہے۔
تہران طویل عرصے سے ایٹمی ہتھیاروں کی تیاری کے عزائم کی تردید کرتا رہا ہے۔ دوسری جانب اسرائیل نے نہ تو اس ہلاکت کی ذمہ داری قبول کی ہے اور نہ ہی اس سے انکار کیا ہے۔
ایرانی پارلیمنٹ کے سپیکر کے مشیر حیسن امیر عبداللہ نے ’العلم ٹی وی‘ کو دیے گئے ایک انٹرویو میں کہا: ’اس قتل کے مرتکب افراد میں سے کچھ کو سکیورٹی حکام نے شناخت اور گرفتار کر لیا ہے اور وہ انصاف سے بچ نہیں پائیں گے۔‘
انہوں نے مزید کہا: ’کیا صیہونی ملک (اسرائیل) امریکی (انٹیلیجنس) سروس یا کسی اور ایجنسی کے تعاون کے بغیر تنہا یہ کام کرسکتے تھے؟ وہ یقیناً اکیلے ایسا نہیں کرسکتے تھے۔‘
ایران نے 27 نومبر کو دارالحکومت تہران کے قریب ایک شاہراہ پر ہونے والے حملے میں فخری زادے کی موت کی متضاد تفصیلات بیان کی ہیں۔
مزید پڑھ
اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)
پاسداران انقلاب کے ایک سینیئر کمانڈر نے دعویٰ کیا تھا کہ یہ قتل مصنوعی ذہانت اور ’سیٹیلائٹ کے زیر کنٹرول سمارٹ سسٹم‘ سے لیس مشین گن کے ذریعے دور سے کیا گیا تھا۔
اس سے قبل عینی شاہدین نے سرکاری ٹیلی ویژن کو بتایا تھا کہ مسلح افراد کے ایک گروپ نے فخری زادہ کی کار پر فائرنگ کرنے سے پہلے ایک ٹرک کو دھماکے سے اڑا دیا تھا۔
’دی انڈپینڈنٹ‘ کے مطابق پاسداران انقلاب کے ڈپٹی کمانڈر علی فداوی نے کہا: ’فخری زادہ پر سیٹلائٹ کے ذریعے کنٹرول کی جانے والی مشین گن سے 13 فائر کیے گئے تھے۔ اس آپریشن کے دوران مصنوعی ذہانت اور چہرے کی شناخت استعمال کی گئی تھی۔‘
ان کا مزید کہا تھا: ’اسی کار میں فخری زادہ سے 25 سینٹی میٹر دور بیٹھی ان کی اہلیہ اس حملے میں بالکل محفوظ رہیں۔‘
اسرائیلی کابینہ کے سکیورٹی وزیر یووا گالانٹ نے کہا وہ نہیں جانتے کہ ایرانی دعووں میں بیان کی گئی ریموٹ ٹارگٹ ٹکنالوجی کا اس دنیا میں وجود بھی ہے یا نہیں۔
گالانٹ نے آرمی ریڈیو کو بتایا: ’میں جو کچھ دیکھ رہا ہوں وہ ایران کے لیے بڑی شرمندگی کے علاوہ کچھ نہیں ہے۔ ایسا معلوم ہوتا ہے کہ وہ لوگ جو ان (فخری زادہ) کی حفاظت کے ذمہ دار تھے اب اپنے مشن کی ناکامی کے جواز تلاش کر رہے ہیں۔‘
محسن فخر زادہ، جنہیں اسرائیل جوہری ہتھیاروں کی تیاری میں اہم کردار سمجھتا تھا، پانچویں ایرانی ایٹمی سائنس دان تھے جنہیں 2010 کے بعد ایران میں ٹارگٹ حملوں میں ہلاک کیا گیا ہے۔
یہ ایران کے لیے اس سال کا دوسرا بڑا قتل ہے۔ اس سے قبل پاسداران انقلاب کی قدس فورس کے کمانڈر قاسم سلیمانی کو جنوری میں عراق میں امریکی ڈرون حملے میں نشانہ بنایا گیا تھا۔ تہران نے عراق میں امریکی فوجی اہداف پر میزائل حملوں سے اس قتل کا جواب دیا تھا۔
ایرانی عہدیداروں اور ماہرین نے گذشتہ ہفتے برطانوی خبر رساں ادارے روئٹرز کو بتایا تھا کہ فخری زادہ کے قتل سے سکیورٹی میں موجود کمزوریوں کی نشاندہی ہوتی ہے جس سے یہ معلوم ہوتا ہے کہ ایران کی سکیورٹی فورسز میں دراندازی ہوئی ہو گی اور ملک میں ایسے مزید حملوں کا خطرہ ہے۔